rki.news
محمد طاہر جمیل دوحہ قطر
زندگی خالقِ کائنات کا سب سے انمول تحفہ ہے، مگر بعض بیماریاں ایسی ہیں جو انسان کو جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر کمزور کر دیتی ہیں۔ انہی میں ایک خطرناک بیماری کینسر ہے، جو بظاہر ایک طبی اصطلاح ضرور ہے، مگر اس کے اثرات ایک خاندان، معاشرے بلکہ پوری انسانیت پر پڑتے ہیں۔ آج دنیا میں ہر چھٹا شخص کسی نہ کسی شکل میں اس بیماری سے متاثر ہے۔ لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ جدید طب، تحقیق اور آگاہی نے اس اندھیرے میں امید کی روشنی پیدا کر دی ہے۔
جسم میں غیر معمولی اور بے قابو بڑھ جانے والے خلیوں کا نام کینسر ہے۔ یہ بگڑے ہوئے خلیے اپنے اردگرد کے صحت مند خلیوں کو بھی متاثر کر کے جسم کے مختلف حصوں میں پھیل جاتے ہیں۔ یوں جسم کا قدرتی توازن بگڑ جاتا ہے اور صحت رفتہ رفتہ زوال پذیر ہونے لگتی ہے۔
کینسر کی وجوہات کئی ہیں، مگر اکثر کا تعلق انسان کے اپنے طرزِ زندگی سے ہے۔
تمباکو نوشی، منشیات، غیر متوازن خوراک، آلودگی، ذہنی دباؤ اور ورزش کی کمی وہ عوامل ہیں جو آہستہ آہستہ جسم کے دفاعی نظام کو کمزور کرتے ہیں۔
وراثت بھی ایک اہم عنصر ہے؛ اگر خاندان میں کسی کو کینسر ہو چکا ہو تو دیگر افراد کے لیے احتیاط اور چیک اپ لازمی ہو جاتے ہیں۔
کینسر کی سب سے عام اقسام میں چھاتی، پھیپھڑوں، آنتوں، جگر، جلد اور خون کے کینسر شامل ہیں۔
ابتدائی علامات میں جسم پر غیر معمولی گانٹھ، مستقل بخار، وزن میں تیزی سے کمی، بھوک کا ختم ہونا، یا جلد کا رنگ بدلنا شامل ہیں۔
ان علامات کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کرنا بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
کینسر کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار آگاہی ہے۔
اگر لوگ اپنے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں پر توجہ دیں اور بروقت تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں تو علاج کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
ہر شخص کو سالانہ میڈیکل چیک اپ اور متعلقہ سکریننگ ٹیسٹ کروانے چاہییں، خاص طور پر وہ خواتین جنہیں چھاتی کے کینسر کا خطرہ ہو۔
مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر سے ایک بڑی بیماری سے بچا جا سکتا ہے ۔
1. تمباکو اور منشیات سے مکمل پرہیز
2. تازہ سبزیوں، پھلوں اور صاف پانی کا زیادہ استعمال
3. روزانہ ہلکی ورزش اور ذہنی سکون
4. متوازن نیند اور مثبت سوچ
5. ماحول کو آلودگی سے بچانے میں اپنا کردار
6. ویکسین لگوانا (خصوصاً HPV اور ہیپاٹائٹس بی کے خلاف)
گزشتہ دہائی میں طبّی دنیا نے کینسر کے علاج میں حیرت انگیز پیش رفت کی ہے۔
سرجری، کیموتھراپی، ریڈیوتھراپی، امیونوتھراپی اور جینیاتی علاج جیسے طریقے مریض کو نئی زندگی دینے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ مریض ہمت نہ ہارے، کیونکہ حوصلہ بھی علاج کا ایک اہم جزو ہے۔
کینسر ایک چیلنج ضرور ہے، مگر یہ زندگی کا خاتمہ نہیں۔ اگر انسان علم، حوصلے اور بروقت قدم اٹھانے کا عزم کرے تو اس بیماری کو شکست دی جا سکتی ہے۔
ہمیں بطور فرد اور بطور معاشرہ یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم آگاہی پھیلائیں گے، احتیاط اپنائیں گے اور متاثرہ افراد کے ساتھ ہمدردی اور حوصلہ کا رویہ اختیار کریں گے۔
*مختصر یہ ک کینسر کا مقابلہ علم اور امید
سے ممکن ہے*
اللہ تعالٰی ہم سب کو اس بیماری سے محفوظ رکھے اور جو لوگ اس موذی بیماری میں مبتلا ہیں انہیں جلد از جلد مکمل طور پر نجات عطا فرمائیں۔
Leave a Reply