تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

کہتی تھی وہ میری سہیلی ہے

Articles , Snippets , / Monday, September 30th, 2024

انسان محبت کی خماری مٹی سے گوندھا جانے والا شاہکار ہے جو محبت ہی کے رحم و کرم. پہ ساری زندگی گزار دینا چاہتا ہے مگر کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم سب صبح سے شام تک محبت کے جھولے جھولتے رہیں
محبت کی پینگیں
کیا یہ ممکن تھا
کہ گاتے رہتے
عشق کی پینگیں چڑھاتے رہتے
ساز الفت کے بجاتے رہتے
درد کو جھوٹ بتاتے رہتے
زندگی ہنس کے بتاتے رہتے
کیا یہ ممکن تھا کہ
گاتے رہتے
دل تو بہت چایتا ہے کہ زندگی موج میلے میں ہنستے گاتے دودھ جلیبیاں کھاتےیاروں کے ساتھ خوش گپیاں اور اٹھکھیلیاں کرتے ہوے گزر جاے مگر حقیقت میں زندگی ایک مشکل پرچہ ہوتی ہے جسے حل کرتے کرتے ہم سب خرچ ہو جاتے ہیں. مگر امتحانی پرچہ حل کرنے کے کامیاب ہونے والے معدودے چند ہی ہوتے ہیں.
والدین، بہن بھائی ایسے معتبر اور پاکیزہ خونی رشتے ہیں جو اللہ پاک ہمیں دنیاوی کٹھنایوں کو کم کرنے کے لیے عطا فرماتے ہیں. اور اس میں بھی کوئی دوسرا بیان نہیں کہ خون کے رشتوں سے بڑھ کر پیارا اور خلوص بھرا رشتہ دوسرا کوئی ہوتا نہیں ہے.
خون کا رنگ
خون کا رنگ بہت گہرا تھا
لال تھا اور کچھ سنہرا تھا
خونی رشتوں میں عجب طاقت تھی
حد بندی وفا کا پہرہ تھا
عشق، ممتا کے ساتھ ٹھہرا تھا
بچپن میں چھوٹی خالہ خاندان میں چھوٹی موٹی لڑائی کو نمٹانے کے لیے ہنس کے کہتی تھیں کہ نوں ماس توں وکھ نہیں ہوسکدا اور اس ایک فقرے کے ساتھ سب اپنے اپنے گلے شکوے دور کر کے صلح کر لیتے تھے ہنسیاں، خوشیاں اور مسکراہٹیں گھر آنگن کے ہر ہر کونے میں کرنوں کے نور کی. مانند پھیل جاتی تھیں.
اتنی طاقت رشتوں میں
دیکھی نہ فرشتوں میں
جتنی طاقت رشتوں میں
بہنوں اور بھائیوں میں
بابا کی دعاووں میں
اماں کی خطایوں میں
پھوپھیوں اور تاییوں میں
ماسی کی رضایوں میں
چاچی کی دوہایوں میں
مامی کی دواییوں میں
تو خون کے رشتوں کی محبت کی شیرینی کا تو جواب ہی نہیں اور یہ خونی رشتے اللہ کی عطا ہوتے ہیں اور جو اللہ پاک جانتا ہے ہم نہیں جان سکتے وہ ہمارے لیے بہتر گمان رکھتا ہے اور ہم سب کے راستے کی کٹھنایوں کو دور کرنے پہ قادر ہے. اور دوستی وہ واحد رشتہ ہے جو ہم اپنی پسند اور پسند کے معیار کومد نظر رکھ کے اپنی زندگی کی تلخیوں، ترشیوں میں کچھ آسانیاں، کچھ رنگینیاں بھرنے کے لیے چہار سو پھیلے ہوے بے شمار لوگوں میں سے صرف چند مخصوص لوگوں کو ہی دوستی کے سنگھاسن پہ براجمان کرتے ہیں.
دو چار ہی یاروں کی صف میں کھڑے تھے
ورنہ تو میرے چاروں اور لوگ بڑے تھے
تو میں سنہیا اسیر خونی رشتوں کی ڈسی ہوی محبت کو ترسی ہوی بچپن ہی سے امت الہانی کی میٹھی باتوں، گداز لہجے اور موہنی صورت کی دیوانی تھی. دونوں کا اٹھنا، بیٹھنا، کھیلنا کودنا، پڑھنا لکھنا، ہنسناکھیلنا، رونا دھونا، سب ایک ساتھ تھا. بچپن سے لڑکپن اور لڑکپن سے جوانی کی حدود میں داخل ہو کے بھی دونوں ہم نوالہ و ہم پیالہ ہی تھیں سنیہا مشہور و معروف شاعرہ تھی بین الاقوامی شہرت یافتہ سنیہا بڑی اونچی اڑان میں تھی، زمانے کی اداوں کے صدقے کچھ تھوڑا تھوڑا سریا سنیہا کی گردن میں بھی آ ہی گیا تھا مگر امت الہانی کے لیے وہ وہی بچپن والی سنیہا تھی. سنیہا ایک گرلز کالج کی پرنسپل تھی تین بچوں کی ماں امت الہانی قابل بیوی اور محبت کرنے والی ماں ہی نہیں ایک قابل تقلید استاد بھی تھی وہ اپنے گھر، خاندان اور طالبات کے لیے مشعل راہ تھی دوسری طرف سنیہا بحثیت شاعرہ دادو تحسین کے دونگڑے سمیٹنے میں اتنی مصروف رہی کہ اسے کچھ اور سجھای ہی نہ دیا نہ ہی وہ شادی کر پای اور نہ ہی امت الہانی سے دوستی جیسے پاکیزہ رشتے کو نباہ پای ہاں امت الہانی نے سنیہا کو اپنے ہر اچھے برے وقت میں یاد رکھا اور پھر جب زندگی کی شام ڈھلنے لگی اور ایک بین الاقوامی مشاعرے میں سنیہا کی ملاقات امت الہانی سے ہوی اور امت الہانی نے بڑی چاہ سے میری پیاری سکھی کہہ کر سنیہا کا ماتھا چوما اور سنیہا نے امت الہانی کے اکلوتے بیٹے شاہ زیب کے بارے میں پوچھا تو امت الہانی نے نم آنکھوں اور دلگیر لہجے میں شکوہ کناں انداز میں سنیہا سے کہا سنیہا تمہیں اکثر ہی کالز کرتی ہوں جو تم اپنی گوناگوں مصروفیات کے باعث اٹینڈ نہیں کر پاتی ہو اور شاہ زیب ہی نہیں تمہیں پارو اور پنکی کی شادی کا دعوت نامہ بھی بھیجا تھا مگر تم نہیں آءیں
تمہیں ہر گام پہ پکارا تھا
اپنی ہر شام میں پکارا تھا
تم کسی گام پہ نہیں آے
تم کسی شام میں نہیں آے
اور شاعرہ وقت جو کھوکھلے رشتوں کے حصار میں سارے اپنوں کو کھو چکی تھی امت الہانی کو لولی لنگڑی تاویلیں پیش کرتے ہوئے انتہائی مضحکہ خیز اور بدصورت دکھای دیتی تھی امت الہانی نے بس اتنا کہا اور آگے بڑھ گءی
واہ سنہیا میں تیرے جھوٹ پہ اعتبار کر کے تجھے صدایں دیتی رہی کیونکہ
کہتی تھی تو میری سہیلی ہے
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendoctorpunnam@gnail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International