Today ePaper
Rahbar e Kisan International

گاؤ رکھشک یا گائے کے بیوپاری

Articles , Snippets , / Wednesday, June 18th, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ

ہندوستان میں آج کل کچھ لوگ گاؤ رکھشک کے نام پر گائے کے رکھوالے بنے پھرتے ہیں۔ ہر کسی پر گائے کے ذبح کا الزام لگا کر نا صرف دھونس دھمکی دینا بلکہ مار پیٹ اور قتل تک کر دینا اپنا مذہبی استحقاق سمجھتے ہیں۔ ان اندھ بکھتوں سے کیا کوئی یہ سوال کر سکتا ہے کہ اگر ہندوستان اتنا ہی گاؤ ماتا کا رکھوالا ملک ہے تو آخر اِن کے گرو کس طرح دنیا میں گائے کا چمڑا ایکسپورٹ کرنے میں چوتھے نمبر پر ہیں؟ دنیا کے تقریباً تمام ممالک کو عموماً اور یورپین ممالک کو خصوصاً ہندوستان بڑے پیمانے پر گائے کا چمڑا ( لیدر ) ایکسپورٹ کرتا ہے۔ ہندوستان کے ان تمام بڑے ایکسپورٹرز نے ان اندھ بھکتوں کو دھوکہ دینے کے لئے اپنی کمپنیوں کے نام بیشک مسلمانوں کے نام پر رکھے ہوں، لیکن ذرا سی تحقیق سے یہ حقیقت آشکار ہونے میں دیر نہیں لگاتی کہ ان کمپنیوں کے مالکان سب کے سب اُس دھرم کے ماننے والے ہیں جو گاؤ ماتا کی حفاظت کے نام پر انسانی خون بہانے سے بھی دریغ تک نہیں کرتے۔ کیا وجہ ہے کہ ہندوستان کے عوام اس پر سوال نہیں اٹھاتے؟ کیا وجہ ہے کہ دیگر مذاہب کے ماننے والے جن کو گائے کی حفاظت کے نام پر قتل تک کر دیا جاتاہے، اُن کے رہنماؤں کی اس بابت اٹھتی آوازیں دبا دی جاتی ہیں۔ وہ اندھ بھکت جو اپنے آقاؤں کے حکم پر انسانی خون بہانے کے بعد گاؤ ماتا ، گاؤ ماتا کے نعرے لگاتے نظر آتے ہیں وہ ہندوستان سے ایکسپورٹ ہوتے گاؤ ماتا کے چمڑے کو روکنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ اُن مالکان کا خون کیوں نہیں بہاتے جو ان جنونیوں کی گاؤ ماتا کا چمڑا بیچ کر پیسے کما رہے ہیں۔ وہی پیسہ جو ہندوستان کی اکانومی کا ایک بڑا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہ بات تو لازم ہے کہ جب یہ چمڑا ایکسپورٹ ہو گا تو اس چمڑے کے حصول کے لئے گائے بھی تو کٹے گی، اُس گائے کا گوشت بھی کہیں نہ کہیں تو جائے گا، اور جب گوشت ہو گا تو کھانے والے بھی ہوں گے۔ آپ کو حیرت کا جھٹکا لگے گا کہ دنیا میں گائے کا گوشت ایکسپورٹ کرنے میں بھی ہندوستان کا چوتھا نمبر ہے، جو ہر سال 1.4 ملین میٹرک ٹن گوشت ایکسپورٹ کرتا ہے اور دنیا بھر کے ممالک کو کہتا ہے کہ گائے کا گوشت کھائیں بھی اور ہم سے منگوائیں بھی ، پھر آخر اس پر اتنی تحقیق کے باوجود یہ جنونی اس معاملے پر خاموش کیوں رہتے ہیں؟ اس کا صاف مطلب ہے کہ یہ سب عقیدے سے زیادہ نفرت کا معاملہ ہے۔ اپنے مذہب کے علاؤہ دوسرے ہر مذہب سے نفرت کا معاملہ ہے۔ گاؤ رکھشک کا بینر لگانا تو ایک آڑ ہے جس سے نفرت کا ایندھن گرم رکھا جا سکے۔
ایک اندازے کے مطابق ہر سال 395000 سے زائد شپمنٹس ہندوستان سے باہر ممالک کے لئے چمڑے کی جاتی ہیں۔ جس کے ذریعے 2022 -2023 ایک سال میں ایک محدود اندازے کے مطابق 5.26 بلین ڈالر کا زرمبادلہ ہندوستان نے کمایا ہے، پھر اس کمائی سے ایک معمولی حصہ اپنی حکومت بچانے کے لئے ان گاؤ رکھشکوں کے منہ میں گالیاں بکنے اور مخالفین کا خون بہانے کے معاوضہ کے طور پر ڈالا ہے ۔ ایک طرح سے یہ سب گاؤ ماتا کو کاٹ کر ، اس کا چمڑا بیچ کر جھوٹے منہ گاؤ ماتا کے رکھشک بھی بنے بیٹھے ہیں۔ ہندوستان کا یہی دوغلا پن تب بھی نظر آتا ہے جب مودی عرب ممالک کے دورے پر جا کر ان عرب حکمرانوں کے گلے لگا کر انہیں اپنا بھائی قرار دیتا ہے، جبکہ ان عربوں کے ہی ہم عقیدہ مسلمانوں کو ہندوستان میں ایک دشمن کا درجہ دے کر مروانے سے بھی گریز نہیں کرتا ، اور اس مودی کے اندھے بھکت یہ سوال کرنے کے بجائے گونگے بہرے اور اندھے بن جاتے ہیں کہ جو مسلمان وہاں بھائی ہیں وہ یہاں دشمن کیوں ہیں ؟ کیا عرب گائے کا گوشت نہیں کھاتے؟ یا وہاں کی گائے مودی کی نظر میں گاؤ ماتا کے درجے تک نہیں پہنچ سکی ؟ یہی ہندوستان دنیا کے دیگر ممالک جن میں اسرائیل اور یورپی ممالک شامل ہیں، کو دوست ممالک کا درجہ دیتا ہے ۔ وہاں بھی گائے کا گوشت رغبت سے کھایا جاتا ہے، مگر کبھی ہندوستان ان ممالک سے گاؤ رکھشا یا کبھی گائے نہ کاٹنے کا کوئی معاہدہ کیوں نہیں کرتا؟ الٹا اپنے ملک میں گائے کاٹ کاٹ کر چمڑا باہر بھجوانے کے معاہدے کرتا ہے، اور یہ درخواست بھی کرتا ہے کہ آئندہ زیادہ تعداد میں چمڑا ہم سے لیجئے گا، اور اتنا چمڑا بھجواتا ہےکہ دنیا میں چوتھے نمبر کی پوزیشن رکھتے ہوئے نمبر ایک ایکسپورٹر بننے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ یہ کیسے رکھشک ہیں؟ یہ کیسے بھکت ہیں؟ یہ تو خود اس کو ہندوستان کی تجارت کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ اب ان کے اندھے بھکت اتنے انجان ہیں کہ ان کو سب حقیقت سے کوئی آگاہی نہیں؟ کیا یہ دنیا کو صرف اپنی نظروں سے دیکھتے ہیں؟
حالیہ پاکستان ہندوستان جھڑپ میں جب ہندوستان کا میڈیا دیکھا تو اندازہ ہوا کہ ہندوستان کی عوام کو بےوقوف بنانا کتنا آسان ہے، تو کیا وہی میڈیا ان اندھے بھکتوں کو یہ تمام حقائق چھپا کر بےوقوف بنا رہا ہے؟ لیکن اِس دور میں جہاں آپ کی معلومات تک رسائی بہت آسان ہو گئی ہے حقیقی معلومات سے اتنی دوری کیسے ممکن ہے؟ اس کا تو ایک ہی جواب ہے کہ یہ جنونی حقائق جاننا ہی نہیں چاہتے۔ یہ اندھیرے کے وہ راہی ہیں جو روشنی کے طالب ہی نہیں ہیں۔ یہ تو اُن چند ہاتھوں کی کٹھ پتلیاں ہیں جن کے اصل مقاصد نفرت کا سودا بیچ کر حکومت کرنا ہے۔ یہ تو اس آگ کے حصول کے متلاشی ہیں جس میں وہ اپنے لئے نفرت کو کندن کر کے سونا بنانا چاہتے ہیں، طاقت کے حصول کا سونا، پیسے بنانے کا سونا، اور عوام کو گروہی مسائل میں الجھا کر ان کو بنیادی حقوق سے نابلد رکھنے کا سونا۔
میڈ کاؤ ڈیزیز کے دوران برطانیہ میں لاکھوں گائے قتل کر دی گئیں تاکہ ان کی بیماری سے انسان محفوظ رہ سکیں اور ہندوستان کی خاموشی اس بات کی دلیل تھی کہ گائے کو مارنے سے ان کے عقائد پر کوئی اثر نہیں پڑتا انسانی جان زیادہ قیمتی ہے۔ وہی انسانی جان جو ہندوستان میں گائے کے نام پر کاٹ دی جاتی ہے کہ گائے زیادہ اہم ہے ، پھر یہ سوال تو پوچھنا بنتا ہے کہ مودی جی منافقت کسے کہتے ہیں؟
ان سارے حقائق سے ایک بات تو واضح ہو جاتی ہے کہ گاؤ رکھشک صرف اور صرف ایک دھوکا ہے، ایک زہر ہے، معاشرے میں پھیلتا ایک ایسا زہر جس کا مقصد وہ نہیں جو بتایا جاتا ہے ، بلکہ اس کا مقصد مزید اندھے بھکت بنانا ہے، مزید جنونیوں کی تعدد میں اضافہ کرنا ہے تاکہ ان کی مدد سے ان طاقتوروں کی طاقت کا قانون قائم رہے اور چند لوگوں کی حکمرانی کو طوالت بخشی جا سکے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International