rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
کیاامریکہ ایک اورملک وینزویلاپرحملےکرنےوالاہے؟
امریکہ اوروینزویلا کےدرمیان کشیدگی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ہلکی پھلکی جھڑپیں ہو چکی ہیں اور بڑی جنگ کا امکان بھی بڑھ رہا ہے۔امریکہ اوروینزویلا کے درمیان جنگ منشیات کی وجہ سےچھڑنے والی ہے۔جمعہ کے روزوینزویلا نے امریکہ پر کیریبین میں غیر اعلانیہ جنگ مسلط کرنے کا الزام عائد کیا،کیونکہ امریکہ نے وینزویلا کےساحل کے قریب عالمی سمندری جنگی بحری جہاز تعینات کیے ہیں اوران کوایف۔35طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔بحری جنگی جہازوں کی تعیناتی کی وجہ سےوینزویلا کی پریشانی میں اضافہ ہوا۔ہفتہ کے دن ٹرمپ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل”پروینزویلا کےلیےدھمکی آمیز پیغام جاری کیا۔واشنگٹن کی طرف سےان تمام کاروائیوں کو منشیات کے خلاف آپریشن قرار دے دیا گیا ہے۔کچھ عرصہ قبل وینزویلا کی ایک کشتی کو نشانہ بنایا گیا تھا،جس میں 11 افراد ہلاک ہو گئے تھےاور ہلاک ہونے والوں کو امریکہ کی طرف سےمنشیات فروش کہا گیا تھا۔امریکی صدر نے کہا تھا کہ امریکی فورسزنے منگل کو کشتی پر حملہ کیا جو منشیات امریکہ لے جا رہی تھی،جس میں 11 منشیات فروش مارے گئے تھے۔حقیقت کیا تھی،اس کے بارے میں دونوں طرف مختلف بیانات جاری کیے گئے۔امریکہ کی طرف سےالزام عائد کیا گیا کہ منشیات فروشوں کو مارا گیا ہے اور وینزویلا کے موقف کے مطابق،ہلاک ہونےوالےعام افراد اور ماہی گیر تھے۔اس کے بارے میں وینزویلا کےوزیر دفاع ولادی میر پادریولوپیز نےفوجی مشق کے دوران گفتگوکرتےہوئے کہا کہ یہ ایک غیر اعلانیہ جنگ ہےاور اب یہ سب دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ مارے جا رہے ہیں چاہے وہ سمگلر ہیں یا نہیں۔امریکہ کی طرف سے یہ حملے غیراعلانیہ جنگ کہے جا رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سےوینزویلا کے صدرنکولس مادور پر منشیات فروشی کاالزام عائد کیا گیا ہے۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ وینز ویلا کے صدر کے زیر نگرانی منشیات فروشی کی جا رہی ہے۔امریکی صدر نے یہ پیغام بھی دیا تھا کہ کشتی پر حملہ ان سب کے لیےایک ایسا پیغام ہے جو امریکہ میں منشیات لانے کے بارے میں سوچ بھی رہے ہیں،وہ خبردار رہیں۔امریکہ کو جوابی رد عمل کا بھی خطرہ ہے اس لیےامریکہ پوری تیاری کر رہا ہے۔کچھ عرصہ قبل ٹرمپ نے خبردار بھی کیا تھا کہ خطرے کی صورت میں وینزویلا کےطیاروں کونشانہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
امریکہ کی طرف سےوینزویلا پر حملے منشیات فروشی کے خلاف آپریشن کہے جا رہے ہیں،جبکہ وینزویلا کےصدرنکولس کی طرف سےالزام لگایا جا رہا ہے کہ امریکی صدرکی نگاہیں تیل کے ذخائر پر ہیں اور ان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ وینزویلا کے پاس دنیامیں سب سے زیادہ تیل کےذخائرہیں۔تیل کے ذخائر کے حساب سے وینزویلا دنیا کا نمبر ون ہےاورسعودی عرب تیل کےذخائر کے لحاظ سے دوسرےپر نمبر ہے۔