rki.news
محبّت تو اُترتی آسماں سے ہے
تعلق اس کا ہر عہد و جہاں سے ہے
ہمیشہ رہتی یہ دل کے مکاں میں ہے
کہ گھر اس کا ہر اک کے آشیاں میں ہے
یہ قابو کرتی ہے انساں کے دل کو یوں
کہ مہکاتی ہے انساں کے دل کو یوں
تو قطرہ قطرہ ٹپکے اوس کی مانند
دلوں میں برسے بارش یوں قوس کی مانند
کہاں سے یہ کہاں تک جھلملائے ہے
جہاں بھر کو ہمیشہ جگمگائے ہے
اسی کے دم سے ہے انسانیت باقی
خدا کا دین اور رحمانیت باقی
خدا کا تحفہ انسانوں سے اُلفت ہے
یہی آپس میں ہمدردی محبّت ہے۔۔۔
ثمرین ندیم ثمر
آرزو کا دیا
دوحہ قطر
Leave a Reply