Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ڈونالڈٹرمپ کابگرام ائیربیس پرکنٹرول کرنےکااعلان

Articles , Snippets , / Wednesday, September 24th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان

ڈونالڈٹرمپ کابگرام ائیربیس پرکنٹرول کرنےکااعلان
موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےپھر افغانستان کا بگرام ایئر بیس واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ماضی میں پانامہ کینال اور گرین لینڈ کے علاوہ کئی علاقوں کو قبضے میں لینے کا اعلان بھی امریکی صدر کی طرف سے کیا گیا ہے۔بگرام ایئر بیس محل وقوع کے لحاظ سےخصوصی اہمیت کا حامل ہے،اس لیےامریکہ اسےدوبارہ کنٹرول میں لینا چاہتا ہے۔صدر امریکہ نے 18 ستمبر کو برطانیہ کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ افغانستان میں بگرام ایئر بیس کوواپس لینا چاہتا ہے۔ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم”ٹروتھ سوشل”پربھی لکھا”اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس اس فریق کو واپس نہیں کیا، جس نےاسے تعمیر کیا تھا یعنی امریکہ،تو برے نتائج سامنے آسکتے ہیں”۔اس دھمکی آمیز پیغام سے واضح ہو جاتا ہے کہ امریکہ بگرام ایئر بیس کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔ٹرمپ کےاس بیان پر افغانستان کی طرف سے بھی رد عمل دیاگیاہے۔افغانستان کی وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نےاپنے رد عمل میں کہا کہ”امریکہ افغانستان کے ساتھ مشترکہ اقتصادی مفادات کے لیے تعلقات بنائےاور یہ تعلقات افغانستان میں اپنی کسی فوج کی موجودگی کے بغیر قائم کرے”چین نے بھی اپنا سخت رد عمل دیا ہے۔چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہاہےکہ “افغانستان کے مستقبل اور تقدیر کا فیصلہ افغان عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا یا محاذآرائی پیدا کرنا،عوامی حمایت حاصل نہیں کر سکتا۔”بگرام ایئر بیس پر کنٹرول جہاں افغانستان کے لیے خطرناک ثابت ہوگا، وہاں چین اور روس کے لیے بھی خاصہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔افغانستان آسانی سے بگرام ایئر بیس امریکہ کے حوالے نہیں کرے گا۔اس کے علاوہ چین اور روس کی طرف سے بھی شدید مزاحمت کا خطرہ ہے،کیونکہ بگرام ایئر بیس پر کنٹرول چین کے لیے بھی بھاری قسم کے مسائل پیدا کر سکتا ہے،یہاں تک کہ چین کی سلامتی بھی غیر محفوظ ہو جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم نےاس بیس کو تعمیر کیا ہے،لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔کئی دہائیاں قبل روس نے یہ فضائی اڈا تعمیر کیا تھا۔نائن الیون کے بعد امریکہ نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو اس ایئر بیس کو بھی کنٹرول میں لے لیا۔افغانستان میں امریکہ کا یہ سب سے بڑا فضائی اڈہ بن گیا۔یہ بیس کئی سہولیات کے لحاظ سے امریکی افواج کے لیے بہت ہی فائدہ مند ثابت ہوا۔اس میں طویل رن وے کے علاوہ دیگر سہولیات بھی موجود تھیں۔فاسٹ فوڈیسٹورینٹس اور الیکٹرانکس کی دکانوں کے علاوہ ،افغانی قالینوں کےعلاوہ بہت کچھ فروخت کرنے والی دکانیں موجود تھیں۔یہاں ایک بڑا قید خانہ بھی موجود تھا۔اب امریکہ دوبارہ اس بیس کوحاصل کرناچاہتاہے۔طالبان حکومت بگرام ایئر بیس کو دوبارہ امریکہ کے حوالے نہیں کرنا چاہتی بلکہ سخت جواب دیا کہ ایسے عزائم رکھنے والوں کو افغانستان کی تاریخ دیکھنی چاہیے۔