اتنی بڑی دولت ہونے کے باوجود بھی وینزویلا میں معاشی مسائل ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی مسائل ہیں۔بہت زیادہ دولت رکھنے کے باوجود بھی وینزویلادفاعی لحاظ سے کمزور ملک ہے۔وینزویلا نےاقوام متحدہ سے اپیل بھی کی ہے کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں کہ بے گناہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے یا منشیات فروشوں کو؟وینزویلا پرمنشیات فروشی کے لگنے والےالزامات بالکل جھوٹ بھی نہیں ہوں گےبلکہ کچھ نہ کچھ حقیقت لازمی ہوگی۔منشیات انسانیت کی دشمن ہے اور اس کا خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ دنیا میں اس ناسور کا خاتمہ کیا جا سکے۔منشیات جہاں بھی پیدا کی جا رہی ہے،اس کا خاتمہ ہونا چاہیے لیکن اس جرم کے پردے میں بے گناہوں کا نشانہ نہ بنایا جائے۔اگروینزویلاکاصدریاکوئی بھی فردمنشیات فروشی میں ملوث ہے توان کو سزا دی جائے۔اس کا بھی جائزہ لینا ضروری ہے کہ ٹرمپ تیل پرقبضہ کرنا چاہتے ہیں یانہیں،اگر واقعی تیل کءذخائرپرقبضہ کیا جا رہا ہے تو امریکہ کو بھی روکا جائے کہ ایسا نہ کرے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی امریکی حملےکومنشیات کے خلاف جنگ کہا ہے۔ہو سکتا ہے کچھ عرصہ کے بعد جنگ چھڑ جائےاور جنگ چھڑی تو لاکھوں انسان ختم ہو جائیں گے۔
امریکہ کی طرف سےوینزویلا پر کوکین پھیلانے کا سب سے بڑا الزام لگایاجاتا ہے۔وینز ویلا کمزورملک ہونے کی حیثیت سےامریکہ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔تیل کے ذخائرپر قبضہ کرنے کے لیےامریکہ کے علاوہ دوسرے ممالک بھی وینز ویلا پر حملہ کر سکتے ہیں۔اگر واقعی منشیات فروشی نہیں ہو رہی اور تیل پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو یہ بہت ہی خطرناک معاملہ ہے۔اس سےخطے میں بد امنی پھیل سکتی ہےاور بد امنی کو روکنے کی ضرورت ہے۔امریکہ ماضی میں کئی ممالک کو نشانہ بنا چکا ہےاور جن الزامات پر نشانہ بنایا گیا وہ الزامات بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے۔عراق پر ایٹمی ہتھیار رکھنے کا الزام لگا کر حملہ کیا گیا لیکن بعد میں علم ہوا کہ وہ جھوٹ تھا۔اسی طرح اگروینز ویلا پرالزام لگا کر حملہ کر دیا جاتا ہےتو یہ بہت ہی افسوسناک ہوگا۔وینزویلا کمزور حیثیت کی وجہ سے امریکہ کا مقابلہ نہ کر سکا تو تیل کے ذخائر میں حصہ دینے پر مجبور ہو جائے گا،جس طرح یوکرین نے دیا۔بہرحال اس وقت بڑھتی کشیدگی یہ بتا رہی ہے کہ امریکہ اوروینزویلا کے درمیان جنگ چھڑنے والی ہے۔قانونی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کےدرمیان یہ بحث بھی چھڑ چکی ہے کہ ایسا کرنا امریکہ کے لیے درست ہوگا یا نہیں؟یہ تو واضح ہے کہ امریکہ اپنے مفادات دیکھتا ہےاوراب بھی اپنےمفادات کو سامنے رکھے گا۔منشیات فروشی بھی جرم ہے اوریہ انسانیت کو تباہ کر رہی ہے۔منشیات جو انسانوں کوختم کر رہی ہےاس کو بھی روکنا ہوگا کیونکہ یہ جنگ سے بھی بہت بڑا جرم ہے۔جنگ سے بھی زیادہ منشیات نقصان پہنچاتی ہےاور اس کو روکنے کے لیےسخت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
Leave a Reply