Today ePaper
Rahbar e Kisan International

گلگت بلتستان و شمالی علاقوں میں موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات

Green Pakistan - گرین پاکستان , Snippets , / Wednesday, August 20th, 2025

rki.news

تحریر: ثمینہ علی بیگ

گلگت بلتستان اور شمالی علاقے اپنی خوبصورت وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں، برف پوش چوٹیاں اور شفاف جھیلوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس خطے کی خوبصورتی اور سیاحتی کشش کے باوجود، یہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات نے خطرات کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ گزشتہ دہائیوں میں اس خطے میں موسمیاتی تبدیلیاں اتنی نمایاں ہوئی ہیں کہ مقامی ماحول اور انسانی زندگی پر ان کے اثرات بہت زیادہ محسوس کیے جانے لگے ہیں۔

گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سب سے واضح اور قدرتی آفات ہیں، جن میں جنگلات میں لگنے والی آگ، برفانی تودے گرنا، زمین کھسکنا اور سیلاب شامل ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین اور کمیونٹی لیڈرز کے مطابق، یہ خطرات نہ صرف قدرتی وسائل اور جنگلات کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ انسانی جان و مال کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے گلگت بلتستان اور شمالی علاقے خطرات سے دوچار ہو گئے ہیں، اور یہاں کے مقامی لوگ اب کسی بھی وقت غیر متوقع قدرتی آفات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

حالیہ دہائیوں میں گلگت بلتستان میں چند بڑے سیلاب اور برفانی تودوں کے واقعات نے یہ ثابت کیا ہے کہ جنگلات اور پہاڑوں کی حفاظت نہ ہونے کی وجہ سے قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر 2010 اور 2025 میں آنے والے بڑے سیلابوں نے نہ صرف انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا بلکہ لاکھوں ایکڑ جنگلات اور قیمتی زرعی زمینوں کو بھی تباہ کر دیا۔ یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ موسمی تبدیلیاں اب صرف ماحول پر اثر نہیں ڈال رہی بلکہ معاشرتی اور اقتصادی نظام پر بھی شدید اثر ڈال رہی ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین نے بتایا ہے کہ اس خطے میں سیلاب، زمین کھسکنے اور برفانی تودوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں اور ماحولیاتی بے ترتیبی ہے۔ جنگلات کی کٹائی اور زمین کی غیر محتاط استعمال سے نہ صرف مقامی ماحولیاتی نظام متاثر ہوا ہے بلکہ یہ مقامی کمیونٹی کے لیے بھی خطرے کا باعث بن رہا ہے۔ مقامی آبادی کو اب اپنے رہائشی علاقوں کی حفاظت کے لیے نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، تاکہ قدرتی آفات سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔

ماہرین کے مطابق، گلگت بلتستان سمیت شمالی علاقوں میں جنگلات کی حفاظت اور ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کے اقدامات بہت ضروری ہیں۔ اگرچہ مقامی حکومت نے پچھلے چند سالوں میں جنگلات کی حفاظت کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، مگر موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت میں اضافہ اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے خطرات کم ہونے کی بجائے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ماہرین کمیونٹی کے افراد سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ جنگلات کی کٹائی کو روکیں، پانی اور زمین کے وسائل کا مناسب استعمال کریں، اور مقامی ماحول کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کریں۔

ان علاقوں کے مقامی لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ یہاں کے سیاحتی مقامات اور قدرتی مناظر کے ساتھ ساتھ مقامی کمیونٹیز بھی خطرات کا سامنا کر رہی ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ مقامی سطح پر آگاہی مہمات، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور ماحولیاتی منصوبہ بندی کے بغیر اس خطے میں انسانی جانوں اور معیشت کو لاحق خطرات کو کم کرنا ممکن نہیں ہے۔

ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات صرف گلگت بلتستان اور شمالی علاقے تک محدود نہیں ہیں بلکہ پورے ملک اور خطے کے لیے خطرہ ہیں۔ اگرچہ مقامی لوگ اور حکومتیں اپنے وسائل کے مطابق حفاظتی اقدامات کر رہی ہیں، مگر بین الاقوامی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔ عالمی ماہرین کے مطابق، جنگلات کی کٹائی، گلیشیئرز کا پگھلنا اور زمین کی بے دریغ استعمال موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت میں اضافہ کر رہے ہیں، اور یہ عمل مستقبل میں مزید خطرات پیدا کر سکتا ہے۔

گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں کی خوبصورت وادیاں اور قدرتی مناظر موسمیاتی تبدیلیوں کے زیرِ اثر ہیں، اور یہاں کے مقامی لوگ ان خطرات سے محفوظ نہیں ہیں۔ اگرچہ حکومت اور کمیونٹی لیڈرز حفاظتی اقدامات کر رہے ہیں، مگر اس کے لیے مزید جامع منصوبہ بندی، جدید ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ مقامی آبادی کو چاہیے کہ وہ جنگلات کی حفاظت کرے، قدرتی وسائل کو دانشمندی سے استعمال کرے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرے تاکہ علاقے کی خوبصورتی اور انسانی زندگی دونوں محفوظ رہ سکیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International