Today ePaper
Rahbar e Kisan International

پڑوسیوں کے حقوق

Articles , Snippets , / Friday, October 10th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نواز خان
allahnawazk012@gmail.com

اسلام میں پڑوسیوں کے بارے میں واضح احکامات دیے گئے ہیں تاکہ معاشرے میں بہتری آ سکے۔پڑوسی ایک دوسرے سے تعاون کر کے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔رشتہ داروں سے بھی زیادہ قریب پڑوسی ہوتے ہیں۔پڑوسی اگرآپس میں تعلق نہ رکھیں تو وہ معاشرہ بہتر نہیں کہا جا سکتا۔اللہ تعالی نے دنیا کا نظام اس طرح بنایا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔اسلام میں پڑوسیوں کے بہت سے حقوق بیان کیے گئے ہیں۔قرآن حکیم میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے”اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کےہمسائے اور دور کےہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہگیر اور اپنی باندی غلام سے”(النساء) قرآن کی اس آیت سے علم ہوتا ہے کہ والدین،رشتہ داروں اور یتیموں کے علاوہ پڑوسیوں کےبھی حقوق ہوتے ہیں۔اسلامی لحاظ سے بھی پڑوسیوں کے حقوق بتائے گئے ہیں اور اخلاق کے لحاظ سے بھی معاشرے میں پڑوسیوں کے حقوق ہیں۔پڑوسیوں کے حقوق کواگرنظراندازکر دیا جائے تو معاشرہ میں بہت سابگاڑ پیداہوجاتا ہے۔مسلمان پڑوسی کے بھی حقوق ہیں اور غیر مسلم پڑوسی کے بھی حقوق ہیں۔ایک فرد ممکن حد تک پڑوسی کو سکون پہنچائے اور کوشش کرے کہ پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچے۔
پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا اللہ اور اس کے رسول کا پسندیدہ بن جاتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے”جو شخص اللہ تعالی پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے،اس کو چاہیے کہ مہمان کا اکرام کرے اور اپنے پڑوسی کو نہ ستائے اور زبان سے کوئی بات نکالے تو بھلائی کی نکالے ورنہ چپ رہے”(بخاری) ذرا تصور کیا جائے درج بالا حدیث میں پڑوسی اور مہمان کا کتنا رتبہ بیان کیا گیا ہے۔ایک حدیث کے مطابق تو مسلمان کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔حدیث ہے”اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرتو(کامل) مسلمان ہو جائے گا”(ابن ماجہ) ایک حدیث کے مطابق،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے حقوق کا خیال رکھنے کے بارے میں اس قدر تاکید کرتے رہے کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ پڑوسی کو وارث بنا کر چھوڑیں گے”(بخاری) پڑوسیوں کو تحفہ دینا چاہیے اور ان کی عزت وآبرو کا خیال بھی رکھا جائے۔پڑوسی اگر کسی مصیبت کا شکار ہو جائے تو اس کی ہر ممکن دادرسی کی جائے۔قریبی پڑوسی کا تو زیادہ حق بنتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں”میں نے کہا یا رسول اللہ! میرے دو پڑوسی ہیں ان میں سے پہلے میں کس کو حصہ بھیجوں”؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”جس کا دروازہ تجھ سے زیادہ نزدیک ہو”(بخاری) زیادہ قریب رہنے والا پڑوسی زیادہ حقدار ہوتا ہے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ دور والا حقدار نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ بھی حسن سلوک کیا جائے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اگرشوربےوالا سالن پکایا جائے تو اس میں پانی زیادہ ڈالا جائے تاکہ پڑوسی کو بھی اس سالن میں حصہ دیا جا سکے۔حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا”جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ کر لیا کرو اور اپنے پڑوسیوں کا بھی خیال رکھو”(مسلم)
پڑوسیوں کو ستانےاور تکلیف دینے والا خالص مسلمان نہیں ہو سکتا۔ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا(تین مرتبہ فرمایا)”اللہ کی قسم مومن نہیں ہے،اللہ کی قسم مومن نہیں ہے،اللہ کی قسم مومن نہیں ہے”کسی نے عرض کی یا رسول اللہ کون؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”وہ شخص جس کا پڑوسی اس کی مصیبتوں سے مامون نہ ہو”(بخاری) ایک دوسری حدیث کے مطابق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی مصیبتوں سے محفوظ نہ ہو”(مسلم) کتنی سخت وعید ہے کہ پڑوسی کو تنگ کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا.اگر ہم اللہ کی رضا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک رکھیں۔اگر پڑوسیوں کے ساتھ بہتر برتاؤ کیا جائے تو اس دنیا میں بھی سکون ملے گااورآخرت میں بھی انعام کی صورت میں جنت ملے گی،بلکہ جنت سے بھی بڑا انعام،اللہ تعالی کی رضا حاصل ہو جائے گی۔پڑوسیوں کے حقوق میں یہ بھی ہے کہ اگر وہ کسی مصیبت کا شکار ہو جائیں تو ان کی مدد کی جائے۔جائز طور پر ہر قسم کی مدد کی جائے،ہاں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اگر وہ کسی منفی سرگرمی میں ملوث ہوں تو ان کا ساتھ نہ دیا جائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International