Today ePaper
Rahbar e Kisan International

مہارانیاں اور

Articles , Snippets , / Wednesday, November 26th, 2025

rki.news

تحریر ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
ویسے تو قانون قدرت ہے کہ سانس لینے والے تمام انسان ہی اپنے آپ کو بادشاہ وقت سمجھتے ہوئے کسی بھی دوسرے انسان کی نہ تو قدر کرتے ہیں اور نہ اسے خاطر میں لاتے ہیں.اپنی اپنی کوتاہیوں پہ پردے ڈالنے کے لیے
ہم انسانوں نے دوسرے انسانوں کے ایسے ایسے نام رکھ چھوڑے کہ اللہ کی پناہ اور اس پہ ہی بس نہیں کیا بلکہ ہم نے سارا زور ہی اس بات پہ لگا دیا کہ ہم سچے اور باقی سارا جگ جھوٹا، دوسروں کے لیے ایسے ایسے من گھڑت قصے کہانیاں بھی ایجاد کر لیے کہ جن کے وجود کا نہ سنانے والے کو یقین ہو اور نہ ہی سننے والے کو اور وہ جن کے بارے میں اس طرح کے من گھڑت افسانے اور کہانیاں تراشے جاتے ہیں، اگر ان جھوٹ کا پلندہ کہانیوں کو یہ لوگ سن لیں تو یقین مانیے ایک دفعہ تو اپنے اوپر لگے ہوے ان بہتانوں اور جھوٹ کے پلندوں پہ غش ہی کھا جایں لیکن وہ کیا ہے ناں کہ کاروان حیات میں جھوٹ کا بازار چلتا بھی بہت ہے اور سجتا بھی بہت ہے، لوگوں کو مزہ بہت ہے جھوٹ کی دوکان پہ بڑے بڑے کھیل کھیلنے کا، جھوٹ کی دوکان پہ سیاہ کو سفید کرنے کا، جھوٹ کی مچان پہ فتح کے جھنڈے گاڑنے کا، کوی ایک کامیابی ہو تو بتائیں یہاں تو جھوٹ کے آسرے پہ ریاستوں کی ریاستیں فتح کی جا چکی ہیں، قاتل مقتول اور مقتول، قاتل بنا دیے گیے ہیں، شریف شرفاء پہ تہمتیں لگا دی گییں اور بدمعاش زمانہ لوگ شریف شرفا ہو گیے، جنت میں تو پہلا جھوٹ شیطان نے آدم و حوا سے بولا اور دنیا میں پہلا جھوٹ قابیل نے اپنے بھای ہابیل کے قتل ناحق کے بعد بولا اور تب سے اب تک جھوٹ انسانی تہذیب و تمدن کے مزاج میں اتنا رچ بس چکا ہے کہ اس سے دوری کا سوچ کے بھی خوف سے جھرجھری سی آ جاتی ہے. صرف جھوٹ ہی نہیں جھوٹی نمود و نمایش اور دکھاوے کی ادا نے بھی ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا، مسز شیما وجاہت کا کپڑوں کا بہت بڑا برینڈ تھا، بہاریہ کالونی کی بہار مسز شیما پچھلے تیس برسوں سے اپنا کاروبار انتہائی کامیابی سے چلا رہی تھیں، اللہ پاک نے انھیں صحت اور ہمت و حوصلہ بڑے کھلے دل سے عطا کر رکھا تھا، اور وہ ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے نہ تھکتی تھیں، بہاریہ کالونی چونکہ امرا کی کالونی تھی، ساری خواتین گھروں میں بیٹھ کر یا تو نوکروں کی فوج پہ رعب جھارٹیں، یا ڈراییور وں کے ساتھ مارکیٹوں میں بے وجہ اور انے واہ شاپنگ کرتیں، ان کے پاس پیسے بوریوں کی شکل میں میسر تھے اور انھیں اس بات کی قطعاً پروا نہ تھی کہ پیسے کا سورس کیا تھا، پیسہ چوری ڈاکے سے آ رہا تھا؟ یا سمگلنگ سے؟ ان کے غرور کے لیے یہ ہی کافی تھا کہ وہ امرا کی بیگمات تھیں، روپیہ پیسہ کمانا، ان کا درد سر بالکل بھی نہ تھا ، ایک ہمسائے کی فوتگی پہ جب کہ پورا محلہ مرنے والے کے آخری دیدار کے لیے جمع تھا تو ایک نامی گرامی سمگلر کی بیگم صاحبہ مسز الیاس نے کءی تولے کے نو لکھے ہار سے کھیلتے ہوے،روپہلی چمکدار ساڑھی کو اپنے بھدے جسم پہ لپیٹے ہوے سمارٹ، خوبصورت اور ایکٹو مسز شیما پہ اپنے طنز کے تیر یوں چلاے، مسز شیما آپ ہم سب مہارانیوں میں واحد کمنیانی ہیں، مسز پاشا کو اس بدسری، بدشکل، انتہاے غرور پہ پہنچی ہوی، حرام کی دولت پہ؛ تراتی ہوی اس مہارانی سمیت تمام مہارانیوں پہ غصہ تو بہت آیا، مگر چونکہ فوتگی والا گھرتھا تو ہو تو خاموش گییں، مگر دل سے ایک ہوک اٹھی، جو ایک فریاد تھی، دعا تھا رب کے حضور کہ یا مالک شکر ہے تو نے مجھے ہاتھ سے محنت مشقت کرنے والا ایک محنتی انسان بنایا، اب بھلے بہاریہ کالونی کی مہارانیاں مجھے کمنیانی کہہ کر ہی اپنے زخموں پی نمک باشی کرتی رہیں، خیر ہے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam. Naureen 1@icloud.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International