تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کرو اجالوں کے اسباب پیدا

Articles , Snippets , / Tuesday, May 7th, 2024

تحریر ۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!شاعر لوگ بھی انمول ہوتے ہیں کلام سخن سے عنوان دے دیتے ہیں۔صابر شاہ صابر نامور شاعر کا شعر اپنے دامن میں ایک ہجوم خیالات کی وسعت رکھتا ہے۔
کرو خود اجالوں کے اسباب پیدا
چراغوں میں سورج اترتا نہیں ہے
کس قدر دل کی بات موصوف نے بیان کر دی۔زندگی کے دیباچے میں ایسے الفاظ لکھنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے عبارت زندگی خوب صورت بن پاۓ۔خوب صورتی کی علامت زندگی وہی ہوتی ہے جس میں ایک تحریک اور سرگرم عمل رہنے کی تڑپ ہو۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ شمع جلتی ہے تو پروانہ حصول روشنی کے لیے قربان ہو جاتا ہے۔بقول اقبالؒ
پروانہ تجھ سے کرتا ہے اے شمع ! پیار کیوں
یہ جانِ بے قرار ہے تجھ پر نثار کیوں
سیماب وار رکھتی ہے تیری ادا اسے
آداب عشق تو نے سکھاۓ ہیں کیا اسے؟
کرتا ہے یہ طواف تیری جلوہ گاہ کا
پھونکا ہوا ہے کیا تیری برق نگاہ کا
تعلیم مؤثر تبدیلی کا پیش خیمہ ہے۔اس سے افراد کی خداداد صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور حالات زمانہ کا سامنا کرنے اور زندگی کے سفر میں درپیش مسائل حل کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔انسان کی زندگی تو ان کوششوں سے خوب صورت ہوتی ہے جو عمل میں لاتے نیا زمانہ نۓ صبح شام پیدا کرنے کے قابل بناتی ہیں۔یہ حقیقت بھی تو عیاں ہے کہ نامی بغیر کوئی مشقت نہیں ہوا۔زندگی کے صحرا میں بہار فقط محنت اور کوشش سے پیدا ہوتی ہے۔جس قوم کے جوانوں میں خود اعتمادی پائی جاتی ہے وہ ناقابل تسخیر قوت بن کر کردار ادا کرتے ہیں۔زندگی کے چمنستان میں بہار فقط محنت اور کاوش سے پیدا ہوتی ہے۔رنگ و نسل کے امتیازات کی دیواریں گرانے سے اتحاد و یکجہتی کے محلات تعمیر ہوتے ہیں۔سماج اور معاشرہ سے منافقت اسی وقت ختم ہو پاتی ہے جب صداقت کے چراغوں میں روشنی تیز ہو۔وہی انسان کامیاب ہوتا ہے جو اپنی دنیا آپ پیدا کرتا اور دوسروں کا دست نگر نہیں بنتا۔اس تناظر میں دیکھا جاۓ تو محنت کی سخت ضرورت ہے۔محنتی تو اللہ کا دوست ہے۔اس اصول کو مدنظر رکھتے ہر سحر ایک جذبہ عمل سے طلوع ہو ۔زندگی کی شاہراہ پر چلنے والے لوگ درخشاں ستارے بن کر اسی وقت چمکتے ہیں جب ایک تمنا عمل کے لیے بےتاب رکھتی ہو۔ایک سوچ اور فکر کارفرما ہو۔یہ حقیقت تو عیاں ہے کہ وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جن کے ارادے بلند ہوں۔وہ کسی کے محتاج نہیں ہوتے بلکہ منزل سے بڑھ کر منزل کی تلاش کی تمنا انہیں بے تاب رکھتی ہے۔اصل منزل تو خودداری ہے اور قناعت پسندی سے وقار انسانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ بات ہمیشہ یاد رہنی چاہیے کہ زندگی کے آنگن میں پھول محنت سے کھلتے ہیں۔ بقول شاعر:.
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
اس حقیقت کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا جو لوگ محنت کرتے ہیں وہی کامیابی کی منزلیں طے کرتے ہیں۔زندگی کا دستور تو یہی ہے کہ ہمیشہ نگاہ بلند رکھی جاۓ۔عزم مصمم سے ہر سحر تازہ پیدا کی جاۓ۔بقول شاعر
تازہ جہاں کی افکار تازہ سے ہےنمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
ایک ذمہ دار شہری اپنی پوری قوت سے ملت کی کھیتی کو زرخیز بنانے میں کردار ادا کرتا ہے اور اپنا مقدس فرض دیانتداری اور فرض شناسی سے ادا کرتا ہے۔بھیک نہیں مانگتا بلکہ اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے گزر بسر کرتا ہے ۔اپنی خو داری پر کوئی سودا بازی نہیں کرتا اور نہ ہی دوسروں کے عالی شان محلات سے متاثر ہو کر اپنی کٹیا کو گراتا ہے بلکہ اس کا دل فقط لذت آشنائی کے جہان سے آشنا ہوتا ہے۔اور اپنی خواہشات کو دفن کرتے عشق و معرفت کی شمعیں دل و دماغ میں روشن کرتا ہے۔زندگی کے سفر میں اجالے اسی سے پیدا ہوتے ہیں ۔کامیابی قدم چومتی ہے۔نئی منزلوں کا سراغ ملتا ہے۔فکروعمل کے چراغ جلتے ہیں۔احساس خود داری پیدا ہونے سے زندگی اور بھی بے مثل بنتی ہے۔فقط ہمت کی ضرورت ہے۔بقول شاعر:۔
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International