تحریر: فیروز خان افریدی درد و درمان ضلع خیبر کی سرزمین سے تعلق رکھنے والی نو آموز شاعرہ عائشہ مہر آفریدی کی کتاب ہے جو 2024 میں 500 کاپیاں چھپ کر شائع ہوئی۔ اس کی کمپوزنگ اور پروف ریڈنگ رمشا خان سواتی نے کی ہے جبکہ سرورق وقاص احمد اور ارزو خان آفریدی کی محنت کا نتیجہ ہے۔ کتاب کی قیمت چار سو روپے رکھی گئی ہے ۔کتاب اعراف پرنٹنگ پریس پشاور سے چھپوائی گئ ہے ۔ 162 صفحات پر مشتمل یہ کتاب غزلوں، نظموں، ہائیکو، اور قطعات پر مشتمل ہے۔
ڈاکٹر اسماعیل گوہر نے کتاب کا مقدمہ لکھا ہے، اور دیگر معتبر افراد جیسے پروفیسر اسلم تاثیر، فیروز خان صادق، کلثوم زیب، اور فرشتہ بہار نے بھی اس پر اظہارِ خیال کیا ہے۔ شاعرہ کا ایک تحریری نوٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کتاب کی اشاعت میں ان کی مدد کی۔
اس کتاب میں عائشہ مہر کی ٹین ایج کی شاعری چھپی ہے جس میں نوجوان شاعرہ کی جذبات اور خیالات کی عکاسی کرتی ہے، اور یہ بات حیرت انگیز ہے کہ ایک کم عمر شاعرہ اتنی گہری شاعری کر رہی ہے۔ اگرچہ شاعرہ کے پس تجربہ کی کمی ہے اس لئے کتاب چھاپنے میں جلدی کی گئ ہے ۔ اور کچھ غزلیں نامکمل محسوس ہوتی ہیں، لیکن یہ اس کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے ہیں۔ اس کی شاعری میں ثقافتی پابندیوں کے باوجود ایک واضح جرات اور ہمت نظر آتی ہے۔
عائشہ مہر آفریدی کا کلام روایتی شاعری کے بجائے زمینی حقائق اور معاشرتی مسائل کی نمائندگی کرتا ہے۔ ان کی شاعری میں محرومی، محبت، اور روایتی پابندیوں کا اظہار کیا گیا ہے۔
Leave a Reply