Today ePaper
Rahbar e Kisan International

لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا

Articles , Snippets , / Wednesday, September 3rd, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ضرب المثل تو آپ نے ضرور سنی ہو گی کہ ، لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا، اس کی عملی شکل آج کل مودی کی صورت میں سب کے سامنے ہے، جو آپ اپنے دام میں بری طرح پھنسا دلدل سے نکلنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے ۔
خود کو بزعم خود وشو گرو(عالمی رہنما) سمجھنے والے مودی کی اب  تک کی جانے والی ساری چالیں الٹی پڑ گئی ہیں۔ خود کو چالباز سمجھنے والے مودی اب آپ اپنے ہی دام میں پھنستے چلے جا رہے ہیں۔ ایک عرصہ تک عوام کو جعلی ترقی کا گراف دکھا کر، چند بزنس ٹائیکونز کی جیبیں بھر کر، اپنے سیاسی مفادات اور کیریئر کا تحفظ کرنے والے مودی جی کی ترقی کا چارٹ اب الٹی طرف بہنے لگا ہے۔ مودی سب کو چکر اور دھوکہ دینے میں چانکیہ کے سیاسی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر، خود کو چانکیہ جتنا ہی عقلمند سمجھ رہا تھا، مگر کیا کریں تقدیر کا غضب اس وقت سامنے آیا جب مقابلہ انکل سام سے ہوا۔ جس کے نتیجے میں مودی کے سب نٹ بولٹ ڈھیلے ہو گئے ہیں۔ روس یوکرین جنگ سے خوب خوب فائدہ اٹھانے کی تیل پالیسی اپناتے ہوئے مودی یہ بھول گئے کہ سیانا کوا ہمیشہ گند پر گرتا ہے۔ مودی کو یہ بھی یاد نہ رہا کہ ایک ہی وقت میں سب کو بیوقوف بنانا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ یوکرین جنگ کے نتیجہ میں جب روس کو تیل بیچنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ روس کے یورپ کے ساتھ معاہدے ملتوی ہونے لگے، تو مودی نے اپنا کندھا آگے کرتے ہوئے ایک ایسا پلان بنایا، کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے، لیکن مودی بھول گیا کہ لازمی نہیں ہر بار لاٹھی سانپ کو ہی لگے۔ سانپ بھی پلٹ وار کر سکتا ہے۔ مودی جو جنگ سے پہلے اپنی ضرورت کا صرف 1 فیصد تیل روس سے لیتا تھا۔ اچانک 40 فیصد سے زائد تیل خریدنے لگ گیا۔ اب خود کو عقلمند سمجھتا مودی ایک ایسا بزنس مین بن گیا، کہ جو روس سے کم داموں خام تیل خرید کر، اس تیل کو بھارت میں ریفائنڈ کر کے،ان ریفائنڈ مصنوعات ڈیزل ، پٹرول و دیگر کو یورپ اور امریکہ کو بیچ کر ڈبل منافع کمانے لگا۔ اس آربیٹریج پالیسی پر عملدرآمد کے لئے بھی مودی کے مخصوص ذاتی دوست چند بزنس ٹائیکونز کا ہی کاندھا استعمال کر کے ان کو ہی پورا فائدہ پہنچایا گیا۔
روس پابندیوں کے نرغے میں پھنسا مجبوراً بھارت کو سستا تیل دینے پر مجبور ہے، اور مودی بنیا کی عملی تصویر اس مجبوری سے مکمل فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر دو طرف سے فائدہ کمانے میں مصروف رہے۔ ایک طرف بھارت کے عوام کو شائننگ انڈیا کو خواب بیچا جا رہا تھا، تو دوسری طرف امریکہ کو یہ باور کروایا جا رہا تھا کہ اس خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے بھارت پر بھروسہ کرنا کتنا ضروری ہے۔ چین کے نام پر امریکہ کو خوف بیچنے والا مودی اتنا نڈر ہو گیا تھا کہ خود کو وشو گرو سمجھ کر عالمی رہنماؤں کا بھی گرو بننے کا خواب دیکھنے لگا تھا۔
