تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ڈاکٹر اے کیو خان: پاکستان کے جوہری پروگرام کے بانی

Articles , Snippets , / Wednesday, October 9th, 2024

(تحریر: احسن انصاری)

ڈاکٹر عبدالقدیر خان، جنہیں عام طور پر ڈاکٹر اے کیو خان کے نام سے جانا جاتا ہے، پاکستان کے سب سے مشہور سائنسدانوں میں شمار کیے جاتے ہیں اور انہیں اکثر “پاکستان کے جوہری پروگرام کے بانی” کہا جاتا ہے۔ جوہری ٹیکنالوجی کی ترقی میں ان کی خدمات نے انہیں قومی ہیرو کا درجہ دیا اور عالمی سطح پر شہرت بھی بخشی۔ دہائیوں تک ڈاکٹر خان کی پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں دی گئی خدمات جنوبی ایشیا کی جغرافیائی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔
ڈاکٹر اے کیو خان یکم اپریل 1936 کو بھوپال، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگئے، جہاں انہوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ ڈاکٹر قدیر خان نے ابتدائی طور پر کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجیکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں، وہ اپنی اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ چلے گئے، جہاں انہوں نے بیلجیئم کی کیتھولک یونیورسٹی آف لیوون سے میٹالرجیکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ میٹالرجی کے شعبے میں ان کی مہارت ان کے بعد کے کام کی بنیاد بنی۔
1971 میں، جب پاکستان نے بھارت کے ساتھ جنگ کے بعد مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کھو دیا، تو ملک کی قیادت نے اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کا عزم کیا۔ وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اعلان کیا کہ پاکستان اپنے قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے جوہری ہتھیار بنائے گا۔ اس اہم موڑ پر، ڈاکٹر اے کیو خان نے 1970 کی دہائی کے وسط میں پاکستان کے جوہری پروگرام میں اپنی خدمات پیش کیں۔ جو اس وقت ابتدائی مراحل میں تھا۔ ان کے پاس یورپ میں یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی کا تجربہ تھا، جو پاکستان کے لیے بہت قیمتی ثابت ہوا۔ ڈاکٹر خان نے یورینیم افزودگی کے اس عمل کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا جس کے ذریعے پاکستان نے بالآخر ہتھیاروں کے قابل مواد تیار کیا۔ ان کی کوششوں کے نتیجے میں کہوٹہ میں ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کا قیام عمل میں آیا، جو یورینیم افزودگی کے لیے وقف تھا۔
28 مئی 1998 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان نے کامیابی سے اپنے جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کیا، جس سے پاکستان مسلم دنیا میں ایک جوہری طاقت بن گیا۔ اس کامیابی میں ڈاکٹر خان کا کام مرکزی حیثیت رکھتا تھا، اور انہیں بہت سے پاکستانیوں نے قومی ہیرو کے طور پر سراہا۔ یہ تجربات بھارت کے اسی سال کے اوائل میں کیے گئے جوہری تجربات کے جواب میں کیے گئے تھے، جو دونوں ممالک کے درمیان علاقائی ہتھیاروں کے حصول کو مساوی ثابت کرنا تھے۔
پاکستان میں ہیرو کے طور پر سمجھے جانے کے باوجود، ڈاکٹر خان عالمی سطح پر ایک متنازعہ شخصیت بن گئے۔ 2004 میں، بین الاقوامی دباؤ کے تحت، ڈاکٹر خان نے عوامی طور پر اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے ایران، لیبیا اور شمالی کوریا جیسے ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی کی غیر قانونی منتقلی میں حصہ لیا تھا۔ اس اعتراف نے دنیا کو حیران کر دیا اور پاکستان کے لیے اہم سفارتی نتائج برآمد ہوئے۔ اگرچہ ڈاکٹر خان نے بعد میں اپنے اعتراف سے دستبرداری اختیار کی، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اسے زبردستی کروایا گیا تھا، لیکن ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ چکا تھا۔ پاکستان کی حکومت نے انہیں نظر بند کر دیا، حالانکہ انہیں اپنے مبینہ اقدامات کے لیے باضابطہ طور پر کبھی مقدمے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ پاکستان میں ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر خان کی قومی سلامتی میں خدمات ان تنازعات سے کہیں زیادہ اہم ہیں، اور بین الاقوامی سطح پر وہ ایک ممتاز شخصیت کے طور پر دیکھے جاتے تھے۔
ڈاکٹر اے کیو خان کی میراث پاکستان کی سلامتی کی کہانی کے ساتھ بہت گہری ہیں۔ ان کے کام نے پاکستان کی خودمختاری کو محفوظ بنانے اور دشمنوں، خاص طور پر بھارت سے ممکنہ خطرات کو روکنے میں مدد کی۔ جوہری پھیلاؤ میں ان کی شمولیت کے گرد پائے جانے والے تنازعات کے باوجود، پاکستان کو جوہری طاقت بنانے میں ان کی شراکت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان 10 اکتوبر 2021 کو اسلام آباد میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ پاکستان کے دفاع اور سائنسی میدان پر ان کا اثر ہمیشہ کے لیے نقش ہو چکا ہے۔ پاکستان میں ڈاکٹر اے کیو خان کو ہمیشہ ایک ایسے شخص کے طور پر یاد رکھا جائے گا جنہوں نے اپنے ملک کو دنیا کی چند جوہری طاقتوں میں سے ایک بنا دیا۔ جہاں ان کے سائنسی کارناموں کی تعریف کے ساتھ ساتھ جوہری پھیلاؤ میں ان کو مشکلات کا بھی سامنا رہا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک ایسی شخصیت تھیں جن کی زندگی اور کام نے پاکستان کی دفاعی حکمت عملی اور عالمی سطح پر اس کی پوزیشن پر گہرا اثر ڈالا۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کی ترقی میں ان کی کوششوں نے انہیں قومی ہیرو کا درجہ دلایا۔ اس کے ساتھ ہی ان کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر اہمیت ملی۔ ان کی کہانی ایک طرف سائنسی ذہانت کی ہے، تو دوسری طرف جوہری ٹیکنالوجی کے دور رس اثرات کی، جو تیزی سے جڑتی ہوئی دنیا نے محسوس کی گئی۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی زندگی میں سائنس اور پاکستان کے دفاع میں خدمات کے اعتراف میں کئی معزز اعزازات اور انعامات دیے گئے۔ ان میں سے کچھ نمایاں اعزازات میں شامل ہیں: نشانِ امتیاز (دو بار) – 1996 اور 1999: پاکستان کا سب سے بڑا سول اعزاز، جو ملک کے لیے ان کی اہم خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ ہلالِ امتیاز – 1989: جوہری سائنس میں ان کی خدمات کے لیے ایک اور معتبر سول اعزاز۔ یہ مشہور ترین اعزازات کے علاوہ، انہیں پاکستان کے مختلف اداروں اور تنظیموں سے بے شمار تعریفیں اسناد ملیں، جن میں ان کی ملک کی جوہری صلاحیتوں کی ترقی میں اہم کردار کی حوصلہ افزائی کی گئی


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International