تازہ ترین / Latest
  Tuesday, December 24th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

محترمہ ناز پروین کے چین کے سفرنامے ” شینجان کے خوشحال ویغور” کی تقریب رونمائی

Events - تقریبات , Snippets , / Friday, August 23rd, 2024

پاک چین دوستی کے علمبردار سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی اب ایک دوسرے ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی تک پھیل چکی ہے اور چین اب دنیا بھر میں مالک معاشی قوت بن کر ابھر رہا ہے جس کی وجہ سے مغرب اور امریکہ چین کیخلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے سفرنامہ” شینجان کے خوشحال ویغور” کی تقریب رونمائی سے خطاب میں کیا۔ پشاور سے تعلق رکھنے والی معورف کالم نگار اور مصنفہ ناز پروین کے سفرنامہ کی تقریب رونمائی کا اہتمام انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجی سٹڈیز اسلام آباد نے کیا تھا۔آئی ایس ایس آئی بورڈ کے چیئرمین ایمبیسڈر خالد محمود، ڈائریکٹر جنرل ایمبیسڈر سہیل محمود ‘ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔مہمان خصوصی سینیٹر مشاہد حسین سید نے محترمہ ناز پروین کو ان کے شاندار کام پر مبارکباد پیش کی اور کتاب کے دلکش اسلوب اور بصیرت انگیز مواد کی تعریف کی۔

انہوں نے چین کی انقلابی اصلاحات پر روشنی ڈالی اور مغربی میڈیا کی چین کو بدنام کرنے کی کوششوں کی مذمت کی۔ انہوں نے اس پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں پاکستانی آوازوں کی اہمیت پر زور دیا اور دونوں قوموں کے درمیان سمجھ بوجھ کو فروغ دینے کی مزید کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

اپنی استقبالیہ تقریر میں، سفیر سہیل محمود نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور تین اہم پہلوئوں کو اجاگر کیا’ اول، پاکستان اور چین کے درمیان منفرد اور عزیز رشتہ جو کہ اسٹریٹیجک باہمی اعتماد اور حمایت پر مبنی ہے، جو کہ نسل در نسل پروان چڑھتا آیا ہے اور سی پیک جیسے تبدیلی کے حامل منصوبوں سے مضبوط ہوا ہے۔ دوئم، محترمہ ناز پروین، جو کہ مصنفہ اور چائنہ ونڈو کی ڈائریکٹر ہیں، نے اپنے تحریری کاموں کے ذریعے چین کی ثقافت اور روایات کی گہری سمجھ بوجھ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سوئم، یہ کتاب ان کے مشاہدات اور تجربات پر مبنی تفصیلی معلومات فراہم کرتی ہے، جو کاشغر سے ارمچی تک کے سفر پر مبنی ہے اور چین کے سنکیانگ علاقے میں اویغوروں کے بارے میں مغرب سے آنیوالے کئی جانبدارانہ بیانیوں کو رد کرتی ہے۔

پروفیسر ضمیر احمد اعوان نے چین کو سمجھنے میں ثقافتی سفارتکاری کی اہمیت پر زور دیا اور مصنفہ کے سہل اور دلکش انداز تحریر کی تعریف کی۔ انہوں نے چین کے سنکیانگ علاقے کی بھرپور تاریخ اور ثقافتی ورثے پر روشنی ڈالی، اور بتایا کہ کس طرح یہ کتاب اس متحرک علاقے کی روح کو قید کرتی ہے اور پاکستان میں قارئین کو چینی ثقافت کی گہری قدر و منزلت کی ترغیب دیتی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر اظہر احمد نے مصنفہ کی اس تفصیلی اور جاندار سفرنامہ کی تصنیف پر ان کی کامیابی کی تعریف کی۔ انہوں نے کتاب کی اس صلاحیت کی تعریف کی کہ وہ قارئین کو سنکیانگ کے دل میں لے جاتی ہے، گویا وہ خود مصنفہ کے ساتھ سفر کر رہے ہوں۔ انہوں نے چین کے ثقافتی منظرنامے کی گہری سمجھ بوجھ کو فروغ دینے اور منفی تصورات کو ختم کرنے میں اس طرح کے کاموں کی اہمیت پر زور دیا۔

