تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

نظریاتی کارکن ہی سیاسی جماعت کا حقیقی سرمایہ

Articles , Snippets , / Wednesday, July 3rd, 2024

کالم نگار: محمد شہزاد بھٹی
shehzadbhatti323@gmail.com

کسی بھی سیاسی جماعت سے کسی نظرئیے کے تحت جڑے وہ افراد جو سیاسی جماعت کی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں نظریاتی کارکن کہلاتے ہیں۔ نظریاتی کارکن ہی ہر سیاسی جماعت کا حسن، سنگھار اور جھومر ہوتے ہیں۔ یہ کسی بھی سیاسی جماعت میں ریڑھ کی ہڈی یا روح کی حیثیت رکھتے ہیں استقامت بہادری اور مستقل مزاجی ہی نظریاتی کارکن کی پہچان ہوتی ہے۔ نظریاتی کارکن کو اس کی پراگریس کو دیکھتے ہوئے کوئی عہدہ ضرور دیا جانا چاہئے اگر اس کے پاس کوئی عہدہ نہیں۔ کسی بھی نظریاتی کارکن کے لیے کوئی عہدہ اس کی پہچان اس کی لگن، وفا، محنت اور نظریاتی وابستگی کا صلہ ہوتا ہے۔ نظریاتی کارکن ہی اپنی اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کی پالیسی کا عوام میں ہر محاذ پر خوب پرچار اور دفاع کرتے ہیں۔ کوئی بھی سیاسی جماعت جو اگر اقتدار میں نہیں ہوتی تو اگلے مرحلے تک مقابلہ کرنے کے لئے اسے زندہ رکھنے میں سب سے زیادہ کردار نظریاتی کارکنوں کا ہوتا ہے۔ نظریاتی کارکن میں کام کرنے کا جنون ہوتا ہے راتوں کو اشتہار، جھنڈے اور پینا فلیکس لگاتا ہے اور دن میں وہ گاڑیوں کے آگے زندہ باد، مردہ باد کے نعرے لگاتا ہے، اس نے اپنی قیادت پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کا عزم کر رکھا ہوتا ہے، وہ اپنی سیاسی جماعت کے دوست کو اپنا دوست اور اپنی سیاسی جماعت کے مخالف کو اپنا مخالف سمجھتا ہے۔ نظریاتی کارکن اپنی سیاسی جماعت کے لئے اپنے گھر اپنے بچوں کو بھی خطرات میں ڈال دیتا ہے، لوگ اس کے گرد گھیرا تنگ کر دیتے ہیں لیکن وہ ہر مشکل کا بے باکی کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے۔ یاد رہے نظریاتی کارکن ہی اسٹیج بناتا ہے، جلسے کرواتا ہے، جلوس نکالتا ہے خود بھی اس میں شرکت کرتا ہے لوگوں کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دیتا ہے، گرمی، سردی نظریاتی کارکن کے پیروں کی زنجیر نہیں بنتی۔ نظریاتی کارکن اپنی سیاسی جماعت سے اس قدر وفادار اور مخلص ہوتا ہے کہ یہ اپنے گھر بار، والدین، بہن بھائیوں اور رشتے داروں کی اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کی خاطر ناراضگی مول لے لیتا ہے اور اپنے ذاتی مفادات کو قربان کر کے اپنی سیاسی جماعت کے مفادات کو مقدم رکھتا ہے لیکن عمومی طور پر پاکستان میں ایسے نظریاتی کارکن کی کوئی عزت، کوئی وقار نہیں ہوتا، تاہم نظریاتی کارکنان کو اب رفتہ رفتہ سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے اور ان کی جگہ اب مارکیٹ میں آ گئے ہیں چمچہ گیر خوشامدی اور چاپلوس کارکنان۔ اب قیادت کے گرد چمچے، چاپلوسوں اور خوشامدی قسم کے لوگوں کا جمعہ بازار لگا رہتا ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کی قیادت ایسے لوگوں کو بہت زیادہ پسند کرتی ہے اور نظریاتی کارکنوں کو اہم پارٹی پروگراموں میں نہیں بلایا جاتا اس طرح نظریاتی کارکنوں کو نظر انداز کر کے ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔ نظریاتی کارکن کسی بھی سیاسی جماعت کا حقیقی سرمایہ اور ہر اول دستہ ہوتے ہیں۔ یہ مفاد پرستی سے بالاتر ہو کر اپنے قائد کی شخصیت پرستی کے سحر میں گرفتار رہتے ہیں یہ اپنے قائد سے جنون کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ ان کا صبح شام ایک ہی کام اپنی قیادت کے ہر فیصلے کو ڈیفنڈ کرنا ہے۔ قائد اگر ان سے ہاتھ ملا لے تو اس کا لمس ساری زندگی محسوس کرتے ہیں۔ قائد اگر ان کی طرف ہاتھ کھڑا کر دے تو یہ مر مٹنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ ایک طرف ان کی زندگی کی خواہش اپنے محبوب قائد کو قریب سے دیکھنا ہوتی ہے تو وہیں دوسری طرف یہ ایک سیلفی اور تصویر کی خاطر یہ دیوارِ برلن تک توڑ سکتے ہیں۔ یہ فیس بک پروفائل پر اپنی تصویر کی بجائے اپنے قائد کی تصویر لگانے کو ترجیح دیتے ہیں اور کسی بھی سیاسی جماعت کے مقامی لیڈروں کی نظر میں نظریاتی کارکن کی اتنی زیادہ اہميت نہیں ہوتی اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان لیڈروں کو پتہ ہوتا ہے یہ نظریاتی اور بے لوث کارکن ہے اور پارٹی سربراہ کے نظریے کے لیے جان مال وقت بغیر کسی لالچ کے پارٹی کے وقف کرتا ہے اس لیے مقامی لیڈر انہیں زیادہ اہميت نہیں دیتے، انہیں پتہ ہوتا ہے اس نے جماعت چھوڑ کر تو کہیں نہیں جانا اس پر وقت ضائع کیوں کریں۔ جب کسی بھی سیاسی جماعت پر آزمائش یا کڑا امتحان آتا ہے یا سیاسی جماعت کے لیے جب قربانی اور خون بہانے کی ضرورت ہوتی ہے تو نظریاتی کارکن اپنے آپ کو بےلوث طور پر پیش کرتے ہیں۔نظریاتی کارکن اپنی سیاسی جماعت کی خاطر ہی جیل جاتا ہے، آنسو گیس کے شیل کھاتا ہے، لاٹھی اور گولی کھاتا ہے جبکہ چمچہ گیر، خوشامدی اور چاپلوس کارکن منظر سے پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔ ہمیشہ مخلص نظریاتی کارکن کو عزت بخشیں جو سر تو کٹوا سکتا ہے مگر اپنی سیاسی جماعت سے لا تعلقی کا کبھی اظہار نہیں کرتا اس کا جینا مرنا صرف اپنی جماعت کے لیے ہوتا ہے۔ وہ سیاسی جماعتیں کبھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتیں جو اپنے نظریاتی کارکنان کی عزت نہیں کرتیں ہیں نظریاتی کارکن ہی کسی بھی سیاسی جماعت کی بقاء کی علامت ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International