rki.news
انعامِ امن یا پروانۂ لوٹ مار؟
وینزویلا کی سیاست اس وقت ایک گہرے اور فیصلہ کن نظریاتی موڑ پر کھڑی ہے۔ حال ہی میں جب اپوزیشن رہنما ماریا کورینا مچاڈو کو امن کا نوبل انعام 2025 دیے جانے کا اعلان ہوا تو بین الاقوامی برادری میں اسے فوری طور پر جمہوریت کی فیصلہ کن فتح اور آزادیِ اظہار کی جدوجہد کی توثیق قرار دیا گیا۔ تاہم وینزویلا کی بولیوارین انقلابی حکومت کے حامی اور سوشلسٹ فکر رکھنے والے طبقات نے اس انعام پر شدید تنقید کی اور اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
ان کے نزدیک یہ اعزاز امن کی حقیقی جدوجہد یا جمہوری اقدار کا اعتراف ہرگز نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سامراجی حکمت عملی کا سفید پردہ ہے۔ بولیوارین حامیوں کا بنیادی موقف یہ ہے کہ یہ نوبل انعام دراصل سامراجی دباؤ اور سرمایہ دارانہ نظام کی زبردستی بحالی کی کوششوں کا تسلسل ہے جس کا مقصد بولیوارین انقلاب کے تحت حاصل کردہ قومی خودمختاری اور سماجی مساوات کو پامال کرنا ہے۔
سوشلسٹ نقادوں کا مؤقف ہے کہ مچاڈو جو تیل کی صنعت کی نجکاری اور امریکی کارپوریشنوں کے مفادات کی کھلے عام حمایت کرتی ہیں کو یہ انعام اس لیے دیا گیا تاکہ اقتصادی جنگ اور م byغربی پابندیوں کو اخلاقی جواز فراہم کیا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ صرف نرم طاقت کا استعمال ہے تاکہ ملک کو ایک بار پھر نیو لبرل معاشی غلامی کی طرف دھکیلا جا سکے جہاں محنت کش اور غریب طبقات کے حقوق کی جگہ آزاد منڈی کی اشرافیہ کی حکمرانی ہو۔ لہٰذا ان سوشلسٹ حلقوں کے نزدیک یہ امن کا انعام نہیں بلکہ رجیم چینج اور قومی وسائل کی لوٹ مار کی سازش کا علامتی پروانہ ہے جو خوبصورتی سے جمہوریت اور آزادی کے نام پر جاری کیا گیا ہے
                                     
                                    
Leave a Reply