گلشن اختر میؤ
ننکانہ صاحب
ہائے چھودرن کا روپ دھارے
سر پر دوپٹہ لئے
کاندھے پر وقار کی چادر لئے
بابا کی پگڑی کا مان نبھاتی ہے
تمہیں کیا لگتا ہے
لوگوں کو نئی ہے مجھ سے محبت
لیکن میوات کی بیٹی ہر حال میں
اپنی روایت کا پاس نبھاتی ہے
وہ نئی رکھتی اپنوں سے بھی تعلق
لیکن جب بات آتی ہے میوات کی
سب کا ساتھ نبھاتی ہے
گھر میں. ہے سب ہی کچھ لیکن
خود کی ذات میں درویش کہلاتی ہے
محبت ہو نا جائے اس ڈر سے
وہ ابتدائی طور پر ہی جاں نظر کو
خدا حافظ کہہ کر مان نبھاتی ہے
مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے وہ
لیکن اس سے بھی 7 قدم دور نبھاتی ہے
یونہی تو نئی بنا جاتا خاندانی دوست
محبت, خواہشات کو قربان کر کے
اک خاندانی عورت ہی بابا کی پگڑی کا مان نبھاتی ہے
حسن پیکر مجسم کو خاک نشینوں سے چھپا کر
خاک زادی پھر خاندانی کہلاتی ہے
تو مجھے دیکھے تو خدا یاد آجائے گا گلشن
ایسے ہی تو نئی تاریخ میوات کی لکھی جاتی ہے
Leave a Reply