تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

مسز شعیب کی سہیلی میری بھی سہیلی

Articles , Snippets , / Monday, September 9th, 2024

کوکب،سمعیہ کی چھوٹی بہن تھی جو اپنی گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے اپنی بہن کے پاس آی ہوی تھی. سمعیہ کا شوہر ابو ذر ایک پرچون فروش تھی گھر کے ایک کمرے کو دوکان میں منتقل کر کے اس نے اپنا اور اپنے گھر والوں کی روزی روٹی کا سامان کر رکھا تھا خواہشیں محدود تھیں زندگی کی گاڑی بخیر و خوبی عزت کے ساتھ چل رہی تھی، دوپہر میں اچانک سمعیہ کے پیٹ میں شدید درد شروع ہوی درد کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اسے باقاعدہ ہسپتال داخل ہونا پڑا ڈاکٹرز نے اپنڈکس کی تشخیص کر دی معاملہ آپریشن پہ جا کے ختم. ہوا خیر جان بجی سو لاکھوں پاے مگر اس سارے معاملے میں نقصان تو بیچاری کو کب کا ہوا ناں. طرح دار گھرانے کی تربیت یافتہ بیٹی نے گھر کے دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ بہنوئی جی کی بھی تمام ذمہ داریاں حیا کی پردہ داری میں رہ کر نبھایں اور مرد کی نیت کے ازلی فتور نے اسے کسی اور ہی رستے کی پگڈنڈی پہ چڑھا دیا. مذہب میں محرم اور نامحرم کی واضح حد بندی کے باوجود ہمارے مرد حضرات عورت کو جسم سے زیادہ کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں اور سالی ادھی گھر والی کی گردان تو انھیں منہ زبانی یاد ہے. تو کوکب تو لحاظ اور مروت میں بہنوئی کا خیال رکھتی رہی مگر بہنوئی جی نے اس خلوص کو کسی اور ہی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا اور سالی جی پہ غلط نظریں ڈالنا ہی نہیں انھیں باقاعدہ طور پر بدی کی ترغیب دینا بھی شروع کر دی بھلا ہو کوکب کے صبر اور ماں کی تربیت کا جس نے بہن کے ہسپتال سے گھر وآپس آتے ہی بہن کو اس ساری رام کہانی بتا کے اپنے گھر لوٹ آی کہ آپا اپنے سرہانے بیٹھے سانپ کو خود ہی دودھ پلا لو تاکہ اسے کسی دوسری عورت کی طلب ہی نہ رہے.
مرد و زن کی جنسی طلب پہ بہت کچھ لکھا پڑھا جا چکا ہے مگر میں آج احباب کو صرف یہ بتانا مناسب سمجھتی ہوں کہ عورت ایک مکمّل جیتا جاگتا انسان ہے جس کی عزت یے. خود داری ہے، حقوق ہیں ان حقوق کی پاسداری ہے اور وہ سالی آدھی گھر والی تو بالکل بھی نہیں ہے. ہاں ہم اپنی تہذیب اور دوسروں کے ادب لحاظ میں اپنا کافی زیادہ نقصان کر لیتے ہیں.
وضع داری ہی مات کرتی ہے
ورنہ تو تیر ہے زباں….. اپنی
تو یہ جو گھر کی بچیاں اپنے بہنویوں، اور انکلز کے ادب لحاظ میں ان کے بہت سارے کام کر کے ان کی مدد کرتی ہیں تو ان بہنویوں اور انکلز کو بھی کم از کم گھر کی بیٹیوں کا احترام اور لحاظ تو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے. دختر حوا کی ناموس کو اچھا لنے کے لیے پراے مرد ہی کافی نہیں ہیں کافی. اور اگر اپنی بچیوں کو گھروں سے ہی محرم نا محرم کی حد بندیوں کے رمز و رموز سے آگاہ کر دیا جاے تو معاشرہ بہت سی اخلاقی گراوٹوں سے محفوظ ہو جاے.
میرے پاس آنے والی بہت سی بچیاں انھی نام نہاد گھریلو مردانہ رشتوں کی وحشت و بربریت کا شکار ہو کے کءی طرح کے جسمانی و نفسیاتی مسائل کا شکار ہویں اور میری انڈو پاک میں تمام بسنے والوں سے ہاتھ جوڑ کر التماس ہے کہ خدارا کبھی بھی اپنی کنواری یا شادی شدہ بیٹیوں کو اپنے کسی بھی رشتہ دار کی بیماری، یا چھلے کاٹنے کے لیے مت بھیجیے ہوش کے ناخن لیجیے اور اپنی اولاد اور بالخصوص اپنی بیٹیوں کے والی وارث خود ہی بنییے. اور جو اس عقل کی بات کا بھید پا گیا اس کے بہت سارے مسائل خود ہی حل ہو گیے.
ہماری خوش قسمتی ہے یا بدقسمتی کہ دنیا سوشل میڈیای زور آوری کے باعث اب ایک چھوٹی سی بستی میں منتقل ہو چکی ہے مشرق مغرب اور پورپ پچھم کی تفریق اب تقریباً ختم ہو چکی ہے ماسوائے امارت اور غربت کے ساری دنیا کے لوگ ایک ہی سایبان کے تلے جینے مرنے لگے ہیں.
پہلے زمانوں میں جو شوق مرد اکیلے فرماتے تھے اب عورتیں بھی ببانگ دہل ان تمام مشاغل سے سر عام لطف اندوز ہوتی ہیں بلکہ علا اعلا اعلان ان تمام مشاغل سے لطف اندوز ہونا اپنا پیدایشی حق بھی سمجھتے ہیں،
ڈھکی چھپی آشنا یوں سے بات ان آگے نکل چکی ہے موجودہ دور لابھوکا پیاسا انسان اللہ جانے اپنی کونسی بھوک مٹانے کے جتن میں ہر ہر حد سے تجاوزکرتا ہوا نجانے کس کس در پہ اوندھےمنہ ٹکریں مار مار کے اپنے کردار کی تو تو دھیان ادھیڑ ہی رہا ہے ساتھ ساتھ اپنے تن اور من کو بھی برابر اذیت دینے کا کوی بھی موقع گنوانے کو تیار نہیں
میں نیل کرایاں نیلکاں
میرا تن. من نیلو نیل
بات ہوتے ہواتے اب انتہائی مقدس رشتوں کو توڑتے ہوے انسانوں کے اٹوٹ رشتوں سے کھلوار کرتے ہوے Extramarital relationships تک آن پہنچی ہے

