تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کاش تجھے لت نہ نشے کی ہوتی

Articles , Snippets , / Tuesday, August 27th, 2024

مشہور کہاوت ہے کہ ہر شے کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے یا ہر شے کی زیادتی زہر ہوتی ہے مطلب کوئی بھی کام جو بھلے ہم اپنے آپ کو خوش کرنے کے لیے، سکون پہنچانے کے لیے، اپنی تسلی یا روح کی آتما کے لیے کرتے ہیں اگر وہ بار بار یا ضرورت سے زیادہ کریں تو وہ ہمارے لیے کافی نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے. گاوں کے نای صداقت بادشاہ کو ہر وقت کھانے کا نشہ تھا کھا کھا کے صداقت کا معدہ جواب دے چکا تھا مگر آنکھوں کی بھوک ہنوز تھی ناٹے سے صداقت کا لٹکا ہوا پیٹ بھی صداقت کے کھانے پینے کے شوق میں کوئی رکاوٹ نہ ڈال پایا تھا.
شاہ زیب گھر کا اکلوتا بیٹا تھا، اس کے لاڈ اٹھانے والے جا بجا تھے لاڈلے نے اس لاڈلے پن کا اتنا ناجائز فائدہ اٹھایا کہ پڑھائی کو خیر آباد کہہ کر ہر طرح کے نشے میں اتنا دھت ہوا کہ یہ بھول ہی بیٹھا کہ وہ ایک لویر مڈل کلاس کا سپوت ہے جس کے کندھے پہ ذمہ داریوں کا بوجھ ماں کے پیٹ
سے نکلتے ہی لاد دیا جاتا ہے، کبھی چرس، کبھی گانجا، کبھی افیم، کبھی بھنگ، کبھی ہیروین تو کبھی آیس
ہولے ہولے نشے کی زیادتی نے
انیس سالہ شاہ زیب کو اتنا نچوڑ لیا، اتنا لاغر کر دیا کہ ایک رات شاہ زیب نے آخری سانس لی نشہ جیت گیا اور سانسوں کی روانی صرف انیس سالہ عمر میں ہی آخری سانس لے کر صحن کا دروازہ پار کر گءی.
آپا بصیرت کو کروشیے سے کڑھای کرنے کا اتنا زیادہ نشہ تھا کہ وہ اٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے، ہر غم خوشی کی محفل میں اپنے اس شوق کی آبیاری میں مصروف کار رہتی تھیں شکل صورت کی اچھی تھیں لہٰذا شادی ایک اچھے کھاتے پیتے گھرانے میں ایک اعلیٰ افسر سے ہو گءی شوہر نامدار بڑے نفیس مزاج واقع ہوے تھے انھیں ہر وقت کروشیے سے کھیلتی ہوی بیوی کچھ ہضم نہ ہوی پہلے انھوں نے پیار سے پھر قدرے سختی سے اور آخر میں اتنی سختی سے بصیرت بیگم کو کروشیے نامی جتن سے منع کیا کہ چند ماہ کی شادی طلاق جیسے عذاب پہ اپنے حتمی انجام کو پہنچی گھر بھر کے تمام افراد کو سانپ سونگھ گیا مگر کروشیے کے نشے میں دھت بصیرت بیبی کے کان پہ جوں تک نہ رینگی اور وہ اپنے کروشیے سے نت نیے ڈیزائن بنانے میں مصروف رہیں.
دولت کمانے کے لیے بے شمار جایز و ناجائز ہتھکنڈے استعمال کرنا بھی بہت خطرناک نشہ ہے جس کی لت جس کسی کو بھی لگ جاے اسے خطرناک انجام سے دوچار کرواتی ہے، کءی سکینڈلز منظر عام پہ آتے ہیں کءی لوگ جان سے جاتے ہیں مگر نشہ کرنے والے اپنے نشے کی آگ کو بجھانے کے لیے ہر حد تک جاتے ہی نہیں ہر حد سے گزرنے کے لیے بھی تیار رہتے ہیں.
