تازہ ترین / Latest
  Wednesday, December 25th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کتاب / خوابشار مصنف/ میجر شہزاد نیّر

Literature - جہانِ ادب , / Thursday, June 6th, 2024

تحریر/ ناصر زملؔ
تاریخ ۶ جون ۲ ہزار ۲۴ / بمطابق ۲۸ ذیقعدہ ۱۴۴۵ ہجری

آج اس استاد کیلئے قلم اٹھانے کی جسارت کر رہا ہوں
جو میرا مسیحا بنا یہ ان دنوں کی بات ہے جب زمل کو کوئی نہیں جانتا تھا تخیلات میں کوئی کام کی بات نہیں تھی فقط پیار، محبت، عشق و عاشقی کے مضامین سے اپنی ڈائریاں بھرتا ہوا زمل بے تُکی شاعری کو اپنے شعری افکار کا حصہ بناتا تھا پھر وہ شخص میری ادبی زندگی میں فرشتہ بن کر آیا جس نے مجھے بتایا کہ شعر اسے کہتے ہیں
عاجزی و انکساری میں انکا کوئی ثانی میں نے نہیں دیکھا

“خواہ کوئی لابی میں بیٹھنے والا لکھاری ہو جس کو کوئی سٹیج تک رسائی نہیں دیتا یا کوئی ایسا لکھاری جو ادبی منازل طے کرتا ہوا آسمانوں تک پہنچ چکا ہو ”
( انکی نظر میں سب کیلئے ایک جیسا عزت و احترام دیکھا )
اچھا شاعر ہونا کوئی بڑی بات نہیں اچھا انسان ہونا بڑی بات ہے
شاعر کو داد دینا دنیائے ادب میں ایک عام سی بات ہے
مگر” شعر” کو داد دینے کیلئے جگرا چاہیے
وہ جگرا اس عظیم انسان میں دیکھا جا سکتا ہے ۔
میری ان سے ملاقات ایک انٹرویو کے ذریعے ہوئی
اس انٹرویو کا ایک سوال جو آج تک میرے کانوں میں گونجتا ہے
( سوال ہوا سر آپ ناول نگاری کو کس نظر سے دیکھتے ہیں سر نے جواب دِیا ناول نگار چاہے ایک ناول اپنی پوری زندگی لگا کر لکھے اور وہ ناول ایسا ہو کہ واقعی ناول کہلانے کے لائق ہو )
اس انٹرویو کے بعد میں نے سر کو پڑھنا شروع کِیا
آپ کے اشعار میں یہ بات دیکھی کہ ایک ایک شعر واقعی شعر کہلانے کے لائق تھا ۔۔)
اب تک آپکے ۴ شعری مجموعے منظرِ عام پر آچکے ہیں

•_۱ گرہ کھنے تک
•_۲ چاک سے اترے وجود
•_۳ برفاب
•_۴ خوابشار

(آج ۶ جون دو ہزار چوبیس سے تقریباً ۵ ماہ قبل استادِ محترم کا شعری مجموعہ •خوابشار• میرے کمرے کی زینت بنا)

زندہ سخن اور اس سخن کا خالق ایسا شخص ھو جس کو دل استاد مانتا ہو پھر ایسے شخص کی تخلیق کو اپنے ہاتھوں میں دیکھ کر دل باغ باغ نہ ہو تو اور کیا
روزانہ کی بنا پر میں نے •خوابشار• کا مطالعہ شروع کِیا
تین مہینوں میں مکمل پڑھ چکا تھا اور اقتباس لینا میرے لئے انتہائی مشکل مرحلہ تھا کہ ایسا مجموعہ جس کا مصرع مصرع زندہ شاعری کا ثبوت اس میں سے چند اشعار
چننا میرے جیسے طالب علم کیلئے بہت مشکل کام تھا
لکھنے کو میں ادھر پوری کتاب لکھ دوں
ایسے اشعار جو مجھے زبانی یاد ہیں وہ رقم کر رہا ہوں اہلِ ذوق کی نذر ۔۔۔!

(۱) دبا ہوا ہو جو اپنی انا کے ملبے میں
وہ خود کو خود سے ہٹائے تو عشق ہو جائے
__
(۲) مجھ سے جس نے اختلاف کِیا
میرے ہونے کا اعتراف کِیا

مسجدوں میں تھا شور و شر نیّر
میں نے صحرا میں اعتکاف کِیا

__

(۳) ایسی بستی میں کیا کریں کہ جہاں
دن نکلتے ہی شام ہو جائے
__

(۴) میں تو خود پر بھی کفایت سے اسے خرچ کروں
وہ ہے مہنگائی میں مشکل سے کمایا ہوا شخص
__

(۵) اس کا وجود میرے تصور کا معجزہ
جیسا میں اسکو سوچ لوں ویسا دکھائی دے
__

(۶) آج تک درگزر سے کام لیا
اب ترا سامنا ضروری ہے

__

(۷) اور آخر میں ہر دلعزیز مشہورِ زمانہ غزل جو خوابشار کے کور پر سجی نظر آتی ہے اس سے دو شعر ۔۔!

آپ دل جوئی کی زحمت نہ اُٹھائیں، جائیں
رو کے بیٹھا ہوں نہ اب اور رلائیں، جائیں

حجرۂ چشم تو اوروں کے لیے بند کیا
آپ تو مالک و مختار ہیں آئیں، جائیں

میجر شہزاد نیّر/ خوابشار

(ناصر زملؔ)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International