Extamarital relationships معاشرتی بگاڑ پیدا کرتے ہیں، میاں بیوی میں لڑاییوں اور جگ ہنسایوں کا سبب تو بنتے ہی ہیں ساتھ ساتھ بچوں کی تعلیم و تربیت میں بگاڑ کا سبب بھی
یہ extramarital relationships. عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پاے جاتے ہیں ہر مذہب میں ان ناجائز تعلقات کی سخت سزائیں بھی رایج ہیں مگر پھر بھی َان تمام حدود و قیود کے باوجود اس حرام محبت کا شکار ہونے والے نہ ہی شرماتے ہیں اور نہ ہی شرمندہ ہوتےہیں. شعیب انڈسٹری کا ابھرتا ہوا ماڈل تھا اس نے کیریر کے شروع میں ہی اسے وقت کی مشہور سپر سٹار اریبہ جمال سے دھواں دھار عشق کے بڑی دھوم دھام سے شادی کر لی تھی مگر مرد کی بھنورا صفت دھواں دھار عشق کے بعد بھی کہاں سمبھلتی ہے ایسا ہی اس کیس میں ہوا اور دھواں دھار عشق کے بعد لاکھوں کی نمود و نمایش کر کے شادی کرنے والے شعیب کا دل شادی کے ٹھیک ایک سال دس دن بعد ہی اپنی ہی بیوی کی سہیلی شہر کی مشہور گایناکالوجسٹ ڈاکٹر روحی بخاری پہ عین اس وقت آگیا جب وہ دردیں لیتی ہوی مسز شعیب کو تھیٹر میں شفٹ کرتے ہوے شعیب سے آپریشن کا consent form پر کروا رہی تھی ہے ناں بے حیائی اور
بے وفائی کی انتہا. مرد نے تو بے غیرتی کی بھی حد ہی کر دی کہ اپنی دردزہ سے تڑپتی ہوی بیوی پہ اسی کی سہیلی کو ترجیح دے دی اور پھر دھڑلے سے ہر طرف ڈنکے کی چوٹ پہ اپنے اس extramarital relationship
کی یہ توجیہہ پیش کرتا پھر رہا ہے کہ مسز شعیب کی سہیلی،میری بھی تو سہیلی ہے. آپ کی ان extramarital relationships
کے بارے میں کیا راے ہے اور آپ اسے معاشرے کے لیے کتنا فائدہ مند اور کتنا نقصان دہ سمجھتے ہیں.
ڈاکٹر پونم گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International