سویرا عارف مغل
غافل دادیم دل بہ دستت
مارا یاد و تو را فراموش
غافل ہم نے دل دے دیا تمہارے ہاتھوں میں
ہمیں تو یاد رہا اور تم بھول گئے
چھوڑ دیں دنیاوی معاملات دنیا والوں کے لیے ہی،چھوڑ ریں دنیا کے غم بھی یہاں کے لیے اور یہاں کی آسائشیں ،یہاں کی رونقیں،یہاں کا سکون،یہاں کا مال و متاع وغیرہ بھی سب۔ کیونکہ ان سب کو بنانے والا خود کہتا ہے کہ یہ دنیا فانی ہے۔آپ کو پھر کیا حاصل ہوگا یہاں رو کر یا ہنس کر ؟۔ اگر آپ نے جینا ہے تو اللہ کی راہ میں جی کر دیکھیں۔ ہنسنا ہے تو اس کے رنگ میں ہنس کر دیکھیں۔ رونا ہے تو اس کے در پر چار آنسو بہا کر دیکھیں وہ کتنی شدت سے آپ کا انتظار کر رہا ہے۔دیکھیں اس نے جنت میں آپ کے لیے کیا کیا آسائشیں رکھی ہیں۔ مگر ہم اپنی ابدی دنیا سے غافل ہوکر یہاں کی الجھنوں میں خود کو گنوا رہے ہیں۔غور کرو اے انسان! تم کہاں سے آئے ہو اور کہاں جا رہے ہو؟۔ کیا تم اللہ کو یہ جواب دو گے کہ میں اتنا ذہن کا کچا تھا کہ اپنے گھر کا رستہ ہی اس گول دنیا میں بھلا بیٹھا؟ وہ تو سورہ الحشر میں بالکل واضح دیکھیں کیا ارشاد فرما رہا ہے:
“اور تم ان جیسے نہ ہو جانا جو اللہ کو بھول بیٹھے تھے، تو اللہ نے انہیں خود اپنے آپ سے غافل کردیا۔ وہی لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔”
(القرآن ، آیت:19)
Leave a Reply