rki.news
بقول علامہ اقبال۔۔
*عمل سے زندگی بنتی ہے جنّت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے*
فِکر کہتے ہیں اُس سوچ کو جو انسانی ذہن کے اندر جنم لیتی ہے اور غور کرنے سے فکر میں بدل جاتی ہےاور یہی غوروفِکر آگے چل کر انسان کو عمل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
اقبال کے اس شعر میں فلسفئہ فِکر و عمل پوشیدہ ہے اور بتا رہا ہے کہ عمل ہی ایسی شے ہے جس سے انسان اپنی زندگی کو کامیاب اور خوشگوار بنا سکتا ہے۔ بے عمل انسان خود اپنے لئے اور معاشرے کے لئے بوجھ ہوتا ہے۔اللّہ تعالٰی نے انسان کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا اور اسے زمین پر عقل کے ساتھ غوروفِکر کرکے عمل کرنے کی قوّت عطا کی ہےجسے استعمال کرکے وہ اپنے لئے اور پوری نوعِ انسانیت کے لئے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔۔ہمّت ،اِستقلال، محنت اور عَزم کے ساتھ وہ دنیا میں مشکلات جھیل کر ایک دن کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
جو عمل اور کوشش دانش مندی کے ساتھ کرتا ہےتو اللّہ پاک اسے کامیابی سے نوازتے ہیں۔کم ہمّتی اور بے عملی انسان کی ناکامی کا سبب ہوتی ہے۔کم ہمّت لوگ کاہلی اور بزدلی کی وجہ سے ناکام رہ جاتے ہیں۔
ہر انسان کی زندگی میں مشکلات آتی ہیں لیکن غوروفِکر کے ذریعے صحیح راستے پر گامزن ہونا ہی اصل دانش مندی ہے، ہر کامیاب انسان غور وفِکر کا دامن ہرگز نہیں چھوڑتا اور سوچ سمجھ کر زندگی کے میدان میں چلتا ہےاور اپنے اسلاف کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
زندگی جہدِ مسلسل ہےجس میں عملِ پیہم کے ذریعے انسان کامیابی کے زینے چڑھتا ہے۔اس ضمن میں تجربات یا تجربے کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے لوگوں کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا بہت اہم ہے۔ اور پھر ان تجربات کی روشنی میں غوروفِکر کرکے اپنے لئے ایک عمدہ اور بہترین راہ کا انتخاب کرنا جو وقت کی ضرورت کے مطابق ہواور پھر اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرنا کہ ہمارے لئے کیا مناسب رہے گاجو آگے چل کر فائدہ مند ثابت ہو۔ ان بنیادی نکات کو سمجھ کر اگر ان کے مطابق عمل کیا جائے تو یقینا عمدہ نتائج برآمد ہوں گے اور زندگی کے ہر میدان میں کامیابی قدم چومے گی۔۔۔یوں فلسفئہ فِکر وعمل ہماری زندگی میں سلیقے اور توازن کے ساتھ حُسن بکھیر سکتا ہےجس سے زندگی میں کامیابیاں اور رعنائیاں حاصل ہوں اور یوں زندگی بھر پور طریقے سے گزرے۔
فِکر کے ضمن میں یہ عرض کرنا بھی ضروری ہے کہ فِکر مثبت بھی ہوسکتی ہے اور منفی بھی ۔اچھی بھی ہوسکتی ہے اور بری بھی۔۔۔بس ہمیں چاہیے کہ مثبت اور اچھے طرزِ فکر کو اپنا کر اپنی اور دوسروں کی زندگی میں حُسن بکھیریں۔مثبت اور تعمیری سوچیں پھیلائیں اور معاشرے کا مفید اور کارآمد فرد بننے کی کوشش کریں
۔۔منفی سوچوں سے خود کو اور معاشرے کو پاک رکھنے کی کوشش کریں تاکہ معاشرہ اچھی اقدار کے ساتھ کامیابی کے مدارج طے کرے ۔۔۔آمین۔۔
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
6 ۔7۔2025
Leave a Reply