تازہ ترین / Latest
  Sunday, October 20th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

نوجوان نسل کا مستقبل روشن ۔۔مگر کیسے؟

Articles , Snippets , / Tuesday, May 21st, 2024

تحریر فخرالزمان سرحدی ہری پور۔۔پیارے قارئین! نوجوان نسل کسی بھی قوم اور ملک کا سرمایہ اور امید کی کرن ہوتی ہے۔اس لیے زندگی کے سفر میں اس کی تعلیم اور تربیت کا اہتمام ضروری ہے۔ یہ بات تو حقیقت پر مبنی ہے کہ نوجوان نسل کی اگر بہتر جسمانی اور ذہنی نشوونما اور تربیت کا مقدس فرض ادا کیا جاۓ تو بہت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔حقیقی معنوں میں دیکھا جاۓ تو درخشاں مستقبل ہی تو ترقی کی ابتداء ہوتا ہے۔جو اقوام نوجوان نسل کی بہتر تعلیم و تربیت کے معاملے میں غفلت کا شکار ہوتے ہیں تو نوجوان نسل کا مستقبل تاریک ہوتا ہے۔ان حقائق کی روشنی میں دیکھا جا ۓ تو نوجوان نسل کی بہتر تعلیم وتربیت میں بہترین حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے۔نصاب تعلیم معیاری اور قومی مقاصد کا ترجمان ہونا چاہیے۔قومی ور ملی جذبات اور احساسات کا آئینہ دار ہونا چاہیے۔ہماری درسگاہیں چونکہ نوجوان نسل کی بہترین تعلیم و تربیت کی ضامن ہوتی ہیں۔اس لیے ان میں بہترین تعلیمی ماحول پیدا کرنا ہی درخشاں مستقبل کی ضمانت ہے۔اخلاقیات پر خصوصی توجہ کی ضرورت بھی ہے۔نوجوان نسل کو یہ باور کرایا جاۓ بقول شاعر:- ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
یہ بات مسلمہ ہے جب نوجوان نسل میں ہمت اور بہادری کے اوصاف پیدا کیے جاتے ہیں تو بہت سی خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔احساس ذمہ داری اور قناعت پسندی کی خوبیاں ہی تو نوجوان نسل کے روشن مستقبل کے اشارے دیتی ہیں۔اس لیے نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری والدین,اساتذہ اور سماج خوب صورتی سے پیدا کرے تو بہت اچھے اثرات سامنے آتے ہیں۔ایک کامیاب انسان وہی تصور ہوتا ہے جو بامقصد زندگی بسر کرے۔بہادری,شجاعت اور اصول پسندی جیسے اوصاف ہی تو نوجوان نسل کی زندگی میں انقلاب پیدا کرتے ہیں۔یوں بقول اقبالؒ:۔
جھپٹنا،پلٹنا اور پلٹ کر جھپٹنا
کی اہمیت اجاگر کرنے سے نوجوان نسل کی زندگی میں ایک دلکشی پیدا ہوتی ہے۔محنت اور لگن سے کام کرنا اور زندگی کے حقائق سے آگاہی سے بہتری پیدا ہوتی ہے۔نظام تعلیم سے ہی نوجوان نسل پر مستقبل کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔اور بہتر تدریس کے عمل سے قوم کے نوجوانوں میں نیا عزم اور ولولہ پیدا ہوتا ہے اور مقصد حیات بھی عیاں ہوتا ہے۔عصر نو کے حالات کے مطابق درپیش چیلنجوں سے مقابلہ کرنے اور مسائل کے حل کے کے لیے نوجوان نسل کی تیاری وقت کا تقاضا ہے۔
بقول اکبر الٰہ آبادی:۔
افعال مضر سے کچھ نہ کرنا اچھا
