rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
پاکستان میں بے پناہ دولت ہے،لیکن عوام غربت کی چکی میں پس رہی ہے۔قدرتی وسائل کی بھی بہتات ہونےکےعلاوہ دیگر خزانے بھی بے شمار ہیں۔پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستان پر قرض کا بوجھ بڑھ رہا ہے؟اصل وجہ ڈھونڈنے کی کوشش کی جائے تو علم ہوتا ہے کہ کرپشن کا ناسور بہت ہی بڑھ چکا ہے۔پاکستان میں سونا،کوئلہ وغیرہ کےعلاوہ سمندر،زرخیز زمینیں اورقیمتی پہاڑ پائے جاتے ہیں۔اگر یہ وسائل بہتر طریقے سے استعمال ہوتےتو ناممکن ہے کہ پاکستان میں غربت رہتی۔یہ اور بات ہے کہ جو امیر ہیں وہ بے پناہ دولت کے مالک ہیں۔غربت اور امارت کا فرق روز بروز بڑھ رہا ہے۔بڑھتا فرق عوام میں بے چینی پیدا کر رہا ہےاور یہ بے چینی کسی بھی وقت اشتعال میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ایک عام آدمی دن رات شدید محنت کرتا ہے،لیکن وہ عذاب ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہےکیونکہ اس کو اتنا معاوضہ حاصل ہوتا ہے کہ جس سے بڑی مشکل سے اپنی زندگی کی سانسیں برقرار رکھ سکے۔دوسری طرف امیرآدمی کےاثاثوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہوتا ہے۔مزدور کو پورا معاوضہ نہیں ملتااور وہ بیچارہ کچھ کر بھی نہیں سکتا کیونکہ انصاف کا حصول بہت ہی مشکل ہو گیا ہے،بلکہ مشکل بنا دیا گیا ہے۔پاکستان کے خزانےاستعمال کیوں نہیں کیے جاتے؟اگر استعمال کیے جاتے ہیں تو ان کا فائدہ غریب آدمی کوکیوں نہیں پہنچتا؟کیا پاکستان کے خزانوں پر صرف ایلیٹ کلاس کا حق ہے؟غریب عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہی ہےاور امیر آدمی ایک لگژری زندگی گزار رہا ہے۔امیر اور غریب کی زندگی میں بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے اور یہ فرق کرپشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔پاکستان میں بہت سی قیمتی دھاتیں پائی جاتی ہیں اور ان دھاتوں کا بہتر استعمال کیا جائے تو پاکستان قرض دینے والوں میں شامل ہو جائے گا۔پہاڑ،ریگستان،سمندر اور میدان خزانوں سے بھرےہوئے ہیں۔یہ خزانے پاکستان کی قسمت کو بلند ترین سطح تک لے جا سکتے ہیں۔بجلی کا مسئلہ جو سنگین رخ اختیار کر رہا ہے،اگر یہی بجلی آئی پی پیز کی بجائے حکومت خود بنانا شروع کر دےتو کم نرخوں پرعوام کو ہجلی حاصل ہو سکتی ہے۔کوئلے سے بھی بجلی بنا کر مہنگی بجلی سے جان چھڑائی جا سکتی ہے لیکن مہنگے فیول سےبنائی گئی بجلی خریدی جاتی ہے۔بجلی بنانے کے لیےسستے ذرائع بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں لیکن مسئلہ حل نہیں ہو رہا کیونکہ چند لوگوں کے مفاد پر ضرب پڑے گی۔بجلی موجودہ وقت کی ایک اہم ضرورت ہےاور اس کے بغیر زندگی گزارنا بھی مشکل بن گیا ہے۔بجلی انسانی زندگی میں بہت ہی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔زراعت،پانی بلکہ ہرچیز میں بجلی کااستعمال لازمی ہو گیا ہے۔