تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

واپسی (ایک سائنس فکشن)

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Thursday, March 28th, 2024

اظہر ہاشمی

(تیسری قسط)

پی این سی کے نیوز اسٹوڈیو میں اس وقت دو بڑی عمر کے لوگ ایکسپرٹ کے طور پر موجود تھے ، اور تبصرہ کر رہے تھےدیکھیے جی ، میں بھی اس کو کسی دشمن کی سازش سمجھتا ہوں ، مغرب کی دنیا ہماری توہم پرستی اور معجزہ پرستی سے اچھی طرح آگاہ ہے وہ خود تو ان چیزوں سے نکل کر سائنس کی ترقی سے اپنے لوگوں کو سہولتیں دے رہے ہیں اور نئی نئی دنیائیں دریافت کر رہے ہیں اور ہمیں اپنی ایجادات سے سحر میں مبتلا کر رہے ہیں ۔ ۔۔ آپ کو پتہ ہی ہو گا کہ لاؤڈ اسپیکر کو شیطان کی آواز اور ٹی وی کو دجال کی آنکھ بھی قرار دیا گیا مگر آج یہ سب کچھ ہماری زندگی کا حصہ ہیں ، ہالو گراف سے آپ ہوبہو پرانی دنیا تخلیق کر سکتے ہیں ۔، ۔
دوسرے ماہر نے کہا ، پروفیسر صاحب آپ کی بات کسی قدر ٹھیک ہے ، مگر سائنس میں ایسے واقعیات موجود ہیں جن کی کوئی توجیہ نہیں دی جا سکتی ہے ، پین ایم کی فلائٹ ٩١٤ کا قصہ ہی لے لیں جو سینتیس سال بعد لینڈ ہوئی تھی ۔۔ ۔ وہ دوسری جنگ عظیم کا چھے جہازوں کا اسکوارڈن ۔۔ ۔ جو مریخ کے گرد چکر لگا رہے ہیں ۔ ۔۔ اور ۔ ۔۔ اس پائلیٹ کا کیا کہیں گے جو نواڈا کے صحرا میں ملا تھا کہ وہ دوسری جنگ عظیم میں غائب ہوا تھا اور چالیس سال بعد صحرائے نواڈا میں اترا تھا ۔ ۔۔
جناب یہ سب جھوٹی خبریں ہیں ۔ ۔۔ ان میں کوئی صداقت نہیں ۔ ۔۔ ایسے تو اسٹیفن ہاکنگ صاحب نے بھی وارم ہولز سے ایک زمانے سے دوسرے زمانے میں چھلانگ کا تصور پیش کیا ہے ۔ ۔مگر وارم ہول کے ہونے کی تصدیق آج تک نہیں ہو سکی بس جیسے میٹر انٹی میٹر کی باتیں ہیں ۔ ۔ ۔ اور تو اور ۔ ۔ ۔
سر سر ۔ ۔ مجھے آپ کو روکنا پڑے گا ، میزبان نے دونوں کی طرف ہاتھ اٹھا کہ کہا ۔ ۔۔ ایک بڑی فوجی وین جہاز کی طرف بڑھ رہی ہے اور ساتھ ہی جہاز کے اطراف میں بڑے بڑے پردے لگا دیے گئے ہیں ۔ ۔۔جیپ کے شیشے سیاہ ہیں ۔ ۔۔ اور یہ جیب اب پردوں کے پیچھے چلی گئی ہے ۔۔۔۔ پروفیسر صاحب آپ کیا کہتے ہیں کہ یہ سب کیا ہے ۔۔ ۔ ایک پرسرار جہاز کا پاکستان کی زمین پر اترنا جبکہ ہمارے دوست ملک چین کے صدر اپنے ایک بہت اہم دورے پر آ رہے ہیں ، اور سب سے زیادہ پراسرار یہ بات کہ کراچی سے ایسا ہی ایک جہاز غائب ہے ۔۔ ۔ اب جہاز کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے کہ اسے کوئی ایسے جیب میں ڈالے اور لے جائے وہ بھی فوجی ایریا سے ۔ ۔ ۔ جہاں دن رات کا پہرا ہو ۔ ۔ جی پروفیسر صاحب
دیکھیے کراچی سے قائد کے طیارے کا غائب ہونا ہی سازش کی نشاندہی کرتا ہے ، اور یہ کوئی معجزہ وغیرہ نہیں ہے بلکہ مکمل سازش لگتی ہے ۔ ۔ ۔
نن ناظرین ہمارے پاس ایک بہت عجیب سی نیوز آ رہی ہے ۔ ۔۔ کہ طیارے سے اترنے والے بلکل بابائے قوم قائد اعظم اور مادر ملت فاطمہ جناح جیسے ہیں ۔ ۔۔ ۔ ہمارے ساتھ وڈیو لنک پر ہیں ریحانہ ۔ ۔ جی ریحانہ آپ نے کیا دیکھا ہے

