Today ePaper
Rahbar e Kisan International

منشیات کے شکار ، سٹی نالے میں خوار

Articles , Snippets , / Wednesday, February 19th, 2025

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئٹہ میں شائد ہی کوئی شخص ہو جس کو حبیب نالے کے بارے میں علم نہ ہو ۔ یہ کوئٹہ شہر کے خوبصورت اور بارونق علاقوں کے بیچوں بیچ گزرنے والا ایک سیلابی نالہ ہے ، جو شہر کے مشرقی پہاڑی سلسلہ سے شروع ہو کر پورے شہر کا احاطہ کرتے ہوئے کوئٹہ شہر اور چھاونی کے درمیان سے گزرتا ہے ۔ لیکن مناسب حکومتی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ، اور شعور میں کمی کی وجہ سے اس میں عوام نے کچرہ ڈال ڈال کر اس کو گندے نالے میں تبدیل کر دیا ہے جو اب اس کی وجہ تسمیہ بن گئی ہے ۔ کافی جگہوں پر اس پر ناجائز تجاوزات کر کے کچی ، پکی عمارات تک بھی بنا لی گئی ہیں جس کی وجہ سے سیلابی پانی کی گزرگاہ کافی تنگ ہو گئی ہے ، جو سیلاب کے دنوں میں پانی کے نکاسی میں کافی مشکلات کا باعث بنتی ہے ۔ یہ تاحال بھی حبیب نالے کے نام سے مشہور ہے جبکہ میونسپل انتظامیہ نے اس کا نیا نام سٹی نالہ رکھ دیا ہے ۔ اس کی وجہ شہرت اب صرف نالہ ہونا نہیں ہے ، بلکہ اگر اس گندے پانی کے نالے میں آپ جھانک کر دیکھیں گے تو معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹنے والےمختلف نشے میں گرفتار افراد سسکتے اور تڑپتے ہوئے خیالی سکون کی تلاش میں مُردوں سے بھی بدتر حالت میں پڑے نظر آئیں گے ۔ زیادہ دن نہیں گزرتے کہ ایک یا دو لاشیں اس نالے سے باہر پڑی بے بسی کی تصویر بنی نظر آ جاتی ہیں ، جو کچھ وقت کے لئے شہر کی اہم شاہراہ جناح روڈ پر پڑی رہتی ہیں ۔ لوگ لاش دیکھ کر گزرتے جاتے ہیں اور معاشرتی بے حسی کی عملی تصویر دکھاتے جاتے ہیں ۔ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ نشے کے عادی افراد اس لاش پر بھیک مانگ کر اپنا مطلب نکالتے ہیں اور رفو چکر ہو جاتے ہیں ، آخر میں ایدھی کی گاڑی لاش کو لاوارث سمجھ کر ساتھ لے جاتی ہے ، اور یوں کہیں گمنامی میں ایک قبر کا اضافہ ہو جاتا ہے ۔ گندے پانی کا یہ نالہ سٹی نالہ ، نشے کےعادی افراد کی عرصہ دراز سے مستقل آماجگاہ بنا ہوا ہے ۔ یہاں روزانہ ایک اندازے کے مطابق دو ہزار سے زائد افراد اپنا نشہ حاصل کرنے آتے ہیں ، جن میں نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ان افراد کو یہاں نشے کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات اور رات بسر کرنے کے لیے جگہ بھی دستیاب ہوتی ہے جس کی وجہ سے بہت سارے یہیں مستقل ڈیرہ ڈال لیتے ہیں۔ یہاں کی صورتحال نہ صرف شہر کی خوبصورتی کو متاثر کر رہی ہے بلکہ عوام، خاص طور پر قریبی علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے ۔ کوئٹہ میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں، جن میں بے روزگاری، غربت، منشیات فروشوں کی آزادانہ سرگرمیاں، اور بحالی کے مراکز میں مناسب سہولیات کا فقدان شامل ہیں۔ یہاں دن ہو یا رات ہر وقت نشہ آور افراد کھلے عام بیٹھے نظر آتے ہیں ، جس سے مقامی آبادی سخت پریشان رہتی ہے۔ یہ افراد نشے کے حصول کے لئے بھیک اور چھوٹے بڑے جرائم کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ، جس کی وجہ سے یہ افراد جرائم میں اضافے کا سبب بھی بنتے ہیں ۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان سب باتوں کا ادراک کرتے ہوئے وقتاً فوقتاً کارروائیاں ضرور کرتے ہیں، لیکن یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار رہتا ہے، کیونکہ بحالی مراکز میں مناسب سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ مراکز سے بھاگ کر دوبارہ یہاں جمع ہو کر یہ سلسلہ پھر سے شروع کر دیتے ہیں ۔ پولیس کی کارروائیوں کے بعد کچھ دن کے لیے صورتحال بہتر ضرور ہوتی ہے ، مگر جلد ہی منشیات فروش اور عادی افراد دوبارہ یہاں دوبارہ بسیرا کر لیتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان افراد کے پاس بحالی کے لیے مناسب مواقع اور سہولیات موجود نہیں ہیں، جس کی وجہ سے وہ بار بار نشے کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
اس سلسلے میں حکومت کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے جلد مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں خصوصی اقدامات میں حکومت کو منشیات کے عادی افراد کے لیے مزید بحالی مراکز مکمل سہولیات کیساتھ قائم کرنے چاہئیں جہاں ان کا مفت علاج ہو سکے ۔ اس کے علاؤہ وہ افراد جو منشیات کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہیں اُن کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ نشے کی سپلائی روکی جا سکے۔ عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لئے تعلیمی اداروں اور کمیونٹی سینٹرز میں آگاہی پروگرامز شروع کیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو منشیات سے ہونے والے نقصانات سے آگاہی ہو ۔ صوبے کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ بےروزگاری کی دلدل میں ڈوبتے ہوئے منشیات کا سہارا نہ لیں اور نشے کی لعنت سے بچ سکیں ۔ عوامی رہنماؤں کو ساتھ ملا کر انہیں بھی اس مسئلے کے حل میں شامل کیا جائے تاکہ وہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ اگر حکومت ، سماجی تنظیمیں اور عوام مل کر کام کریں تو حبیب نالہ کو ان منشیات کے عادی افراد سے صاف کیا جا سکتا ہے ۔ اور یہ افراد صوبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں ، مگر اس کے لیے مستقل اور سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، ورنہ یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا جائے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International