rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
فراڈ کے جدید طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔لالچی افراد یا سادلوح آسانی سے فراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں۔حالانکہ واضح طور پر بتایا اور سمجھایا جاتا ہےکہ فراڈ سے کس طرح بچاجا سکتا ہے،لیکن پھر بھی بہت سے افراد ٹھگ لیے جاتے ہیں۔فراڈ کے لیے جدید طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں اور یہ طریقے ایسے ہوتے ہیں کہ بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔کئی دفعہ کال پر اطلاع دی جاتی ہےکہ آپ کا بیٹا یا کوئی دوسرا فرد خطرناک جرم میں گرفتار ہو چکا ہےاور اس کا بچنا محال ہے۔ممکن ہے کہ لمبے عرصے تک قید ہو جائے۔ظاہر بات ہے سننے والا پریشان ہو جاتا ہےاور کال کرنے والا بتاتا ہے کہ میں فلاں عہدے دار بات کر رہا ہوں۔مزے کی بات یہ ہے کہ(جعلی)گرفتار شدہ فرد کی فون پر بات بھی کرا دی جاتی ہےاور وہ روتے ہوئے اپیل کرتا ہے کہ مجھے اس عذاب سے چھڑایا جائے۔ایسی کالیں لاکھوں افراد کو موصول ہوئی ہوں گی اور راقم کو بھی موصول ہوئی ہیں۔اب کال کرنے والا کہتا ہے کہ اتنی رقم فوری طور پر بھیج دی جائے تاکہ آپ کے قریبی فرد کو چھوڑ دیا جائے۔اکثریت سمجھ جاتی ہے کہ یہ کال فیک ہےلیکن کچھ افراد رقم کی ادائیگی کر کے اپنا نقصان کر لیتے ہیں۔اسی طرح کئی دفعہ کوئی اور طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔کال کرنے والا اپنے آپ کو کسی ادارے کا افسر ظاہر کرتا ہےاور دھمکی دی جاتی ہے کہ اتنی رقم اداکردی جائےورنہ گرفتاری یقینی ہے۔کچھ افراد انعام کا لالچ دیتے ہیں اور وہ کال کر کے کہتے ہیں کہ آپ کی گاڑی بطور انعام نکل ائی ہےیا اتنی رقم آپ انعامی طور پر جیت چکے ہیں۔لاکھوں کروڑوں کا فائدہ بتا کراس کی لالچ سے فائدہ اٹھا لیا جاتا ہے اور بطور ٹیکس کچھ رقم کی ادائیگی کے بارے میں کہا جاتا ہے۔کئی افراد لالچ کا شکار ہو کر رقم ادا کر دیتےہیں،لیکن بعد میں صحیح صورتحال کا علم ہونے کی وجہ سے سر پیٹتے رہ جاتے ہیں۔کئی اور طریقے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔بعض اوقات کال کر کے بتایا جاتا ہے کہ اپ کا بینک اکاؤنٹ یا موبائل اکاؤنٹ مشکوک سرگرمیوں میں استعمال ہو رہا ہے لہذا ویریفکیشن کے لیےمعلومات درکار ہیں۔بینک اور کمپنیوں کی طرف سے وضاحت کی جا چکی ہے کہ کمپنی یا بینک اس طرح کی کال نہیں کرتا،لیکن بعض اوقات ناسمجھی کی وجہ سے ضروری معلومات او ٹی پی سمیت بتا دی جاتی ہیں اور نتیجے میں اکاؤنٹ سے رقم نکال لی جاتی ہے۔اس طرح ہزاروں لوگ فراڈ کا شکار بھی ہو رہے ہیں لیکن سمجھنے کے لیے تیار ہی نہیں۔واضح ہدایات ہونے کے باوجود بھی اکثر اوقات کئی افرادفراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں۔فراڈ کے ذریعے صرف رقم نہیں نکالی جاتی بلکہ مختلف جرائم میں بھی معصوم انسانوں کو ملوث کر دیا جاتا ہے۔بعض اوقات کال کر کے کہا جاتا ہے کہ آپ کے پاس ایک کوڈآرہا ہے وہ ہمیں بتا دیں اور وہ کوڈواٹس ایپ ایکٹو کرنے کا ہوتا ہے۔نادانی کی وجہ سےکوڈ کال کرنےوالے کو بتا دیا جاتا ہے اوروہ واٹس ایپ مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال ہو جاتا ہے۔فراڈ کرنے کے دیگر بھی کئی طریقے ہیں اور ان کا بےدھڑک استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ روزانہ علم ہوتا ہے کہ فلاں کے ساتھ فراڈ ہو گیا ہےلیکن پھر بھی فراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ لالچ کی وجہ سے بھی انسان فراڈیوں کے جھانسے میں آجاتا ہے اور بعض اوقات ڈرکےوجہ سےبھی فراڈی فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔بعض افراد سادہ لوح ہوتے ہیں اور فراڈی ان کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ایک واقعہ کسی نے سنایا ہے کہ دوران سفر ایک شخص سے انجان آدمی نے درخواست کی کہ میں نےایک ایمرجنسی کال کرنی ہے اور میرے پاس موبائل فون آف ہو چکا ہے،اس آدمی نے انجان آدمی کو کال کرنے کے لیے موبائل فون دے دیالیکن تیسرے دن اس کو پولیس گرفتار کرنے کے لیے آگئی اور کہا کہ آپ کے موبائل کے ذریعے تاوان کی رقم مانگی گئی ہے۔