افغانستان کئی دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے،روس کے ساتھ لمبی جنگ لڑنے کے علاوہ امریکہ کے ساتھ بھی تقریبا دو دہائیوں سے زائد عرصہ تک نبروآزما رہا ہے۔اب بھی دوبارہ جنگ لڑنا پسند کرے گا بجائے اس کے کہ بگرام ایئر بیس امریکہ کے حوالے کر دیا جائے۔اگر امریکہ طاقت کے ذریعے بگرام ایئر بیس کو حاصل کرنا چاہے گا تو چین بھی افغانستان کی مدد کر سکتا ہے۔ہو سکتا ہے چین اپنے مسائل کی وجہ سے افغانستان کی مدد نہ کرےتو افغانستان اکیلا بھی جنگ لڑ سکتا ہے۔
طالبان حکومت اچھی طرح سمجھتی ہے کہ اگر بگرام ائیربیس امریکہ کے حوالے کر دیاگیا تو اس کا مطلب ہوگا کہ دوبارہ افغانستان کو امریکہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یہ ایئر بیس اس جگہ سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پرہے،جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔ٹرمپ کے اس بیان سے یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ چین کو بھی یہاں سے پریشرائز کیا جا سکتا ہےاور بوقت ضرورت یہ ایئر بیس چین کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔بگرام ایئربیس کی واپسی آسانی سے نہیں ہو سکتی،اس لیےیہ عمل دوبارہ جنگ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔طالبان حکومت اگرآسانی سے بگرام ائیر بیس دینے پر تیار بھی ہو جائے تو امریکہ کے لیے اس کا کنٹرول بہت ہی مشکل ہوگا۔بھاری نفری بھی تعینات کرنا پڑے گی اور اخراجات بھی بہت زیادہ آئیں گے۔امریکی افواج کو مختلف گروپوں کی طرف سےنشانہ بنایا جا سکتا ہےاورصرف ایک اڈے کی خاطر اتنا نقصان ناقابل برداشت ہوگا۔اس سے بھی انکار نہیں کہ اس بیس پر کنٹرول کا مطلب ہوگا کہ وسیع علاقے پر نظر رکھی جا سکے اور امریکی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ڈونالڈ ٹرمپ نےکئی بار سابق امریکی صدرجو بائیڈن کوبگرام ایئر بیس کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
ٹرمپ نےپانامہ کینال اور دیگر علاقوں پر قبضہ کرنے کااعلان کیا تھا،ہو سکتا ہے بگرام ایئر بیس پر قبضہ کاارادہ بھی صرف اعلان ہی ہو۔اس قسم کے اعلانات امریکی عوام میں ٹرمپ کی مقبولیت کو بڑھا سکتے ہیں۔قبضہ کا حصول ضروری نہیں بلکہ اس قبضے کو برقرار رکھنا بہت ہی اہمیت کاحامل ہوگا۔افغانستان کی نئی حکومت مشکلات میں پھنسی ہونے کے باوجود بھی بگرام ایئر بیس امریکہ کے حوالے کرنے پر تیار نہیں ہوگی۔اس وقت لاکھوں افغانی افغانستان میں واپس آچکے ہیں اور ان کی بحالی بھی مشکلات کا سبب بن رہی ہے لیکن نئی حکومت ان پر قابو پا رہی ہے،لیکن پھر بھی نہیں لگتا کہ بگرام بیس امریکہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔طالبان حکومت کا یہ فیصلہ بالکل درست ہوگا کہ بگرام ایئر بیس امریکہ یا کسی دوسری طاقت کے حوالے نہ کرے۔طالبان حکومت کو بڑے پیکج کی پیشکش بھی کی جا سکتی ہے،لیکن اس کا امکان کم ہے کہ وہ پیشکش قبول بھی کر لی جائے۔افغانستان کو چاہیے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر رکھے،تاکہ پڑوسیوں کاتعاون حاصل رہے۔بگرام ایئر بیس پر زبردستی کنٹرول کرنا،ایک نئی جنگ کی شروعات بھی ہو سکتی ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری افغانستان کا ساتھ دے تاکہ دوبارہ جنگ نہ چھڑجائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International