جی ہمارے ذرائع نے ہمیں یہ کنفرم کیا ہے کہ جہاز میں جانے والے فوج افسران نے خود وہاں ملاقات کی ہے ، ان دو لوگوں سے جو قائد اعظم اور فاطمہ جناح کے روپ میں ہیں ۔ ۔۔ ساتھ ہی ٹی وی اسکرین پر قائد اور مادر ملت کی ماڑی پور آمد کی وڈیو چل پڑی ۔ ۔ ۔ اور بار بار بریکنگ نیوز ۔ ۔ ۔ آنے لگی ۔ ۔۔ قائداعظم اور فاطمہ جناح ۔ ۔ ۔ ÷؟؟؟؟ یہ کون لوگ ہیں ؟؟؟
برگیڈئیر صالح ابھی تک اس شخص سے آنکھیں نہیں ملا سکا تھا جس کو اسنے قائد اعظم کے روپ میں بلیک روم میں پہنچایا تھا ، بلیک روم کی دیواریں اندھے شیشوں کی تھیں اور ان میں انتہائی طاقتور مائک فکس تھے جن سے ایک سوئی گرنے کی بھی آواز ریکارڈ ہوتی تھی ، اس روم کو عام طور پر ان لوگوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا کہ جن پر شک ہو اور وہ خود کو اکیلا سمجھ کہ کوئی ایسی بات کر دیں جو پکڑی جائے ، شیشوں کے دوسری طرف بیٹھے پی ایم اور انکے رفقا بھی چونک پڑے تھے کہ دونوں شخصیات میں اصل نقل کی کوئی تمیز نہیں تھی ، تشریف رکھیے ، برگیڈئر نے ایک صوفے کی طرف اشارہ کیا
اب آپ اپنا تعارف کروا دیں ۔ ۔ ۔
تعارف (قائد نے انگریزی میں بات کی )
جی تعارف
میں محمد علی جناح ہوں اور یہ میری بہن فاطمہ ہے ، میں پاکستان کا نامزد گورنر جنرل ہوں ، مجھے دو اگلے ہفتے اس عہدے کا حلف اٹھانا ہے ۔ ۔۔
آپ کو پتہ ہے یہ کون سا سال ہے
ہاں یہ سنتالیس ہے انیس سو سنتالیس، کیوں کیا یہ غلط ہے ، شاید یہ کمرہ اے سی والا ہے ، مجھے ٹھنڈک محسوس ہو رہی ہے ، اگست میں اتنا ٹھنڈا موسم نہیں ہوتا
یہ انیس سو سنتالیس نہیں ہے ،
تو ۔ ۔۔ کیا یہ پاکستان نہیں ہے ۔ ۔۔ میرا مطلب ہے کہ ہندوستان کا کوئی علاقہ ہے ، فاطمہ جناح کی آواز میں لرزش تھی
۔ ۔ ۔ ۔ یہ بیس سو سترہ ہے ۔ ۔۔ اور آپ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں موجود ہیں ، اور اب آپ سچ بتائیں کہ یہ سب کیا ہے ، آپ کون لوگ ہیں ، قائد اعظم اور فاطمہ جناح کو فوت ہوئے عرصہ گذر چکا ہے
کیا مطلب ۔ ۔۔ دونوں نے ایک ساتھ کہا ۔ ۔ یہ کیسے ممکن ہے ۔ ۔۔ یہ کون سا پاکستان ہے ، پاکستان کا دارلخلافہ کراچی ہے ۔ ۔۔
تھا ۔ ۔ اب نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کوئی بہروپیے ہیں ۔۔ ۔برگیڈئیر کے لہجے میں بے یقینی تھی
اسی لمحے دروازہ کھلا اور میجر ساجد داخل ہوا ،اور سیلیوٹ مارا اور دونوں کو گھورتے ہوئے بولا
بہت زبردست میک اپ لگتا ہے ، ماسک تو ہو نہیں سکتا ، پلاسٹک سرجری کا کمال لگتا ہے
میجر ساجد آئی ایس آئی میں انوسٹیگیشن سیل کا انچارج تھا ، اور جدید ترین ٹیکنالوجی ۔ ۔ سے آگاہ تھا
مجھے بہت عجیب سا لگ رہا ہے میجر ۔ ۔۔ مگر ہم یہ کیسے ثابت کریں گے کہ یہ نہیں ہیں وہ ،
فنگر پرنٹ تو اب بنا لیے جاتے ہیں ، ہم ڈی این اے ٹیسٹ کریں گے ۔ ۔ ۔
اور سر یہ بات میڈیا تک پہنچ چکی ہے کہ جہاز سے اترنے والے افراد کن جیسا روپ دھارے ہیں
ایک تو ہمارا میڈیا انتہائی لاپرواہ ہے ۔ ۔ ۔ یہ خبر ضرور فاخر کی محبوبہ نے دی ہو گی ۔ ۔ میں اسے دیکھتا ہوں، تم ان لوگوں کو کہاں لے جاوء گے ؟