کے مصداق اصول نوجوان نسل کو یہ درس دینا ہے کہ زندگی کے میدان میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جن کی نگاہیں بلند ہوتی ہیں۔حوصلے بلند اور عزم پختہ ہوتا ہے۔موبائل اور دیگر نئی ایجادات کے فوائد اور نقصانات سے نوجوان نسل کو آگاہ کرنا اور عمل پیہم کا درس دینا ہی نوجوان نسل کے مفاد میں ہوتا ہے۔بلند ارادوں سے کام کرنا ہی کامیابی کا پیام ہے۔خود اعتمادی جیسا وصف نوجوان نسل کی زندگی میں انقلابی سوچ اور فکر کو پروان چڑھاتا ہے اور لگن سے کام کرنے کا جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔جب نوجوان نسل کو اس حقیقت کا ادراک ہو کہ زندگی بسر کرنے کے لیے پختہ یقین سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اچھی صفات جیسے والدین کا احترام,بزرگوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت ہو تو سماج پرامن ہوتا ہے ۔نوجوان نسل کے رویہ و کردار سے روشن مستقبل کی نوید سنی جا سکتی ہے۔اور یہی خوبی معراج کمال کی دلیل بھی ہے۔
عصر نو میں خود غرضی کے لبادے میں سماجی زندگی کامیابی کی ضامن نہیں بن پاتی بلکہ بقول اقبالؒ
اے طائرِلاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
نوجوان نسل میں یہ احساس اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ ”خودداری ایک ایسا درخشاں نگینہ ہے جو انسان کی زندگی میں جذب و مستی کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔دنیا میں جتنے فسادات ہیں ان کے پس منظر میں خود غرضی ہی کارفرما ہے۔اس منظر نامہ میں دیکھا جاۓ تو ذاتی مفادات کی رو میں بہتے انسان ایک دوسرے سے اس قدر بیگانگی کا شکار ہیں کہ بقول شاعر:.
ہم تم تھے آشنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
رشتوں کا تقدس پامال اور حرمت انسانیت داغ دار
گویا معاشرہ اور سماج اخلاقیات سے بھی عاری زندگی کی تصویر معلوم ہوتا ہے۔ضرورت اس وقت جس بات کی ہے وہ یہی کہ ہم اپنی خودی اور عزت نفس کی عظمت کی بات کریں۔یہ راز بھی جان لینا چاہیے کہ وقارِ زندگی خودی کی نگہبانی سے ہی بلند ہوتا ہے۔یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ عارضی سراۓ ہے۔اچھی دولت اخلاص ہے۔جس سے حیات انسانی رنگین و خوبصورت ہے۔اوصاف حمیدہ سے ہی زندگی میں رونق ہے۔شاہین ایک ایسا پرندہ ہے جو اپنا شکار خود کرتا ہے۔وہ شکار مردہ نہیں کھاتا بلکہ اپنا شکار خود کرتا ہے۔بقول اقبالؒ:۔
تو شاہین ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
عظیم لوگ تو وہی ہوتے ہیں جو اپنی خودداری کا تحفظ کرتے اور شان سے زندہ رہتے ہیں۔خواہشات کا غلبہ انہیں کبھی زیر نہیں کرتا بلکہ ان کے پیش نظر نگاہ بلند،سخن دلنواز،جاں پرسوز  رہتا ہے۔کسی شاعر نے تو اور بھی اچھے انداز سے نوجوان نسل کو احساس دلانے کی بھرپور سعی کی ہے ۔
اس وقت سماج اور معاشرے میں جو کیفیت پائی جاتی ہے وہ اضطراب کا سراپا معلوم ہوتی ہے۔
اخلاقیات اور زندگی کا گہرا ربط ہوتا ہے ۔اس لیے نوجوان نسل کی تربیت میں فعال کردار کی ضرورت ہے۔احساس ذمہ داری،خود داری اور صدق دل سے انسانیت کی خدمت کے جذبات نوجوان نسل میں پیدا کرنا ہی مستقبل درخشاں کی دلیل ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International