اب وہ نیکی کر کے پھنس گیا،پتہ نہیں اس نے کس طرح جان چھڑائی ہوگی۔ایک اور واقعہ بھی کسی نے بتایا ہےکے دوران سفر ایک انجان آدمی نےکسی شریف النفس سےکال کرنے کےلیے موبائل مانگااور اس نےموبائل دے دیا۔اس شریف شخص کو دوسرے دن کال آگئی کہ فلاں بندہ کہاں ہے،کیونکہ آپ کے نمبر سے اس نے کال کی تھی لہذا آپ بتائیں کہ اس بندے کو آپ نے کہاں رکھا ہے؟اس طرح کئی واقعات روزانہ دیکھنے میں آجاتے ہیں۔بعض اوقات تو حیران کن واقعات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔مثال کے طور پر واٹس ایپ رابطہ کیا جاتا ہے کہ میرا تعلق فلاں ملک سےہے اور میں فلاں خطرناک بیماری کا شکار ہوں۔بیماری خطرناک سٹیج تک پہنچ چکی ہے اور میں چند دنوں میں ہی مرنے والا ہوں۔ایک تصویر بھی شیئر ہو جاتی ہے جس میں دکھایا جاتا ہے کہ وہ شخص کسی ہسپتال کے ائی سی یو میں پڑا ہے۔وہ مرتا ہوا شخص درخواست کرتا ہے کہ میں اتنی رقم آپ کو بھیج رہا ہوں،کچھ رقم خود رکھ لیں اور باقی رقم غریبوں میں تقسیم کر لیں۔رقم کی تصویریں بھی بھیج دیتا ہے۔اب آگے کہانی یوں ہوتی ہے کہ اس شخص کو کال آتی ہے کہ میں فلاں ایئرپورٹ سے بول رہا ہوں اور اپ کی اتنے لاکھ ڈالر یا دوسری کرنسی کی صورت میں رقم آئی ہوئی ہےاور بطور ٹیکس آپ کو اتنی. رقم کی ادائیگی کرنی ہے۔کچھ نادان یا سادہ لوح اس جھانسے میں آجاتے ہیں اور رقم ادا کر دیتے ہیں۔بعد میں پتہ چلتا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہو گیا ہے۔اس کے علاوہ بھی کئی طریقے استعمال ہوتے ہیں،جن کی وجہ سے بہت سے افراد دھوکےکا شکار ہو جاتے ہیں۔مثال کے طور پر کبھی سستی گاڑی یا سستے موبائل کا لالچ دے کر لوٹ لیا جاتا ہے۔
فراڈ کئی ممالک میں اس لیے بھی کامیاب ہوتا ہے کہ وہاں مجرم آسانی سے نہیں پکڑے جاتے۔بعض اوقات لاعلمی یا غربت بھی انسان کو مجبور کر دیتی ہے کہ وہ زیادہ نہ سوچے۔کئی افراد کے گردے یا کوئی دیگر اعضاء نکال لیے گئےاور متاثرین کو جاب کا لالچ دیا گیا تھا یا کوئی اور لالچ دےکران کو نقصان پہنچایا گیا۔فراڈ کا شکار ہونے والےاچھا خاصہ نقصان اٹھا لیتے ہیں۔فراڈےسے بچنے کے لیے ضروری ہےکہ لالچ نہ کی جائے یا اگر کوئی دھمکا رہا ہےتو کسی دوسرے فرد سے مشورہ کر لیا جائے کہ اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟حکومتی ادارے بھی ان جیسے فراڈیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں تاکہ فراڈ سےشہریوں کو بچایا جا سکے۔بعض اوقات کال کرنے والا پورا ڈیٹا اور ضروری معلومات تک بتا دیتا ہے،اس سے علم ہوتا ہے کہ اس کی پہنچ بہت دور تک ہوتی ہے۔اگر کسی ادارے کا فرد اس طرح کی منفی سرگرمی میں ملوث ہو تو حکومت اس کو کڑی سزا دے۔فراڈ سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ضروری معلومات کسی کوبذریعہ فون یا کسی اور طریقے سے بالکل نہ دی جائیں۔او ٹی پی اور کوڈ وغیرہ بھی کسی کے ساتھ شیئر نہ کیے جائیں۔شناختی کارڈ کی نقل یا دیگر دستاویزات بھی بغیر ضرورت کے کسی کو نہ دی جائیں اوردینا ضروری ہو توچھان بین کرکےدی جائیں۔فراڈ دیگر طریقوں سے بھی ہو سکتا ہے۔مثال کے طور پر پراپرٹی کی خرید و فروخت کرتے وقت بھی فراڈ سے بچنے کی کوشش کی جائے۔گاڑیوں یا دیگر اشیاء کی خریداری میں بھی فراڈ ہو سکتا ہے۔کوئی چیز خریدی جا رہی ہو تو شعبے کے ماہر فرد سے مشورہ کیا جائے،اس طرح دھوکے سے بچا جا سکتا ہے۔حکومت بھی فراڈ میں ملوث افرادکو اگر سزا دے تو فراڈ رک سکتا ہے۔
Leave a Reply