(شکیل رشڑوی, رشڑا)
مورخہ 20 اکتوبر 2024, بروز اتوار بعد نماز مغرب، جناب حسن اسماعیلی صاحب کے دولت کدے پر قوس قزح ادبی فورم رشڑا کی انیسویں شعری و ادبی نشست معروف شاعر و ادیب جناب شمیم انجم وارثی صاحب کی صدارت میں منعقد کی گئی جس کی نظامت کے فرائض ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر شہزادہ شاد و حسن اسماعیلی نے بحسن و خوبی انجام دیے. بطور مہمان خصوصی محبوب اکبر (کولکاتا) صاحب شان محفل رہے.
مشاعرہ کی ابتداء قرآن پاک کی تلاوت سے ہوئی۔ اس کے بعد مہمان شاعر جناب محبوب اکبر نے اپنی مترنم آواز میں نعت پاک پڑھ کر محفل کی کاروائی کو آگے بڑھایا. بعد ازاں غزل کا دور شروع ہوا جس میں یکے بعد دیگرے شعراء اکرام نے محفل کو اپنی بہترین کاوشات سے نوازا ۔ شرکائے مشاعرہ میں شمیم انجم وارثی، محبوب اکبر، شمیم قیصر، شکیل رشڑوی، شہزادہ شاد، حسن اسماعیلی اور گلناز شیخ نے اپنی منفرد شعری تخلیقات سے سامعین کو اپنا گرویدہ بنایا اور داد و تحسین کے حقدار ٹھہرے۔ مذکورہ بالا مشاعرہ میں تمام شعراء و نثر نگاروں کی مشق کا نتیجہ خوب سے خوب تر رہا. آخر میں صدرِ مشاعرہ محترم شمیم انجم وارثی نے مشاعرہ کے انعقاد و کامیابی پر انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے دعاؤں سے نوازا اور فورم کے اس ادبی کام کو خوب سراہا۔
خورشید عالم، ریاض عالم اور محفوظ عالم صاحبان کی موجودگی نے شعراء اکرام کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور داد و تحسین سے نوازا.
مشاعرہ کے منتخب اشعار قارئین کی نذر :
میں بعض اوقات تجھ کو نفل کی مانند پڑھتا ہوں
تو میرے واسطے اے دوست واجب ہو نہیں سکتا
(شمیم انجم وارثی)
شہرت کی بھوک پیاس مٹانے کے واسطے
اپنے ضمیر کا کبھی سودا نہیں کیا
(محبوب اکبر)
بوڑھے پیڑوں کی ہواؤں سے حفاظت کیجئے
چھاؤں کو ترسیں گے پتوں کے بکھر جانے کے بعد
(شمیم قیصر)
یہ فرضِ عین ہے نظریں جھکانا مومن پر
تو بنتِ حوا کو بھی با حجاب ہونا ہے
(شکیل رشڑوی)
مظلوم مر رہا تھا تو کیا یار بولتے
مرتا امیرِ شہر تو سرکار بولتے
(شہزادہ شاد)
وہ چہرے کی رنگت، وہ لب پر تبسم
وہی شکل مجھ کو دکھاؤ تو مانوں
(حسن اسماعیلی)
قدم لڑکھڑائے نہ میدان میں
اکیلی میں سو کے برابر بنوں
(گلناز شیخ)
Leave a Reply