تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

نیورک سے واپسی

International - بین الاقوامی , Snippets , / Wednesday, July 3rd, 2024

السلام علیکم ۔۔۔۔نیویارک میں تین راتیں قیام کرنے کے بعد ہماری آج بوسٹن شہر کو واپسی تھی۔واہس جانے سے پہلے ہم نیویارک کا شہر ہ آفاق مجسمہ آزادی دیکھنے کے لئے نکل پڑے ۔ہم نے صبح گیارہ بجے ہوٹل سے چیک آؤٹ کیا ہوٹل کی پارکنگ سے اپنی کار نکالی اور مجسمہ آزادی کا دیدار کرنے نکل پڑے جو کہ ہمارے ہوٹل سے صرف پندرہ منٹ کی مسافت پر نصب تھا لیکن آج اتوار کا دن ہونے کی وجہ سے نیویارک کی سڑکوں پر معمول سے زیادہ رش تھا اور ٹریفک جام تھی نیویارک کے جس علاقے ٹائم اسکوائر میں ہم ٹھہرے ہوئے تھے یہاں تھیٹرب بڑی تعداد میں موجود ہیں قطار در قطار لائیو تھیٹر بنے ہوئے ہیں جہاں چھٹی کے دن لوگ بڑی تعداد میں آتے ہیں آج موسم بھی بہت خوش گوار اور معتدل تھا نہ زیادہ سردی تھی اور نہ زیادہ گرمی بلکہ ہلکی ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی جس کی وجہ سے سفر کا لطف دوبالا ہو گیا تھا۔ہم نے سڑکوں پر رش ہونے کی وجہ سے پندرہ منٹ کی مسافت ایک گھنٹہ میں طے کی۔مجسمہ آزادی کی زمین سے مشعل تک بلندی ایک سو پچپن فٹ اور ایک انچ ہے۔یہ مجسمہ ایک رومن دیوی سے منسوب ہے جس نے ڈھیلا ڈھالا لباس پہنا ہوا ہے اور اس کے سر پر سات کونوں والا تاج ہے جو سات براعظموں کو ظاہر کرتا ہے۔مجسمہ کے بائیں ہاتھ میں سونے سے بنی ایک مشعل روشن ہے جو اپنے سر سے بلند کئے کھڑی ہے ۔اور بائیں ہاتھ میں ایک تختی یا کتاب ہے جس پر چار جولائی 1776 ء کندہ ہے جو امریکہ کی سلطنت برطانیہ سے آزادی کی تاریخ ہے۔یہ مجسمہ فرانس کی جانب سے امریکہ کی آزادی کی سوویں سالگرہ کے موقع پر پیش کیا گیا تھا جسے فرانس سے ٹکڑوں کی صورت میں لا کر یہاں نصب کیا گیا ۔مجسمہ آزادی کو نزدیک سے دیکھنے کے لئیے ہم نے اپنی کار ساحل پر کھڑی کی اور ساحل سے ایک فیری میں سوار ہو گئیے جس کی بکنگ عمر فاروق بھائی نے نیویارک آتے ہی یعنی دو روز قبل ہی کروالی تھی ۔اس فیری کا کرایہ پچاس ڈالر فی کس تھا۔اس فیری میں تفریح کا ہر سامان میسر تھا ۔ہوٹل اور ریستوران موجود تھے جن میں قسم قسم کے کھانے اور مشروبات موجود تھے ۔سیاح کھاتے پیتے اور خوش گپیاں کرتے سمندری سفر سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔یہ فیری سیاحوں کو ڈیڑھ گھنٹہ میں مجسمہ آزادی کے قریب تک لے گئ اور مجسمہ کا دیدار کرواکر واپسی کی راہ لی واپسی میں بھی ہمیں ڈیڑھ گھنٹہ لگا اس طرح پچاس ڈالر فی کس میں تین گھنٹہ کی یہ تفریح مہنگی نہ تھی ۔سیاح ملف زاویوں سے مجسمہ آزادی کی تصاویر اور ویڈیوز بنا رہے تھے۔
نیویارک آئیں اور اسٹیچو آف لبرٹی نہ دیکھیں تو سمجھیں نیویارک دیکھا ہی نہیں ۔لہذا ہم نے مجسمہ آزادی دیکھ کر گویا نیویارک کی سیر مکمل کی اور بوسٹن واپس آگئے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International