تازہ ترین / Latest
  Wednesday, January 22nd 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

لاس اینجلس میں حالیہ تباہی۔ مکافاتِ عمل یا قدرت کا انتقام؟

Articles , Snippets , / Monday, January 13th, 2025

(تحریر احسن انصاری)

انسان کی ترقی کی کہانی ایک ایسے سفر کی مانند ہے، جہاں ہر قدم پر نئی کامیابیوں کی داستانیں رقم کی جاتی ہیں۔ مشینوں کی گرج، فلک بوس عمارتوں کی بلندی، اور سائنسی ایجادات کا جادو، سب یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان نے زمین کے وسائل پر مکمل قابو پالیا ہے۔ لیکن کیا یہ واقعی ایسا ہے؟ کیا انسان قدرت کے اصولوں کو نظرانداز کرکے ہمیشہ ترقی کی راہ پر گامزن رہ سکتا ہے؟ لاس اینجلس کی حالیہ تباہ کن آگ اس سوال کا واضح جواب ہے۔ کیلیفورنیا کے جنگلات اور پہاڑیوں میں لگی آگ نے لاکھوں ایکڑ زمین کو خاکستر کر دیا، ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے، اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ یہ تباہی صرف قدرتی آفت نہیں بلکہ انسان کے اعمال کا نتیجہ ہے، جو ہمیں مکافاتِ عمل کے اصول کی یاد دلاتی ہے۔

لاس اینجلس کے مناظر کسی ہالی وڈ فلم سے کم نہیں تھے۔ ہر طرف آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے، فضا میں دھواں چھایا ہوا تھا، اور لوگ بے بسی کی تصویر بنے اپنی جائیداد اور یادگاروں کو جلتے دیکھ رہے تھے اور زاروقطار آنسوں بہا رہے تھے۔ اس آگ نے 21,500 ایکڑ زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ایک لاکھ اسی ہزار افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔ کئی علاقوں میں پانی کی قلت نے آگ بجھانے کے عمل کو مزید مشکل بنا دیا۔ تباہی کے مناظر اور اس کے اثرات پوری دنیا پر عیاں ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 150 ارب ڈالر کا نقصان سامنے آیا ہے ۔

گورنر گیون نیوسم کو عوامی دباؤ کے تحت تحقیقات کا حکم دینا پڑا کہ آخر آگ بجھانے کے وسائل میں یہ کمی کیوں آئی۔ نیشنل گارڈز کو لوٹ مار روکنے کے لیے تعینات کیا گیا، کیونکہ نقل مکانی کے دوران خالی گھروں کو لوٹنے کے واقعات سامنے آئے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ صرف قدرت کی آزمائش ہے یا انسان کی اپنی کوتاہیوں کا نتیجہ؟

حالیہ تحقیقاتی رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آتشزدگی کے واقعات میں اضافے کی بنیادی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے۔ موسمیاتی آلودگی، جنگلات کی کٹائی، اور بے تحاشہ صنعتی ترقی نے زمین کے قدرتی نظام کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور انسان کی بے حسی کو دیکھیں۔ لاس اینجلس کی آگ قدرت کی اس وارننگ کا واضح ثبوت ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور خشک موسم آگ کے پھیلاؤ کو روکنے میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ یہ صورتحال ایک ایسے انسان کی کہانی سناتی ہے جو ترقی کے نام پر زمین کے وسائل کو بے دریغ استعمال کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں قدرت کے انتقام کا سامنا کر رہا ہے۔ قدرت کے قوانین اٹل ہیں۔ انسان چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ قدرت کے اصولوں کو بدل نہیں سکتا۔ مکافاتِ عمل کا اصول یہ بتاتا ہے کہ جو کچھ انسان زمین پر بوئے گا، وہی اسے کاٹنا پڑے گا۔ قدرت کا اصول ہے اور مکافاتِ عمل کا سبق بھی۔ لاس اینجلس کی تباہی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ زمین پر انسان کے ہر عمل کا ردعمل ضرور ہوگا۔ اگر ہم قدرت کے وسائل کو بے دریغ استعمال کریں گے، تو قدرت بھی اپنی طاقت دکھانے میں دیر نہیں کرے گی۔ وہی آگ جسے ہم دوسروں کے گھروں میں لگاتے ہیں، کبھی نہ کبھی ہمارے اپنے دامن کو بھی جلا سکتی ہے۔

ترقی کے نام پر جنگلات کی کٹائی، ماحول دشمن ایندھن کا استعمال، اور زمین کے قدرتی وسائل کا استحصال اس بات کا ثبوت ہیں کہ انسان خود اپنے دشمن بن چکا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات صرف ایک ملک یا علاقے تک محدود نہیں بلکہ یہ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ لاس اینجلس کی آگ صرف امریکہ کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پوری دنیا کے لیے ایک وارننگ ہے۔ ترقی یافتہ ممالک جو ماحولیاتی آلودگی کے سب سے بڑے ذمہ دار ہیں، انہیں سوچنا ہوگا کہ ان کے اعمال دنیا کو کس سمت میں لے جا رہے ہیں۔ لاس اینجلس کی آگ کے مناظر انسان کی بے بسی کو واضح کرتے ہیں۔ تمام وسائل اور طاقت کے باوجود انسان قدرت کے سامنے بے بس نظر آتا ہے۔ آگ کے شعلوں کے سامنے فائر بریگیڈ اور جدید ٹیکنالوجی بھی ناکام ہوگئی۔ لوگوں کو اپنی جائیدادیں چھوڑ کر نقل مکانی کرنی پڑی، اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ انسان کی بے بسی اور قدرت کے سامنے جھکنے کا وقت ہے۔ یہ صورتحال ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کے پاس جو وسائل ہیں، وہ قدرت کے دیے ہوئے ہیں۔ اگر ہم ان وسائل کا غلط استعمال کریں گے، تو قدرت انہیں ہمارے خلاف استعمال کر سکتی ہے۔ لاس اینجلس کی آگ ایک وارننگ ہے، ایک پیغام ہے کہ انسان کو اپنے رویے پر غور کرنا ہوگا۔ ترقی کی دوڑ میں ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ زمین اور اس کے وسائل ہماری ذمہ داری ہیں۔ اگر ہم قدرت کے قوانین کو نظرانداز کرتے رہیں گے، تو مستقبل میں ہمیں مزید تباہیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واپسی کا وقت ہے اور ہدایت کا دروازہ ابھی کھلا ہے۔ ہمیں اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانی ہوگی۔ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، ماحول دوست ترقی کی راہ اپنانی ہوگی، اور قدرت کے اصولوں کے مطابق چلنا ہوگا۔ لاس اینجلس کی آگ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کی طاقت محدود ہے، اور قدرت کے سامنے وہ بے بس ہے۔ یہ تباہی صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک سبق ہے کہ ہم زمین پر اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں۔ ہمیں قدرت کے اصولوں کو سمجھنا ہوگا اور اپنے اعمال پر غور کرنا ہوگا۔ یہ تباہی ہمیں دعوتِ فکر دیتی ہے کہ ہم زمین پر انصاف سے چلیں، ماحول کو بہتر بنائیں، اور قدرت کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔ انسان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ترقی کا مطلب صرف مادی خوشحالی نہیں بلکہ زمین اور اس کے وسائل کا تحفظ بھی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International