عامرمُعانؔ
کوئٹہ، صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت ، ایک وقت میں اپنی خوبصورتی، خوشحالی اور منظم طرزِ زندگی کی وجہ سے “لٹل پیرس” کہلاتا تھا ۔ چاروں طرف سے پہاڑوں کے درمیان بسے اِس شہر کی فضا ، موسم اور خوبصورت طرزِ زندگی اسے باقی شہروں سے منفرد بناتے تھے ۔ایک وقت تھا جب کوئٹہ کا شمار پاکستان کے صاف ستھرے اور پرامن شہروں میں ہوتا تھا ۔ یہاں کے باغات، سڑکیں، بازار اور عمارتیں اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگایا کرتی تھیں۔ موسم کی خوبصورتی ، منظم اور بہترین تعلیمی ادارے ، اور ثقافتی ہم آہنگی نے اسے ایک مثالی شہر بنا رکھا تھا ۔ یہ وہ 70 کہ دہائی کا دور تھا جب کوئٹہ آبادی میں تو شائد ستر سے اسی ہزار کے درمیان تھا ، لیکن ایک شاندار شہر تصور ہوتا تھا ۔ اگر اس وقت مناسب حکمتِ عملی سے کام لیا جاتا تو شائد شہر کی وہ حالت نہ ہوتی ، جو اب آبادی کے اضافے سے جو پچیس سے تیس لاکھ تک پہنچ گئی ہے ، حالت ہو چکی ہے ۔ آخر یہ شہر کیوں اپنے شاندار ماضی سے بہت مختلف نظر آنے لگا ہے۔ اس کی موجودہ حالت زار ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جنہوں نے کوئٹہ کو اِس مقام پر لا کھڑا کیا ہے ۔ بدقسمتی سے آج کا کوئٹہ بہت سے مسائل کا شکار ہے ۔ جگہ جگہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، گندگی کے ڈھیر ، ناقص حکمتِ عملی سے بڑھتی رہائشی اسکیمیں، بنا منصوبہ بندی ترقیاتی کام ، دیگر عوامل میں سے چند ایک ہیں ، جن کی وجہ سے کوئٹہ کی رونق مانند پڑتی نظر آتی ہے ۔ کوئٹہ جو بلوچستان کا دل ہے اور پورے ملک میں بلوچستان کی پہچان ہے ، اس کی طرف ایسی بے توجہی نے یہاں کے کرتا دھرتاؤں کے اوپر ایک سوالیہ نشان ضرور لگا دیا ہے کہ آخر کیوں کوئٹہ کی طرف اُس طرح توجہ نہیں دی گئی جیسے ملک کے دیگر صوبوں کے دارالحکومتوں پر دی گئی ہے؟ ۔ کوئٹہ زلزلہ زون پر موجود ہونے کی وجہ سے بلڈنگ کوڈ مقررہ حد تک تعمیر کی پابندی میں رہا ہے، جس کی وجہ سے ایک طرف تو اس کی خوبصورتی بھی برقرار تھی اور دوسری طرف کسی بڑے حادثے سے بچاؤ بھی ممکن تھا ، مگر اس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے جس طرح رہائشی اسکیموں پر پلاننگ کرنے اور مکمل چیک رکھنے کی ضرورت تھی، اُس سے صرف نظر ہونے کی وجہ سے بلند و بانگ عمارتیں قانون کا مذاق اڑاتی نظر آتی ہیں ۔ اسی طرح خود رو جھاڑیوں کی طرح بے ڈھنگی سڑکیں اور ناجائز تجاوزات پر بنے گھر نظر آنے لگے ہیں ، جو ارباب اختیار کی توجہ کے طالب ہیں ، اور چیخ چیخ کر فریاد کناں ہیں کہ مہربانوں ابھی بھی توجہ دے دیجیئے ، اس سے پہلے کہ تاخیر لا علاج مرض کی صورت اختیار کر جائے ۔ کوئٹہ میں جگہ جگہ ٹوٹی سڑکیں اور کچرے کے ڈھیر بھی حکومتی پالیسی سازوں کا منہ چڑا رہے ہیں ، یہ کوئٹہ کے حسن پر وہ بدنما داغ ہیں جو کوئٹہ کے ” لٹل پیرس سے گندے اور بے ہنگم کوئٹہ ” کے سفر کی داستان سنا رہے ہیں ۔ کوئٹہ میں جا بجا پرائیویٹ پانی کے ٹینکرز کے ذریعے پانی کی خریداری کا کاروبار بھی حکومتی اداروں کی ناقص منصوبہ بندی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ عوام تک پانی پہنچانے کے منصوبے کیوں اتنی تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں ، کہ پرائیوٹ طور پر عوام کو پانی بیچ کر کمانے والے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مشغول نظر آنے لگے ہیں ، عوام اب بھی حکومتی اداروں کی طرف خشک نگاہوں سے دیکھ رہی ہے کہ شاید ان کی حالت پر رحم کرتے ہوئے اس طرف خصوصی توجہ دی جا سکے ۔ کوئٹہ کے بڑے مسائل میں سے ایک مسئلہ کاروباری پہیے کو رواں رکھنے کے لئے معیشت دوست قوانین اور پر امن ماحول کی طرف عدم توجہی بھی ہے ۔ کوئٹہ جو پھل اور خشک میوہ جات کے لئے مشہور ہے ، اس کے لئے پرامن ماحول کی اشد ضرورت ہے تاکہ دیگر شہروں سے لوگ آ کر نا صرف موسم کا لطف لے سکیں ، بلکہ کوئٹہ کی دوسرے شہروں تک محفوظ تجارت کا راستہ کھولنے میں بھی معاون و مددگار ثابت ہوں ۔ اس کے لئے سب سے اہم محفوظ و پرامن ماحول ہے تاکہ ہر کوئی خود کو اس شہر میں محفوظ تصور کرتے ہوئے کوئٹہ کی رونق میں اضافے کا باعث بننے میں مددگار ثابت ہو سکے ۔
اسی طرح سرکاری تعلیمی اداروں اور اسپتالوں پر حکومتی توجہ مرکوز نہ ہونے کی وجہ سے ان کی ابتر حالت عام عوام کو پرائیویٹ سہولیات سے استفادہ کرنے پر مجبور کرتی ہے ، جو کہ عوام کی جیب پر صرف اضافی اخراجات کا ایک بوجھ ہے ، جبکہ سرکاری پیسہ سرکاری تعلیمی اداروں اور اسپتالوں پر جس بے دردی سے اڑایا جاتا ہے اس سے عوام فائدہ حاصل کرنے میں ناکام ہے ، جس کی واحد وجہ احتساب کے نظام کا کمزور ہونا ہے ۔ اس پر توجہ نا صرف عام عوام تک ان سہولیات کی رسائی آسان بنانے میں مددگار ثابت ہو گی بلکہ عوام میں حکومت پر اعتماد کا باعث بھی ہو گی ۔
کوئٹہ میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ خصوصا کوئٹہ اور عموما بلوچستان سے روزگار سے مایوس نوجوان دیگر شہروں کا رخ کرنے کے بجائے یہاں کوئٹہ میں ہی روزگار سے مستفید ہو کر شہر کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں ۔اسی طرح ترقیاتی اسکیموں کی طرف بھرپور توجہ نہ ہونا بھی شہر کے مسائل میں اضافہ کا باعث ہیں ۔ کوئٹہ کو اگر دوبارہ لٹل پیرس بنانا ممکن نہیں، تب بھی اس کو ایک خوبصورت ترقی یافتہ شہر بنانے کے لئے یہاں کے نمائندوں کو اس شہر پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے ، تاکہ بلوچستان کا خوبصورت چہرہ سب کو جگمگاتا ہوا نظر آئے۔
Leave a Reply