تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ملک میں بڑھتا ہوا انتشار

Articles , Snippets , / Sunday, May 12th, 2024

تحریر: احمد ثبات قریشی الہاشمی

میرے دیس میں ہر آنے والا دن کسی نئے حادثے و سانحے کی الم ناک داستان لیئے آتا اور چلا جاتا ہے۔کہیں خودکشیاں کہیں مظاہرے کہیں پرتشدد واقعات۔جو کوئی ان سانحات سے محفوظ ہے وہ مہنگائی اور کاروباری بحرانوں کے گرداب میں ایسا پھنسا ہے کہ کنارہ تو دور کی بات اسے ڈوبنا یقینی نظر آ رہا ہے۔ہر روز سورج ایک آس و امید کے ساتھ ارضِ پاک پر طلوع ہوتا ہے لیکن یہاں کی حالت زار پر نگاہ ڈال کر ایک کرب لیئے غروب ہو جاتا ہے۔اس ملک کو ایسے اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش جارہی ہے کہ چاند و تارے بھی اس سیاہ رات کو ختم کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان بے شک امورِ سلطنت کی کتاب کے سرورق کی حیثیت رکھتا ہے اور ہم سب کے لیئے بہترین مشعلِ راہ ہے کہ “کفر کے ساتھ تو معاشرہ چل سکتا ہے لیکن ناانصافی کے ساتھ نہیں چل سکتا”
ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں کبھی انصاف کو رائج نہیں ہونے دیا گیا۔اور گذشتہ چالیس برسوں سے تو بتدریج ناانصافی اور لاقانونیت کو نہ صرف فروغ دیا گیا بلکہ تمام ایلیٹ کلاس و حکمران طبقہ اسے امورِ سلطنت کا لازمی جزو سمجھ بیٹھا۔اب چالیس سال کی محنت سے ہر راہگزر اور چوراہوں پر کانٹے دار جھاڑیاں لگائی گئیں چالیس سال سے تیار کردہ یہ کانٹے دار جھاڑیاں اس قدر پھیل چکی ہیں کہ وہ میرے دیس کے ہر باسی کے لباس و جسم کو چیرتی جارہی ہیں اور انہیں چھلنی کر رہی ہیں۔
ایلیٹ کلاس و حکمران طبقے کی بے حسی کا عالم یہ یے کہ انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ عوام کی بنیادی ضروریات کیا ہیں اور ان کے مسائل کا حل کس جانب ہے۔بلکہ انہیں تو پنے اقتدار اور دولت کا تحفظ بنانا ہی اولین ترجیح کی حیثیت رکھتا ہے۔آج کسان اپنی تیار کردہ گندم لیئے پریشان ہے تو کارخانہ دار یوٹیلٹی بلز و خام مال کی بڑھتی قیمتوں سے سر پکڑے بیٹھا ہے۔عام آدمی کا تو خیر کوئی پرسانِ حال نہیں
گذشتہ تین دنوں سے آزاد کشمیر میں بجلی کے بلوں کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہے۔یہ احتجاج اب تک ایک اے ایس آئی کی شہادت ایک اسسٹنٹ کمشنر سمیت درجنوں سرکاری اہلکاران و عام شہریوں کو زخمی کر چکا ہے۔سب سے دکھ بھری بات یہ ہے کہ حکومت کی کہیں بھی رٹ نظر نہیں آرہی کوئی بھی حکومتی اہم و ذمہ دار شخصیت ان عام شہریوں سے مذاکرات نہیں کر رہی بلکہ ان مظاہرین کو فقط طاقت کے زور سے خاموش کروانا چاہ رہی ہے۔یاد رہے کہ 20 اپریل 2023 کو آزاد کشمیر سے راتوں رات من پسند وزیراعظم انوارالحق کو منتخب کروایا گیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آزاد کشمیر کی حکومت ہمیشہ اسلام آباد نواز ہوتی ہے۔لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ منتخب کردہ وزیراعظم ہمیشہ وہی ہوتا ہے جو عوامی مقبولیت کا حامل ہے۔لیکن اس مرتبہ ایک ایسے فرد کو آزاد کشمیر جیسا اہم علاقہ سونپا گیا ہے جو عوامی مقبولیت نہیں رکھتا اوپر سے سونے پہ سہاگا کہ اسلام آباد میں بیٹھے “بابو و بابے” عوامی رائے عامہ پر کان دھرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں مجھے یہ خوف لاحق ہے کہ کہیں یہ تحریک کوئی اور رنگ نہ اختیار کر لے اور ہمارے ہمسایہ ملک کو اس تحریک کے ذریعے اپنے مفادات کے اجراء کا موقع نہ مل جائے
یوٹیلٹی بلز نے تو آج اس اژدھے کے مترادف پوری قوم کو اپنی جکڑ میں کر لیا ہے جو صرف شکار کے حواس ختم ہونے کا انتظار کر رہا ہوتا ہے اور پھر اسے نگلنے میں دیر نہیں کرتا۔حکمران طبقے نے آئی ڈی پیز کو جس انداز سے ملکی سرمائے پر مسلط کر کے مجبور عوام انہیں بیچ دی ہے اس سے نکلنا دورِ قریب میں تو ممکن نظر نہیں آرہا اور ویسے بھی آئی ڈی پیز تو صرف کاغذوں و فائلوں کا پیٹ بھرنے کے لیئے دیکھائے جا رہے ہیں درحقیقت درپردہ ہمارا حکمران طبقہ ہی آئی ڈی پیز ہے۔
آج وقت کی ضرورت ہے کہ عوام صبر و حلم کا دامن نہ چھوڑیں۔اشرافیہ تو چاہتے ہیں پرامن احتجاج پر تشدد رنگ اختیار کرے تاکہ وہ اپنی پکڑ مزید سخت کر سکیں۔یہ شطرنج کا ایک ایسا کھیل ہے جس کے پیادے سے لے کر بادشاہ تک سب بے بس ہیں کھیلنے والا دماغ اور ہاتھ اپنی چالاکی اور تیزی سے ایسا کھیل کھیلتا ہے کہ پیادے سے لے کر بادشاہ تک سب کٹھ پتلی کے موافق اس کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔قوم کو اس کھیل کو سمجھنا ہوگا اور سب سے پہلے اتحاد و یگانگت کی فضاء کو قائم کرنا ہوگا۔اپنا بھولا ہوا سبق دوبارہ یاد کرنا ہوگا۔ اس اشرافیہ(ایلیٹ کلاس) نے کبھی بھی طاقت اپنے ہاتھ سے نکلنے نہیں دینی۔عام طور پر لوگ یہ کہتے دکھتے ہیں کہ ہمارے اکیلے سے کیا ہوگا تو میرے عزیزوں علامہ اقبال (رحمتہ اللہ علیہ) نے ایک مصرعے میں ساری بات سمجھا دی تھی کہ
“ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ”
برائی کو کبھی بھی برائی سے نہیں مٹایا جاتا۔ہمارے ہاں ہمیشہ برائی کو ختم کرنے کے لیئے بڑی برائی کا سہارا لیا جاتا رہا ہے جو کہ سب سے بڑی غلطی و بے وقوفی ہے۔برائی کو ہمیشہ اچھائی سے ختم کیا جاتا ہے اپنی اپنی زندگیوں کا محاسبہ اور خود احتسابی کو اپنی زندگیوں کا لازمی جزو بنانا ہو گا۔اپنے اپنے مقام پر انصاف کا قیام کرنا ہوگا۔ جب شمع سے شمع جلے گی ناانصافی و اقرباء پروری کا یہ اندھیرا خود بخود چھٹ جائے گا۔
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جاتا ہے

رب عزوجل میرے دیس اور اس کے باسیوں کی حفاظت فرمائے اور یہاں خوشحالی،انصاف، اخوت بھائی چارے اور امن کا دور دورا ہو آمین


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International