rki.news
تحریر: انور علی رانا
ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں انسان نے ٹھوکر نہ کھائی ہو۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ غلطیاں صرف ناکامی کی علامت نہیں، بلکہ کامیابی کا پیش خیمہ بھی ہیں — اگر ہم ان سے سیکھنا جانتے ہوں۔
آج کی دنیا میں کامیابی کو حتمی نتیجے، شہرت، یا مالی خوشحالی سے ناپا جاتا ہے۔ لیکن جو لوگ حقیقتاً کامیاب ہوتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ان کی کامیابی درحقیقت ان درجنوں، بلکہ سینکڑوں ناکامیوں اور غلطیوں کا حاصل ہوتی ہے، جن سے انہوں نے سبق سیکھا، خود کو بدلا، اور دوبارہ کوشش کی۔
غلطی کرنا فطری ہے
غلطی انسانی فطرت کا حصہ ہے۔ بچے جب چلنا سیکھتے ہیں تو کئی بار گرتے ہیں۔ اگر وہ ہر گرنے کو ناکامی سمجھ کر ہار مان لیں تو کبھی چل نہ سکیں۔ اسی طرح زندگی کے بڑے فیصلوں، کاروبار، تعلیم، تعلقات یا شخصیت کی تعمیر میں بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ ان سے گھبرانے یا شرمندہ ہونے کے بجائے ان کا سامنا کرنا اور ان سے سیکھنا، اصل دانشمندی ہے۔
ناکامی کو کامیابی میں بدلنے کے طریقے
1. غلطی کو تسلیم کریں:
سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ انسان اپنی غلطی کو کھلے دل سے تسلیم کرے۔ الزام دوسروں پر ڈالنے کے بجائے یہ ماننا کہ “یہ مجھ سے ہوا” — شخصیت کی پختگی کی علامت ہے۔
2. تجزیہ کریں:
غلطی کیوں ہوئی؟ کیا تیاری مکمل تھی؟ جذبات پر قابو تھا؟ حالات کا درست اندازہ لگایا گیا تھا؟ ان سوالات کا دیانت داری سے جواب تلاش کرنا سیکھنے کا عمل ہے۔
3. خود پر الزام نہیں، اصلاح کریں:
اکثر لوگ غلطی کے بعد خود کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ یہ خود اعتمادی کو توڑ دیتا ہے۔ یاد رکھیں، غلطی انسان کی شناخت نہیں، بس ایک واقعہ ہے — جس سے سیکھا جا سکتا ہے۔
4. نئے زاویے سے سوچیں:
کچھ غلطیاں دراصل نئے مواقع کے دروازے کھولتی ہیں۔ کئی کامیاب ایجادات یا کاروبار غلطیوں یا ناکام کوششوں کے نتیجے میں وجود میں آئے۔
5. عملی قدم اٹھائیں:
سبق حاصل کرنے کے بعد اگلی کوشش میں تبدیلی لائیں۔ طریقہ بدلیں، تیاری بہتر کریں، یا کسی ماہر سے مشورہ لیں۔ یہی وہ عمل ہے جو ناکامی کو اگلی سیڑھی بنا دیتا ہے۔
معاشرتی دباؤ کا سامنا
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں غلطی کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ والدین، اساتذہ اور ادارے بچوں اور نوجوانوں کو صرف کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر ہم غلطیوں کو سیکھنے کا ذریعہ بننے دیں، تو ایک مضبوط، خود اعتماد اور تخلیقی نسل پروان چڑھ سکتی ہے۔
کامیاب لوگوں کی کہانیوں میں چھپی حقیقت
تھامس ایڈیسن نے ہزاروں بار بلب بنانے کی کوشش میں ناکامی دیکھی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے ہزار بار ناکامی کیوں برداشت کی، تو ان کا جواب تھا: “میں ناکام نہیں ہوا، میں نے وہ ہزار طریقے سیکھے جو کام نہیں کرتے۔”
ایسی ہی مثالیں ہمیں ہر کامیاب شخصیت کی زندگی میں ملتی ہیں — چاہے وہ قائداعظم محمد علی جناح ہوں یا عبدالستار ایدھی، یا پھر دورِ حاضر کے کسی موجد یا رہنما۔
غلطی کوئی جرم نہیں، بلکہ ترقی کا ایک سنگ میل ہے — بشرطیکہ ہم اس سے سیکھنے کا ہنر جانتے ہوں۔ ہمیں اپنے بچوں، نوجوانوں اور خود اپنے لیے ایسی سوچ پروان چڑھانی چاہیے جہاں غلطی سیکھنے کا ذریعہ ہو، نہ کہ شرمندگی کا۔ تب ہی ہم ایک ایسی سوسائٹی تشکیل دے سکیں گے جو تجربات سے، شکست سے، اور کوشش سے آگے بڑھتی ہے۔
ناکامی، کامیابی کے سفر کا پہلا قدم ہے — اگر ہم اس پر رکیں نہیں، بلکہ اس سے آگے بڑھنا سیکھیں
Leave a Reply