Today ePaper
Rahbar e Kisan International

گلوبل وارمنگ – زمین اور جانداروں کے لیے خطرے کی گھنٹی

Articles , Snippets , / Friday, July 25th, 2025

rki.news

تحریر: احسن انصاری

دنیا اس وقت ایک سنگین ماحولیاتی بحران کا سامنا کر رہی ہے جسے “عالمی حدت” یا “گلوبل وارمنگ” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ زمین کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کی بڑی وجہ انسانوں کی وہ سرگرمیاں ہیں جن سے ماحول میں خطرناک حد تک گرین ہاؤس گیسز خارج ہو رہی ہیں۔ یہ تبدیلی محض ایک نظریاتی خطرہ نہیں بلکہ عملی طور پر ہمارے ماحول، معیشت، صحت اور زندگی کے ہر شعبے پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

عالمی حدت کی سب سے بڑی وجہ فوسل فیولز یعنی کوئلہ، گیس اور تیل کا بے دریغ استعمال ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جنگلات کی کٹائی، صنعتی آلودگی، اور زراعت میں کیمیکل استعمال ہونے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ جیسی زہریلی گیسیں فضا میں جمع ہو رہی ہیں، جو سورج کی گرمی کو زمین پر قید کر لیتی ہیں۔ اس عمل کو گرین ہاؤس ایفیکٹ کہا جاتا ہے اور یہی عمل زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

اس بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا سب سے خطرناک اثر قطب شمالی اور جنوبی کے برفانی علاقوں، خصوصاً گرین لینڈ پر پڑ رہا ہے۔ گرین لینڈ کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے، جو دنیا بھر میں سمندری سطح کو بلند کر رہی ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی رفتار سے جاری رہا تو کئی ساحلی شہر اور جزیرے آئندہ چند دہائیوں میں پانی میں ڈوب سکتے ہیں۔

زمین پر موسم بھی غیر متوقع اور شدید ہوتے جا رہے ہیں۔ کہیں شدید بارشیں سیلاب کا سبب بن رہی ہیں، تو کہیں طویل خشک سالی فصلوں کو تباہ کر رہی ہے۔ گرمی کی لہریں، طوفان، جنگلات کی آگ، اور خشک سالی اب معمول بنتی جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمندر کا پانی گرم ہونے اور اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب ہونے سے سمندر کی تیزابیت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے مرجان کی چٹانیں اور آبی حیات بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کے نتیجے میں زرعی پیداوار کم ہو رہی ہے، جس سے خوراک کی قلت، مہنگائی اور قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ صحت کے شعبے میں بھی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ درجہ حرارت کے بڑھنے سے ہیٹ اسٹروک، سانس کی بیماریاں اور ملیریا جیسی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح جب زمین رہنے کے قابل نہ رہے تو انسان مجبوراً ہجرت کرتے ہیں، جس سے سیاسی اور سماجی مسائل جنم لیتے ہیں۔

ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں اجتماعی اور فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے ہمیں توانائی کے لیے کوئلہ، تیل اور گیس پر انحصار کم کر کے متبادل ذرائع جیسے شمسی، ہوا، پانی اور زمینی گرمی پر منتقل ہونا ہو گا۔ دنیا بھر میں درخت لگانے کی مہمات چلائی جائیں اور موجودہ جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ فضا میں موجود کاربن کو جذب کیا جا سکے۔

صنعتی اور زرعی شعبوں میں کاربن اور میتھین کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ گرین لینڈ جیسے حساس علاقوں میں تحقیق کو فروغ دینا اور وہاں کسی بھی قسم کی انسانی مداخلت کو محدود کرنا ناگزیر ہے تاکہ برفانی خطے محفوظ رہیں۔ سمندر اور آبی حیات کی حفاظت کے لیے ماہی گیری اور آلودگی پر کنٹرول ضروری ہے تاکہ قدرتی نظام متاثر نہ ہو۔

پیرس معاہدے جیسے عالمی معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہوئے ممالک کو ان کے وعدوں کا پابند بنانا ہو گا تاکہ درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھا جا سکے۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں اور میڈیا کے ذریعے عوام میں ماحول سے متعلق شعور بیدار کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

عالمی حدت کوئی دور کا خطرہ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، جو ہمارے آس پاس رونما ہو رہی ہے۔ اگر ہم نے فوری اقدامات نہ کیے تو زمین پر زندگی کا نظام متاثر ہو جائے گا۔ لیکن اگر دنیا متحد ہو کر سنجیدگی سے عمل کرے، تو ہم اب بھی زمین، جانداروں، اور گرین لینڈ جیسے نازک علاقوں کو بچا سکتے ہیں۔ یہ زمین ہم سب کی مشترکہ میراث ہے اور اس کی حفاظت ہماری اولین ذمے داری ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International