ٹیکسٹائلز ملزہوں یا دیگر ملز،سب بجلی کی مرہون منت ہیں۔سستی بجلی مہیا کر کےبہت بڑا معاشی بحران حل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں جتنےخزانے موجود ہیں،اگر ان کو ملک کے مفاد کے لیے استعمال کیا جائے تو ناممکن ہے کہ پاکستان بے مثال ترقی نہ کر سکے۔قرض کے حصول کے لیےبہت سی کوششیں کی جاتی ہیں اورقرض دینےوالوں کی شرائط بھی تسلیم کی جاتی ہیں حالانکہ وہ شرائط بہت ہی نقصان دہ ہوتی ہیں۔ان کی شرائط میں یہ سرفہرست ہوتا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کرنی ہے۔اس کے علاوہ جو دیگر شرائط بھی نافذ کی جاتی ہیں وہ بھی ناقابل برداشت ہوتی ہیں۔اگر ملک میں خوشحالی لانی ہے تو سر فہرست قرض سے چھٹکارا پانا ہوگا۔قرض کے علاوہ ملک میں میرٹ کا نظام بھی قائم کرنا ہوگا ورنہ پاکستان ترقی نہیں کر سکے گا۔کرپشن کو بھی کنٹرول کرنا ہوگاورنہ اصل مقصد حاصل نہیں ہو سکے گا۔ڈیمز بنا کر بھی ملک کو خوشحال کیا جا سکتا ہے۔ملک بہت ہی مشکل حالات میں گزر رہا ہےاوران مشکلات کو حل ہم نے خود ہی کرنا ہے کوئی دوسرا نہیں آئے گا۔نوجوان نسل کو خود اٹھنا ہوگا ورنہ مستقبل بہت ہی بدتر ہوگا۔جتنے بھی قیمتی خزانے موجود ہیں ان سےفائدہ اٹھانے کے لیےپوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔پاکستان دیگروجوہات سے بھی مشکلات میں پھنسا ہوا ہے اوران میں ایک خاص وجہ ہےمخصوص ممالک سے تجارت کرنا۔بہت سی اشیاء ہمیں کم قیمت پرحاصل ہو سکتی ہیں لیکن پابندیوں کی وجہ سےمخصوص ممالک سےتجارت کرنا پڑتی ہے،جو کہ کافی نقصان دہ ہے۔
تعلیم سمیت ہر شعبہ متاثر ہو چکا ہے۔ملک روز بروز مسائل کی دلدل میں دھنس رہا ہے۔اگر مسائل کی دلدل سے ہمیں ملک کو نکالنا ہے تو اس کے لیےجدوجہد کرنی ہوگی۔ملکی خزانے ملکی مفاد کے لیےاستعمال کرنے ہوں گے۔پاکستان کو غربت سے نکالنے کے لیےملک کے مفاد میں پالیسیاں بنانی ہوں گی۔غیر ملکی پالیسیاں پاکستان کی معیشت سمیت سالمیت کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔غیر ملکی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہو چکا ہے۔وسیع خزانوں سےخود فائدہ اٹھانا چاہیےلیکن قیمتی خزانوں سےاغیار فائدہ اٹھا رہے ہیں۔پاکستان میں کوئلہ،سلیقہ،جپسم اور قیمتی معدنیات موجود ہیں لیکن ان کا فائدہ عوام کو حاصل نہیں ہو رہا جو کہ قابل افسوس ہے۔گیس بھی موجود ہے،اگرگیس کی کوئی کمی ہے توسستی قیمت پرحاصل ہو سکتی ہے۔ان ممالک یا اداروں سے تجارت کی جائے جو ملک کے لیے فائدہ مند ہوں۔پاکستان ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سےدفاعی لحاظ سے بھی مضبوط ہےاورخزانوں کے وسیع ذخائر ہونے کی وجہ سے معاشی لحاظ سے بھی مضبوط ہے۔اگر درست طریقے سے پالیسیاں بنائی جائیں تو پاکستان جو اس وقت قرضوں پر چل رہا ہے،خود قرضےدینے شروع کر دے گا۔پاکستان غریب نہیں لیکن اس کو جان بوجھ کر غریب بنایا جا رہا ہے۔
Leave a Reply