چھوٹے معصوم بچوں کی جنسی زیادتیوں کا رونا رویں یا عورتوں کو ہر جا جنسی طور پہ ہراساں کرنے کے واقعات کا ماتم کریں کتنے ہی معصوم بچے اور بچیاں ان ذہنی پسماندہ جنسی درندوں کے نشے کی نہ بجھنے والی آگ کے بھانبڑ بجھاتے بجھاتے موت کے منہ میں چلے گیے کیا ان کے جانے کی عمر تھی ارے ان کے تو کھیلنے کودنے کے دن تھے ان کے تو قلم دوات ہاتھوں میں لے کر لکھنے کی مشق کرنے کے دن تھے مگر اس نشے کے عادی مافیا نے ان معصوم پھولوں اور کلیوں کو مسل کے جسم کی بھوک مٹانے کے لیے نہ صرف انھیں جنسی بے راہ روی کے اندھے کنویں میں دھکیل دیا بلکہ ان کی پورن موویز بنا کران کے دام بھی کھرے کیے. ایسا ہی کچھ کھیل کچھ عورتوں کے ساتھ بھی رچایا جاتا ہے رنڈی خانے اور کوٹھے ایسے ہی نشے بازیوں کو بڑھاوا اور چڑھاوا دینے کے مشہور زمانہ ٹھکانے ہیں اور دنیا میں سب سے برا اور بڑا نشہ عورت کا نشہ ہے لٹنے والے مال و زر کے ساتھ ساتھ طوایف کے کوٹھے پہ اپنی جان لٹانے کے فن میں بھی طاق ہوتے ہیں. اور دولت کمانے کے لیے ہر ناجائز سہارے کو تلاشنا جیسے ناپ تول میں کمی کرنا، ذخیرہ اندوزی کرنا، ملاوٹ کرنا بھی نشہ ہی کی مختلف اقسام ہیں اور پھر جھوٹ کے سماج میں رشوت کا بازار گرم کرتے ہوئے جھوٹی سچی نوکریاں ہتھیانا، میرٹ کا سر عام قتل کرنا بھی ایک طرح کا نشہ ہی ہے نمود و نمایش کا نشہ بھی تمام دنیا کے سر چڑھ کر بولتا ہے اور پھر امارت کا نشہ تو ہر نشے پہ بازی اس طرح لے جاتا ہے کہ امرا سر عام غریبوں کا سر کچل کے بھی تمام لوگوں کے سامنے وکٹری کا نشان بنا کے غریبوں کی غربت کا تماشا ہی نہیں دیکھتے مذاق بھی اڑاتے ہیں اور پھر راتوں رات امیر ہونے کے لیے انسانی ضروریات سے لیکر انسانی اعضاء تک کی اسمگلنگ جیسے مکروہ نشے میں بھی ایک جہاں ملوث ہے اور جب. چند معصوم لوگ اس بھیانک اور مکروہ کھیل سے آشنا ہو کے ان کے ناپاک عزائم کو ملیا میٹ کرنے کے لیے کمر بستہ ہو نے لگتے ہیں تو پھر ایسے معصوم لوگوں کو عبرت ناک انجام سے دوچار کر کے ساری دنیا کے سامنے نشانہ عبرت بنا دیا جاتا ہے.
اور اس طاقت کے نشے میں چور لوگ نہتے عوام معصوم بچوں اور مظلوم عورتوں پہ سر عام ظلم و بربریت کے پہاڑ ڈھا کے اگر اپنی ذہنی پسماندگی کا سد باب کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اس بھول سے باہر نکل آیں کیونکہ اللہ پاک نے ڈھیل ضرور دے رکھج وہ غافل ہر گز نہیں ہے اللہ پاک ہمیں تمام نشہ کرنے والوں کے شر سے بچا کے رکھے آمین ثم آمین
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrounnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International