Today ePaper
Rahbar e Kisan International

لکھنے والوں کے ہاتھ میں کاسے

Articles , Snippets , / Wednesday, November 19th, 2025

rki.news

تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
مجھے رونا بھی آ رہا تھا، شدید بے بسی بھی محسوس ہو رہی تھی، میری آنکھیں بھی اشکبار تھیں، میرے ہاتھوں میں بھی لرزش تھی، میری زبان بھی لڑکھڑا رہی تھی، پتا نہیں خوف زیادہ تھا یا دکھ، میری سمجھ سے بات باہر تھی لیکن مجھے یوں لگ رہا تھا جسے حدت گریہ اور شدت گریہ اتنی زیادہ تھی کہ اگر میں اس غم پہ مزید غور و فکر کرتا رہا تو میرا دماغ بھک سے اڑ جاے گا اور مجھے بغیر کسی تحقیق کے پاگل خانے میں ڈال دیا جاے گا، اوہ پاگل خانہ، ایک ایسی جگہ، جہاں پاگل لوگوں کو رکھا جاتا ہے تاکہ معاشرے کے نارمل لوگوں کو پاگلوں کے پاگل پن سے بچایا جا سکے، اب یہ تو انسانوں کی قسمت پہ منحصر ہے کہ پاگل خانے سچ میں پاگلوں سے بھرے ہوے ہیں یا معاملہ در حقیقت کچھ اور ہے یعنی سچ تو یہ ہے کہ سارے پاگل شہر میں نہ صرف دندناتے پھرتے ہیں بلکہ حکومت بھی کر تے ہیں، تمام سہولیات سے بھی مستفید ہوتے ہیں، موج مستی بھی کرتے ہیں، ٹھٹھے بھی لگاتے ہیں جبکہ شہر کے عقل مند، منصفوں کی نا انصافیوں کی انتہا کی نذر ہو کر جیلوں میں سا ل ہا سال سے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں اور ماسوائے َانصاف اور پاگل خانے سے رہاءی کے صرف اور صرف موت کا انتظار ہی کر سکتے ہیں. اب آپ مجھ سے لامحالہ سوال کریں گے کہ میں بھلا کیوں اتنا اتاولا اور جھلا ہوا جاتا ہوں کہ مجھے اپنی اگلی منزل صرف اور صرف پاگل خانہ ہی دکھای دے رہی ہے تو آءیے میں آپ کو تفصیل سے ساری کہانی سناتا ہوں، کل ایک ادبی تنظیم کے بہت بڑے ہال میں ایک بہت بڑے اور ملک کے مایہ ناز لکھاری جو کہ ایک معروف مذہبی و روحانی سلسلے کے گدی نشین ھی ہیں کی قرآن و سنت کی روشنی میں لکھی گءی تصوف کی ایک کتاب کی تقریب رونمای تھی،پورے ملک سے عالم، دانشور، بیوروکریٹس،ڈاکٹرز، جج، امام مسجد، مجاور، ملازمین اور ادیب کے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ اداکار، موسیقار اور گلوکار بھی دست بدستہ موجود تھے، مصنف اتنا اچھا انسان تھا کہ اس کے بچپن کے دوستوں، رشتہ داروں، جماعت فیلوز، سب نے اس کے کردار کو اتنا سراہا کہ ہال میں بیٹھے ہوئے تمام لوگوں کی آنکھیں بار بار نم ہوتی رہیں، ٹشو پیپرز کے ڈبوں کے ڈبے ختم ہو گیے پر لوگوں کے اشکوں کی ندیاں خشک ہونے میں نہ آرہی تھیں، تمام حلقہ احباب کی تقاریر میں ایک ربط اور پیغام تھا، یوں محسوس ہوتا تھا کہ علم و دانش کا ایک کارواں ہے جس کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک قیمتی خزینے کا شاہکار ہے، ایک پچپن سالہ نامی گرامی اداکار نے تو سٹیج پہ آکے مکالمہ بازی کی انتہا ہی کر دی، اور پروگرام کے آخر میں جب صاحب کتاب نے انتہائی انکساری سے آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ہاتھ جوڑ کر تمام لوگوں سے صرف ایک ہی التجا کی کہ آپ اپنی کتاب کا آخری chapter ضرور پڑھیے گا جس میں ایک ہی واضح پیغام دیا گیا ہے کہ انسانوں سے محبت کیجیے. میری آنکھوں میں آنسو آ گیے کہ ایک گدی نشین پڑھا لکھا بزرگ دانشور جسے کءی زبانوں پہ عبور ہے اور جو کءی سالوں سے اس کتاب کی اشاعت کے لیے تگ و دو میں مصروف تھا اور بالآخر کتاب چھپوانے میں کامیاب ہوا اور پھر کتاب کی تقریب رونمائی بھی ہو گءی اور وہ ہاتھوں میں کاسہ لے کر لوگوں سے کتاب پڑھنے کی التجا کر رہا ہے، اسی اثناء میں پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا، ساری عوام صاحب کتاب کو فراموش کر کے مشہور اداکار کے دو آلے ہوگی، تصاویر ہی تصاویر کے باقاعدہ سیشن شروع ہو گیے. چونکہ میں بھی ایک لکھاری ہوں اور کچھ دیرپہلے اس مشہور اداکار کی تصوف بھری گفتگو کے سحر میں بری طرح سے گرفتار تھا تو میں نے جھجھکتے اپنی کتاب اس مشہور اداکار کو دینے کی سعی ناکام کی، اس اداکار کا نخرہ ساتویں آسمان پہ تھا، اس کے ہاتھ میں پانچ چھ کتابیں پہلے بھی تھیں، اس نے ان چاہے دل سے میری کتاب پکڑی، چونکہ میں اپنی کتابیں صرف انھی لوگوں کو دیتا ہوں جو واقعی میں Book lover ہوتے ہیں تو میں نے جھجھکتے جھجھکتے اس مشہور اداکار سے پوچھا کہ کیا میری کتاب پڑھیں گے بھی ناں؟ تو اس مشہور اور مغرور اداکار کا جواب میری اداسیوں میں خوب اضافہ کر گیا، اس مشہور اداکار نے کہا کہ لو جی دو دو فرما یشیں،
کتاب بھی لو اور پھر پڑھو بھی.
تو ادیب رونے لگا کہ اداکار جس کے اپنے قول و فعل میں تضاد تھا، جس کے چہرے پہ ماسک تھا، جو صبح کی روشنی میں کچھ اور اور رات کی تاریکی میں کچھ اور تھا وہ ناہجازادیبوں اور دانشوروں کے علم اور عمر بھر کی ریاضت کو کیسے ایک ہی پل میں نہ صرف چٹکیوں میں اڑا رہا تھا بلکہ ان کا مذاق بھی اڑا رہا تھا، اور ادیب برادری ہاتھوں میں کاسے لیے میراثیوں کے ترلے اور منتیں کر رہی تھی کہ اللہ کے نام پہ ہمارا لکھا پڑھا، پڑھ لو.
لکھنے والوں کے ہاتھ میں کاسے
اور دنیا کو بے سبب ہاسے
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam. Naureen1 @icloud.com.


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International