پیاس ایسی بڑھی محبت کی
ابرِ نفرت سے بھی محبت کی
ڈوب جائے نہ آس کا سورج
رک نہ جائے گھڑی محبت کی
خواب میں خواب تھا محبت کا
چیخ میں چیخ تھی محبت کی
امڈے امڈے سے ابر نفرت کے
سہمی سہمی ندی محبت کی
پھر تناسب بڑھا تنفّر کا
پھر ضرورت بڑھی محبت کی
ہاے دل کا تباہ ہو جانا
ہاے بے چارگی محبت کی
دل میں کب دوسرا اٹھا طوفان
دل نے کب دوسری محبت کی
کیا جلیں گے سکونِ دل کے چراغ
کیا بجھے گی لگی محبت کی
اک طرف صرف نفرتوں کا دھواں
اک طرف روشنی محبت کی
کس قدر شور ہے محبت کا
کس قدر ہے کمی محبت کی
ہر صدا ہو صداے دل راغبؔ
ہر صدی ہو صدی محبت کی
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
Leave a Reply