کہتے ہیں بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی، اور جب گیدڑ کی شامت آتی ہے تو شہر کا رخ کرتا ہے ۔ مودی بھی کسی گیدڑ کی طرح پاکستان کر ایک کمزور حریف سمجھ کر یہی غلطی کر بیٹھا۔ وہ ایک طرف امریکہ کو باور کروانا چاہ رہا تھا کہ ہم ایک بڑی طاقت ہیں، تو دوسری طرف چین کو بھی دھمکانے کی کوشش کر رہا تھا۔ مودی اپنے تئیں شیخ چلی بنے، ایک چال سے کئی فوائد کا حصول سوچ سوچ کر مہا گرو بنا ہوا تھا۔ جب پاکستان نے دشمن کے دانت کھٹے کئے تو مودی کے سارے خواب رافیل کی مانند چکنا چور سامنے پڑے تھے۔ دنیا کے سامنے یہ حقیقت عیاں ہو گئی تھی، کہ بھارت تو کاغذی شیر بنا ہوا تھا۔ اصل میں تو یہ اب بھی گیدڑ ہی ہے ۔ اب جب اصل وشو گرو کی ٹرمپ کے پنجے میں گردن پھنسی ہوئی ہے، تو وہ بندر کی مانند کبھی اس درخت کبھی اس درخت چھلانگیں لگا کر عوام کو تو یہ دکھا رہا ہے کہ دیکھو میں کتنی محنت کر رہا ہوں، لیکن حقیقتاً گردن اتنی ہی پھنستی جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے روسی تیل پر کاروبار کرنے کے مودی کا منصوبہ طشت از بام کرتے ہوئے سزا کے طور پر ٹیرف ڈبل کر دیا ہے، اور 50 فیصد ٹیرف کے بعد بھی بھارت کو مزید سخت پالیسیوں کی خبر سنا دی ہے۔ سعودی عرب اور عراق نے مودی کی اس دوغلی پالیسی کے مد نظر بھارت کا تیل بند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ جن بزنس مینز پر مودی بھروسہ کر رہا ہے۔ ان کی گردن مانپنے کی بھی ٹرمپ پوری تیاری کر رہا ہے، کیونکہ یہ تیل مہنگے داموں ان کے ذریعے ہی بیچ کر منافع کی بندر بانٹ کی جا رہی ہے۔
یورپ بھی یوکرین کی حمایت میں روس پر پابندیوں کے باوجود بھارت کی تیل پالیسی پر برہم نظر آ رہا ہے۔ یوں مودی کو پورے وشو (دنیا) میں کوئی ہمدرد نظر نہیں آ رہا ہے۔ وہی وشو جس کا خود کو گرو سمجھ کر مودی بنا پر کے ہوا میں اڑ رہے تھے۔
امریکہ کو دکھانے کے لئے مودی نے چین کی گود میں بیٹھنے بلکہ یہ کہا جائے زبردستی گھسنے کی ناکام کوشش تو کر لی ہے، لیکن چین بھی مودی کی دوغلی پالیسیوں سے آگاہ ہے۔ چین کو پتہ ہے کہ مودی پیٹھ پر وار کرنے کا عادی ہے۔ سو ایس سی او کانفرنس میں کسی ملک نے مودی کو زیادہ گھاس نہیں ڈالی ہے۔ مودی سیانے کوے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اپنی گردن اس بوتل میں پھنسا بیٹھے ہیں، جس میں تیل تو بہت سارا ہے، مگر بوتل کی گردن اتنی موٹی نہیں جتنی موٹی گردن مودی کی ہے۔ سو اب مودی کی گردن نکل نہیں پا رہی، اور مودی اس دلدل میں پھنستے نظر آ رہے ہیں، جہاں ایک وقت کا مقبول عوامی متعصب رہنما اب غیر مقبول ہونے جا رہا ہے۔
ہر کمال را زوال کی عملی تفسیر مودی کے حالیہ دنوں کی گردش میں خوب خوب نظر آ رہی ہے۔ ابھی ٹرمپ مودی کو آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا کہہ کہہ کر ڈرا رہا ہے اور مودی کرما کے فیصلے کا منتظر ہے کہ جو بویا ہے وہ کاٹنا تو پڑے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International