Today ePaper
Rahbar e Kisan International

(فیروز افریدی کی ” شگے شگے جوند”)

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Sunday, May 11th, 2025

rki.news

فیروز افریدی پشتو زبان کے معروف شاعر اور ادیب ہیں۔ ان کی شاعری نے پشتو ادب میں اہم مقام حاصل کیا ہے۔ ان کے کلام کی بعض خصوصیات انہیں دوسروں سے منفرد بناتی ہیں۔
فیروز افریدی کی شاعری میں محبت اور عشق کو نمایاں حیثیت حاصل ہے، جو انسانی جذبات کی گہرائی سے عکاسی کرتی ہے۔
وہ اپنے اشعار میں معاشرتی مسائل، قبائلی علاقوں کی صورتحال اور امن کی خواہش کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔
ان کی شاعری سادہ، رواں اور عام فہم زبان میں ہوتی ہے، جسے قاری اور سامع بآسانی سمجھ سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر یہ اشعار ملاحظہ ہوں:
★ چے د کور تقسیم د رونڑو مېنز کښې وشو،
مور یې غلی غوندے اوېل زۀ د چا شوم،
د قدرت په دے راز پوی نۀ شوم فیروزه!
چے په یو جهت ښکاره په بل فنا شوم.
فیروز افریدی کی شاعری پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر بھی خاصی مقبول ہے۔
ان کے اور ان کے کام پر قومی و بین الاقوامی سطح پر، اردو، انگریزی اور پشتو زبانوں کے اخبارات میں وقتاً فوقتاً مضامین اور آرٹیکلز شائع ہوتے رہتے ہیں۔
فیروز افریدی نے پشتو ادب کے ساتھ ساتھ اردو ادب میں بھی بھرپور حصہ لیا ہے اور انگریزی میں بھی طبع آزمائی کی ہے جس میں انہیں خاصی کامیابی ملی ہے۔
انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا اور قیمتی حصہ قطر کے ریگستانوں میں گزارا، مگر ان کا بنیادی تعلق خیبر ضلع کے باڑہ تحصیل سے ہے۔
انہوں نے “پاک پشتو ادبی ٹولنه قطر” کے نام سے ایک ادبی و ثقافتی ادارہ بھی قائم کیا، جس نے پشتو ادب اور ثقافت کی ترویج کے لیے بڑی محنت کی۔
اس تنظیم کی سرپرستی میں کئی کتب اور مجلات شائع ہوئے اور بہت سے معروف و سینئر شعراء کو قطر مدعو کیا گیا، جن کا ریکارڈ بھی محفوظ ہے۔
فیروز افریدی نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں، جن کے نام اور سالِ اشاعت درج ذیل ہیں:

1. جگے شملے (پشتو شعری تذکرہ، 2003)
2. روخانه صباؤن (پشتو شعری تذکرہ، 2009)
3. د وطن په گلدرو کے (پشتو نثری رپورتاژ، 2009)
4. د ستڑی ژوند ساندے او سندرے (پشتو شاعری، 2016)
5. زرچانڑ (پشتو نثری مضامین، 2018)
6. د صحرا بادونه (پشتو افسانے، 2019)
7. بگڑا (اردو ناول، 2020/21)
8. جوند سفر سفر (پشتو سوانح حیات، 2023)
9. بختورہ (اردو ناول “بھاگ بھری” کا پشتو ترجمہ، 2024)
10. یادوں کے دریچوں سے (اردو نثر، 2024)
11. بنت داهر (پشتو ترجمہ شدہ ناول، زیرِ اشاعت)
12. شگے شگے جوند (پشتو شاعری، 2025)
اسی طرح ان کے کچھ غیر مطبوعہ کتب بھی موجود ہیں جن میں پشتو مضامین، پشتو افسانے، اردو مضامین اور اردو افسانے شامل ہیں۔
جیسے جیسے زندگی کے مراحل بدلتے ہیں ویسے ویسے ترجیحات بھی بدلتی ہیں۔ بچپن، جوانی اور بڑھاپے میں انسان کی ترجیحات اور جسمانی ساخت بدلتی ہے۔ اسی طرح فیروز افریدی کی شاعری اور نثر نے بھی وقت کے ساتھ مختلف مراحل طے کیے ہیں۔
ان کی شاعری اب زیادہ سنجیدہ اور معنی خیز ہو چکی ہے، جیسا کہ اس شعر سے ظاہر ہے:
★ تزکیه د نفس پاکی د روح و جان ده،
نور دا هسے چورلکونه نا منلی،
په قیامت کښې به فیروزه ګواهی کڑی،
د وجود ټول اندامونه نا منلی،
یا یہ مثال:
★ هوڈ مو یو دے یوه خاوره یوه وینه،
خو د ذهن او د زڑونو اختلاف دے،
تہ د جسم ازادی غواړے چے عام شی،
زمونگ دا د معیارونو اختلاف دے،
اب اگر وہ زندگی کی معمولی بات بھی نظم کرتے ہیں تو وہ معنی اور مقصد سے خالی نہیں ہوتی، جیسے:
★ د جوند د هر اڑخ سمون خہ په کمال ساتی،
زما د کور میرمنه سومره زما خیال ساتی،
د زان سره ورته زما د آخرت فکر وی،
ما د ایمان په جامه پٹ ساتی سمبال ساتی،
اگر ایسی سماجی مثالوں پر مبنی ان کی پوری شاعری پیش کی جائے تو شاید سماجی مسائل اور جھگڑے ختم ہو جائینگے، مگر ایسی مثالیں کبھی ختم نہیں ہونگی۔
فیروز افریدی کے غزلوں کا معیار بلند اور گہرا ہے، اور ان کے نظموں میں مقصدیت، معنی، سنجیدگی اور شعور کی جھلک ہے۔
ان کی نظموں کا مرکز سماجی مسائل، طبقاتی عدم مساوات، سیاست، معیشت اور معاشرتی پہلو ہوتے ہیں۔
وہ موجودہ حالات پر گہری نظر رکھتے ہیں، ان کا قلم صرف سنا ہوا نہیں بلکہ مشاہدہ، تجربہ، اور تحقیق سے بھی مزین ہوتا ہے، جو ایک معتبر ادیب کی پہچان ہوتی ہے۔
فیروز افریدی نے اپنی شاعری میں “شگے شگے جوند” کے ذریعے پشتونوں کی قومی شناخت، سیاسی و سماجی شعور، اور ثقافتی اقدار کو بیان کیا ہے۔
یہ کتاب قاری کو پشتو ادب کی خوبصورتی، تخیل اور جذبات کی نئی جہتوں سے روشناس کراتی ہے۔
اس کتاب میں غزلوں کے علاوہ نظم کے شعبے میں جو کام کیا گیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
اس مجموعے میں چالیس سے پینتالیس کے درمیان نظموں کو مختلف عنوانات پر قلم بند کیا گیا ہے جن میں غزل نما، آزاد اور معریٰ نظموں کی شکلیں شامل ہیں۔
کچھ نظمیں سماجی جھگڑوں، انفرادی اور اجتماعی مسائل کی عکاسی کرتی ہیں، جیسے کہ اپنے شہید بھائی “میرعالم افریدی” اور اپنی بھتیجی کی وفات پر مرثیے تحریر کیے ہیں۔
بہت سی نظمیں بین الاقوامی سطح پر مشہور شخصیات جیسے “نیلسن منڈیلا” کے بارے میں ہیں، جنہوں نے جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف طویل جدوجہد کی اور بعد ازاں پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے۔
اسی طرح عالمی یومِ بیوگان پر ایک اعلیٰ نظم، 2019 میں کرونا وائرس اور “عدم تشدد” کے عظیم رہنما “باچا خان بابا” کے حوالے سے بھی اس کتاب میں موجود ہیں۔
ایسی اور بھی بہت سی نظمیں مختلف عنوانات پر مشتمل ہیں جو “شگے شگے جوند” کا حصہ ہیں۔
مختصر یہ کہ فیروز افریدی ایک ہمہ جہت ادیب ہے جنہوں نے ادب کے ہر صنف میں کامیاب تجربہ کیا ہے۔
اسی بنا پر وہ پختونخواہ کی ایک معروف ادبی شخصیت اور “خیبر ادبی مکتب” کی ریڑھ کی ہڈی مانے جاتے ہیں۔

با احترام،
فراق اپریدی
باڑہ، ضلع خیبر


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International