محترمہ نبیلہ جعفر نے کتاب کی تخیلاتی اور فنی کہانی کی تعریف کی، جو ان کیلئے عام سیاسی بیانات سے ہٹ کر ایک تازگی بخش تبدیلی تھی۔ انہوں نے کتاب کے ذاتی تجربات اور ثقافتی تبادلے پر زور دینے کی تعریف کی، جس کے بارے میں ان کا ماننا ہے کہ یہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط تعلقات کو فروغ دینے کیلئے ضروری ہیں۔محترمہ ناز پروین نے کتاب لکھنے کیلئے اپنی تحریک کا ذکر کیا، جو پشاور میں چائنہ ونڈو میں اپنے تجربات اور چین کے اویغور مسلمانوں کے بارے میں منفی بیانیے کا مقابلہ کرنے کی خواہش سے پیدا ہوئی۔انہوں نے بیجنگ، چنگدو، کاشغر، اور ارمچی کے اپنے سفر کی روداد سنائی، جہاں وہ اویغور لوگوں کی گرمجوشی اور مہمان نوازی اور ان کی سماجی و اقتصادی ترقی سے متاثر ہوئیںجو کہ اکثر مغربی میڈیا کی منفی تصویروں کے برعکس ہے۔اس سے قبل،

چائنہ پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے اپنی ابتدائی گفتگو میں کتاب کا تعارف کرایا۔ انہوں نے اُردو میں چین-پاکستان ثقافتی تعلقات پر مزید ادب تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ایک وسیع تر سامعین تک پہنچا جا سکے۔ انہوں نے مصنفہ کے ادبی ہنر کی تعریف کی اور ان کے کام کو چین کی ثقافت پر ادب میں ایک اہم اضافہ قرار دیا۔

میں نے تقریب کے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا جو اس برستی بارش کے باوجود میری پذیرائی کے لیے اس تقریب میں شامل ہوئے۔ میں نے مہمان خصوصی سینیٹر مشاہد حسین سید ، آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر اور پینل میں موجود تمام معزز محققین اور سفارت کاروں کا دل سے شکریہ ادا کیا جنہوں نے بہت تفصیل سے ،گہرائی سے میری کتاب کا مطالعہ کیا اور پھر اپنے قیمتی خیالات سے نوازا۔ میں نے اس سفرنامے کے پس منظر کو بتاتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں ہمیشہ شینجان سے متعلق منفی رپورٹس ہی پڑھیں لیکن جب مجھے شینجان کا تفصیلی دورہ کرنے کا موقع ملا اپنی آنکھوں سے کاشغر اور ارومچی کے شہروں کو دیکھا ،مساجد میں ، اسلامک سینٹرز میں جانے کا موقع ملا ،ثقافتی مراکز کا دورہ کیا، ویغور افراد سے نہ صرف ملے بلکہ ان کے گھر جا کر ان کی میزبانی سے بھی لطف اٹھایا ۔ قدیم کاشغر کی گلیوں میں گھومے، شاپنگ کی ،ہوٹلوں میں روایتی کھانے کھائے۔ اور اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ چینی حکومت کیسے اس علاقے کی ترقی میں سنجیدہ ہے۔ یہاں کے ویغور اور دوسری قومیتوں کے لوگ بھی آزادی سے اپنے مذہب، اپنی ثقافت پر عمل پیرا ہیں تو مغربی جھوٹے پروپیگنڈے کا پول کھل گیا
اپنے اختتامی کلمات میں، سفیر خالد محمود، چیئرمین آئی ایس ایس آئی بورڈ آف گورنرز، نے پاکستان اور چین کے درمیان گہرے تعلقات پر زور دیا، جو باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہیں۔ انہوں نے چینی ثقافت پر اس کتاب کی ذاتی اور سوچ کو اکساتی بصیرتوں کی تعریف کی، جو منفی بیانیوں کیخلاف ایک موثر جواب ہے۔کتاب کی رونمائی کی تقریب میں ماہرین تعلیم، طلبا، سفارتی برادری کے اراکین اور سول سوسائٹی کے اراکین نے بھرپور شرکت کی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International