سر اپنے سیل میں لے جاؤں گا ،
اوکے میں پی ایم کو آگاہ کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ میجر نے ایک بار پھر سلیوٹ مارا کیونکہ عہدے کا پروٹوکول یہ ہی کہتا تھا
چلو قائد اعظم جی ۔ ۔ آپ کو پاکستان کا نظارہ کرائیں ۔ ۔ ۔صبح ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ میجر نے اپنے ساتھ آنے والے کو کہا انکو ہم پوانئٹ فائیو پر لے جائیں گے ، ہیلی کاپٹر منگواؤ اور انکے ساتھ کتنے لوگ ہیں
سر سات ہیں ۔ ۔ ۔ دو اور بھی لیڈر ہی ہیں جبکہ تین جہاز کے عملے کے لوگ ہیں ۔ ۔ ۔
اوکے ۔ ۔ ۔ جب ہیلی کاپٹر آ جائے تو مجھے بتانا ۔ ۔ ۔ہری اپ
یس سر ۔ ۔۔ ۔ اسنے سلوٹ کیا اور ۔ ۔ ۔ باہر نکل گیا ، میجر دونوں کو پھر سے گھورنے لگا جن کے چہرے پر پریشانی صاف نظر آ رہی تھی
چین کے وزیر اعظم کو چینی سفارت خانے میں پہنچا دیا گیا تھا ، پی ایم اور عسکری حکام کی اعلٰی سطح کی میٹنگ کال کی جا چکی تھی ، چینلز پر طرح طرح تبصرے ہو رہے تھے ، کراچی کے میوزیم میں جہاز کی گمشدگی کے لیے سی سی ٹی وی فٹج کو دیکھا گیا تھا ، جس میں جہاز ایک دم سے غائب ہو گیا تھا مگر اس کے غائب ہونے سے پہلے ایک بہت تیز قسم کی بجلی کا جھماکا بھی ہوا تھا ۔ ۔۔ اعلٰی حکام نے یہ وڈیو بار بار دیکھی اور ایکسپرٹ کو بھجوا دیا گیا اسے ، اس وڈیو کی بہت حفاظت کی جا رہی تھی اور متعلقہ عملے کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر شفٹ کر دیا گیا تھا ۔ اسلام آباد ائیر پورٹ پر کھڑے جہاز کو ماہرین کی ٹیم ایگزمن کر رہی تھی ۔ ۔ ۔ دُنیا میں اس جیسے پانچ جہاز مختلف میوزیم میں موجود تھے سب سے رابطہ کیا جا رہا تھا ۔ ۔ انٹرنیشنل میڈیا نے اس خبر کو زیادہ اہمیت نہیں دی بلکہ اسکو چین اور پاکستان کے اصل منصوبوں سے توجہ ہٹآنے کے لیے ایک اسٹنٹ قرار دیا تھا ۔ ملکی میڈیا سائنسدانوں سے لیکر سیاسی و عسکری ماہرین کے ساتھ ساتھ ۔ ۔۔ اب عاملوں اور علم نجوم اور مخفی علوم کے ماہرین کے تبصرے بھی نشر کر رہا تھا ۔ ۔۔عوام میں اکثریت اسے حکومت کے اصل امور سے توجہ ہٹآنے کا اسٹنٹ قرار دے رہی تھی ، مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیں تھی جو اسے سچ سمجھ رہے تھے ، اور معجزہ قرار دے کر ایک نئے پاکستان کے لیے قائد کی آمد کو خوش آئین سمجھ رہے تھے ، غرض بھانت بھانت کی بولیاں بولی جا رہی تھیں ۔ ۔ ۔
دوسری طرف اعلٰی حکام ، رپورٹ کے منتظر تھے ۔ ۔ ۔ دن کے بارہ بجنے والے تھے کہ میٹنگ روم میں میجر ساجد داخل ہوا اسکے ہاتھ میں ایک کاغذ تھا ۔ ۔ ۔ سب کی نظریں اسکی طرف اُٹھ گئیں ۔ ۔ ۔ اسکے چہرے پر ہوائیاں اُڑ رہیں تھیں ۔ ۔ ۔
وہ ۔ ۔ وہ ۔ ۔ وہ ۔ ۔ ڈی این اے کی رپورٹ آ گئی ہے ۔ ۔ ۔وہ وہو ۔ ۔ ۔وہ ۔ ۔ اصلی قائد اعظم ہیں ۔ ۔۔
کیا ۔ ۔ ۔ کمرہ ۔ ۔ ۔ گونج اُٹھا ۔ ۔۔ اور پھر ایک دم سے سناٹا چھا گیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International