Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ماں سوہنو

Articles , Snippets , / Tuesday, October 28th, 2025

rki.news

تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
ماں کا رشتہ اتنا پر خلوص، محبت والا، پرخلوص، بے ریا اور ست رنگا ہے کہ دنیا میں اس کے پاے کا نہ کوی دوسرا رشتہ ہے نہ سہارا، نہ کوئی اس جیسا سایہ ہے نہ کوی ایسا اپنا، نہ کوی اس جیسی خالص دوستی ہے نہ اس جیسا کوئی پیار، یہ محبت کے سروں سے سجا ہوا وہ پیار کا نغمہ ہے جسے ہم اور آپ نے اپنے اپنے بچپن میں خوب گنگنایا ہے اور گنگنایا ہی نہیں رات کو سونے سے پہلے لوری کی طرح اوڑھا بھی ہے، ہر غم اور دکھ کی. لہر کے ستم کو زائل کرنے کے لیے ماں کی گود میں سر رکھ کر جو سکون اور راحت نصیب ہوتی ہے، دنیا کے بڑے سے بڑے psychiatrist کے پاس بھی اس کا علاج موجود نہیں ہے، ارے ماں کے سامنے تو اپنا دکھڑا رونے ہی سے دکھڑے کا درد زایل ہو جاتا ہے.اور ماں کی دعاؤں کے طفیل تمام دکھڑے دور ہو جاتے ہیں؛؛؛ سیانے اینوں ہی نہیں کہتے کہ ماں کی دعا جنت کی ہوا، اور اکثر آپ نے سڑکوں پہ مختلف قسم کی گاڑیوں اور ٹرکوں کے پیچھے موٹے موٹے الفاظ میں لکھا دیکھا ہو گا، یہ سب میری ماں کی دعاؤں کے طفیل ہے، تو زمانہ اسی ماں کی محبت اور دعاوں کے حصار میں کسی سرکش گھوڑے کی طرح بگٹٹ بھاگا جا رہا تھا کہ پھر
نجانے کس کو کس کی نظر کھا گءی کہ احترام آدمیت تو اٹھا سو اٹھا، احترام ممتا بھی قصہ پارینہ ہو گیا، کبھی ماں کے منہ سے نکلی ہوی ہر بات کو حرف آخر سمجھنے والے بھی ماں کی حکم عدولی کرنے لگے، ماں کو ماں سوہنو کہنے والوں کو ہی ماں آنکھوں میں کھٹکنے لگی انھیں ماں کم پڑھی لکھی، زمانے کی دوڑ سے پیچھے رہ جانے والی، بے جا روک ٹوک کرنے والی، الٹے سیدھے سے روکنے والی اور ہر وقت پڑھ لو، پڑھ لو کی گردان کرنے والی، تھوڑی سادی اور زیادہ پینڈو دکھنے لگی، جب انسانی دماغ میں اس کیڑے نے پنپنا شروع کیا تو ماں، ماں سوہنو نہ رہی وہ ایک انجان، بیگانی، پرای عورت بن گءی.جسے پیغمبروں نے سر آنکھوں بٹھایا، جس کے قدموں میں جنت رکھ دی گءی، ماں جو نو ماہ بچے کو کوکھ میں رکھ کر دردزہ کا عذاب تن تنہا اپنی جان پہ سہہ کر بچے کو دنیا میں لانے کا باعث ہے، جو دو سال بچے کو دودھ پلا کے اسے بولنا، چلنا، دنیا داری کرنا سکھاتی ہے، اسے لکھنا پڑھنا سکھاتی ہے، دنیا کی دوڑ میں سرپٹ دوڑنے کے لیے اس کے لیے دعائیں مانگتی ہے، لمبے لمبے سجدے کرتی ہے، کیا اس لیے کہ جب اس کا بچہ پڑھ لکھ کر کسی قابل ہو جاے تو اسے اپنی ہی ماں کا اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا چبھنے لگے؟ ، خدارا، خدارا اپنی اپنی ماں سوہنو، اپنی اپنی جنت کی قدر کیجیے، ماں کی خدمت اور احترام کا ذکر ہر مذہب میں دیا گیا ہے، اپنی راہیں کھوٹی نہ کیجیے، اپنا صراط مستقیم نہ چھوڑیے، اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam. Naureen1@icloud.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International