تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

” ملکی معیشت “

Articles , / Tuesday, May 14th, 2024

تحریر: حبیبہ کوثر (لیاقت پور)

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تاجر و صنعتکار پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن ان کے مسائل کی ایک بڑی وجہ بیوروکریسی کا روایتی نظام ہے، جو نئی صنعتوں کے قیام میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، لہٰذا تاجروں اور صنعتکاروں سے براہ راست ملاقات کے بعد ملکی معیشت کے حوالے سے انتہائی مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔ تاجر خوشحال ہوں گے تو پاکستان خوشحال ہوگا، ملک میں تجارتی سرگرمیاں بڑھانے اور ٹیکس کلچر کے فروغ کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔
مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں، کاروباری اداروں اور چیمبر کے نمائندوں کو ٹیکس کی ادائیگی میں نمایاں اضافے کی حکمت عملی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
یہ امر خوش آیند ہے کہ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہوچکا ہے، موجودہ حکومت کی مکمل توجہ ملک کو اقتصادی ترقی کا مرکز بنانے کی طرف مرکوز ہے، سعودی عرب، خلیجی ریاستوں اور اب ایران کے ساتھ بھاری بیرونی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت مستحکم بنیادوں پر استوار ہوگی، جبکہ افغانستان میں قیام امن کی صورت میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ راستے کھلیں گے اور اس کے نتیجے میں تجارت سے پاکستان اور خطہ ترقی کرے گا۔
کسی بھی طرح سے یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ خلیجی ممالک پاکستان سے تعاون کو کس قدر ضروری سمجھتے ہیں اور شاید وہ کبھی دوسروں کو پاکستان پر ترجیح نہ دیں۔ پاکستان نے حال ہی میں ریاض اور دیگر عرب ریاستوں کے ساتھ اسٹرٹیجک اقتصادی معاہدے کیے ہیں اور سرمایہ کاری، تیل و گیس اور کان کنی کے شعبوں میں طویل مدّتی تعاون کی حکمت عملی بھی واضع کی جاچکی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ تسلیم کرنا غیر حقیقی ہے کہ آبنائے ہرمز سے بھارت کے ساحلوں تک کوئی بھی تجارتی رابطہ ایران اور پاکستان کے جغرافیے سے استفادہ کیے بغیر ممکن ہے۔ امریکا اور دیگر ممالک کی چین مخالفت میں کسی بھی انتہا تک جانے سے پہلے اپنی کثیر الجہتی ترقیاتی حکمت عملی میں پاکستان کو شامل کرنے ہی سے کامیابی ممکن ہے۔
عالمی سطح پر ایندھن اور دیگر اجناس کے مہنگا ہونے سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ملک کے جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا سبب بنے گا جبکہ ملک کو بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے بڑے پیمانے پر زرِمبادلہ کی ضرورت ہے، اگر ایندھن کی قیمت میں کمی ہوتی ہے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے چار فیصد کی سطح تک آسکتا ہے۔
کوئی بھی حکومت ہو، تاجروں کی عادت بن گئی ہے کہ یہ ٹیکس دہندگان میں شامل نہیں ہونا چاہتے یہ کبھی نہیں چاہتے ان کی آمدن ظاہر ہو۔ تاجر بھی ٹیکس چوری کے عادی ہوگئے ہیں۔ ملکی معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب تاجر برادری کو کاروبار رجسٹرڈ کرانا پڑے گا اور کچی رسیدوں کو چھوڑنا پڑے گا، حکومت کو ریونیو اکٹھا کرنا ہے تاکہ ملکی نظام کو بہتر انداز میں چلایا جا سکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International