عصرِ حاضر کی صدا ہوں
آگ، پانی اور ہوا ہوں
مجھ کو حیرت سے نہ دیکھو
اک قلندر کی دعا ہوں
کچھ الگ مجھ سے نہیں ہے
وہ تو یوں ہی ڈھونڈتا ہوں
اک نظر کی آس مجھ کو
اک نظر کا آسرا ہوں
میرے ہمدم میرے دلبر
خوب تجھ سے آشنا ہوں
تو سجا لے سر پہ مجھ کو
میں محبت کی ردا ہوں
دیکھ مجھ کو غور سے تو
میں وفاؤں کا صلہ ہوں
تجھ کو مطلب کام سے ہے
اور میں خونِ وفا ہوں
عشق نے بے خود کیا ہے
خود ہی اپنا مدعا ہوں
ہے جنونِ عشق سر میں
اشک اس کا مبتلا ہوں
نسیم اشک
جگتدل ، 24 پرگنہ ،(شمال) ،مغربی بنگال
Leave a Reply