کسی کا دل دکھانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
نگاہِ غیر آنے سے محبت روٹھ جاتی ہے
دلِ ناداں کی اہمیت بہت ہوتی ہے چاہت میں
غمِ جاناں مٹانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
وفائے یار میں سود و زیاں معنی نہیں رکھتے
کہ وعدے بھول جانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
جو دل میں آ سمایا ہے اسے دل میں سدا رکھنا
نیا چہرہ بسانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
قیامِ عشق واجب ہے جسے ہم خود نبھائیں گے
مگر دامن چھڑانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
محبت خود نمائی کا کبھی حصہ نہیں ہوتی
کسی کو آزمانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
زمانہ تو ہمیشہ زخم ہی دیتا ہے دنیا میں
بہت آنسو بہانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
شبِ تنہائی تمثیلہ ہمیں جینے نہیں دیتی
نئی شمع جلانے سے محبت روٹھ جاتی ہے
شاعرہ تمثیلہ لطیف
Leave a Reply