Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ہر یوم آزادی پاکستان اپنے بانیوں کے نام رہے گا!

Articles , Snippets , / Monday, August 11th, 2025

rki.news

تحریر: ظفر اقبال ظفر
پاکستان کے جلیل القدر بانی قائداعظم محمد علی جناح ؒ کا اسم گرامی جب حافظے کی سطح پر ابھرتا یا قلم کی زبان پر آتا ہے تو میری آنکھوں کے سامنے تحریک پاکستان کے جیتے جاگتے متحرک اورعہد آفریں ایام گھومنے لگتے ہیں اور حصول پاکستان کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے پاکستان کے لیے پیش کردہ کردار پر نظر ڈالتا ہوں تو اس قیادت بارے میں جان کر بطور پاکستانی سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے۔ قیام پاکستان سے پہلے باحیثیت وکیل اپنی ایک الگ پہچان رکھنے والی شخصیت محمد علی جناح ناصرف قابلیت کے اعتبار سے منفرد پہچان رکھتے تھے بلکہ انسانیت اور مسلمانیت کے حقوق کو عزت اور رستہ دینے کی سوچ رکھتے تھے۔ آپ نے ایک قوم کو ختم کرکے دوسری کو جگہ دینے کی بات نہیں کی بلکہ آپ نے ہر قوم کو اپنے حق کے ساتھ جینے میں آزادی کا تصور پیش کیااور اسلام کا ساتھ اس لیے دیا کہ آپ نے حضور ﷺ کی حیات مبارکہ کا مطالعہ کرکے جانا تھاکہ مسلمان اگراسلام کی تبلیغ کی بجائے اسلام کی عملی زندگی پیش کرئے گا تو دنیا اسلام کی پیروکار بننے میں مجبور ہو جائے گی اور اسی عمل میں آزادی کا نام پاکستان ہے۔ پاکستان کا مطلب کیا؟اللہ اور رسول ﷺ کے احکامات کی تکمیل کا ماحول۔
یہ تو تھا پاکستان کے بننے کے پیچھے کا مقصد اور اس کے لیے قربانیوں کی پہل بھی محمد علی جناح نے کی اور تاحیات کرتے رہے۔ تقسیم ہند سے قبل بطور ایڈوکیٹ پندرہ سو فیس لینے والا محمد علی جناح جب قیام پاکستان کے بعد پہلا گورنر جنرل بنا تو اپنی تنخواہ ایک روپیہ مقرر کرتا ہے کیا یہ مسلمانوں کے خلیفہ ابوبکر صدیق ؓ کی سنت نہیں کہ جب اُن کوعہدہ ملا تو تنخواہ کے بارے میں رائے طلب کی گئی تو آپ کا جواب تھا جو مزدور کی تنخواہ وہی میری تنخواہ۔پوچھا گیا آپ کا گزارہ ہو جائے گا اس میں۔تو جواب تھا میرا گزارہ نا ہوا تو میں مزدور کی تنخواہ بڑھا دوں گا۔ اس اسلامی ہیرو کی زندگی کا اثر محمد علی جناح پر نا سمجھوں تو کیا سمجھوں۔پاکستان کے بننے کا اعزاز کسی عاشق کو ہی ملنا تھا قدردان کو ہی نصیب ہونا تھا۔قیام پاکستان کے بعد جناح کی گاڑی ایک ریلوئے پھاٹک پر کھڑی ہوتی ہے تو ان کا ڈرائیور پھاٹک کے زمہ دار کو آپ کا تعارف کروا کر پھاٹک کھلوا کر روانہ ہونے لگتا ہے تو آپ رکنے کا حکم دیتے ہیں اور پوچھتے ہیں ٹرین تو ابھی گزری نہیں؟ پھر پھاٹک کیسے کھل گیا تو جواب ملا آپ کے لیے کھلوایا گیا ہے۔اس عمل پر آپ زنجیدہ ہوئے اور پھاٹک کی زمہ داری نبھانے والے کے ساتھ ساتھ اپنے عملے کو بھی ترغیب دی کہ قانون کی پاسداری ہر چھوٹے بڑے پر فرض ہے اسے کسی عام و خاص کے لیے توڑا نہ جائے۔ پاکستانی قانون عمل کے لیے بنے ہیں کسی کے لیے بدلنے کی گنجائش نہیں۔کانفرنس کے لیے ضروری سامان منگوایا گیا جس کا بل قائد اعظم محمد علی جناح کو پیش کیا گیا تو آپ نے دیکھا کہ ان کے اور ان کی بہن فاطمہ جناح کے استعمال کی چیزوں کے پیسے بھی بل میں شامل کئے گے تھے جسے دیکھتے ہی آپ نے تاکید کی کہ پاکستان کا پیسا اس کی عوام پر خرچ ہوگا نا کسی عہدیدار پر میرے اور فاطمہ کے استعمال کی چیزوں کے پیسے ہمارے اکاونٹ سے کاٹے جائیں۔اجلاس میں شرکا کے لیے چائے کی اجازت طلب کی گئی تو آپ نے پھر تاکید کی کہ عوام کا پیسا عوام کے لیے ہے یہ لوگ گھر سے چائے پی کر آئیں یا گھر جا کر پئیں۔کاش یہ عظیم ہستی قیام پاکستان کے بعد ایک طویل عرصہ حیات میں رہتی تو جس طرح پاکستان بنایا تھا اسی طرح یہاں رہنے والوں کو ایک پاکستانی قوم بھی بنا جاتی۔ وہ عوام جو آج تک سیاسی مذہبی طور پر تقسیم ایک ہجوم شدہ عوام کے سوا کچھ نہیں ہے۔اگر یہ قوم بن گئی ہوتی تو پاکستان آج اُس مقام پر ہوتا جس کا خواب علامہ اقبال جیسی عظیم ہستیوں نے مل کر دیکھا اور چاہا تھا اگر یہ قوم ہوتی تو کوئی اندرونی بیرونی شخصیت اس ملک اور عوام کو نقصان پہنچانے کا تصور بھی نا کر پاتی۔
بنا فوج کے ایک ملک کو وجود بخشنے والی اس شخصیت کے بارے میں مخالفین اور قیام پاکستان کے بدترین دشمنوں نے تاریخ کے صفوں پر اپنے سچے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا۔نہرو خاندان کے چہیتے اور فیملی ممبرلارڈماؤنٹ بیٹن نے قیام پاکستان کے بعد بی بی سی کوانٹرویو دیتے ہوئے محمد علی جناح کی عظمت و شکوہ کا برملا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ مجھے صرف اس مقصد کے تحت ہندوستان بھیجا گیا تھاکہ میں کسی طرح ہندوستان کو متحد رکھ سکوں اور ایک متحد ہندوستان کو اقتدار منتقل کروا سکوں۔میں نے اپنے اس مقصد کے لیے بہت کوششیں کیں اپنی راتوں کی نیندیں حرام کیں مگر میرے مقصد کی راہ میں ایک ایسا شخص حائل تھا جو چٹان کی طرح رکاوٹ بنا رہا اور وہ تھا محمد علی جناح۔پنڈت جواہر لال نہرو کی ہمشیرہ وجے لکشمی پنڈت کہتی ہیں اگر ایک سو گاندھی ایک سو نہرو اور ایک سو پٹیل مسلم لیگ کے پاس ہوتے اور کانگریس کے پاس صرف اور صرف محمد علی جناح ہوتاتو پاکستان کبھی نا بنتا۔دشمنوں کی شہادتیں سمیٹنے والی اس شخصیت کا قیام پاکستان سفر تکمیل اور خود کے عہدے تک ہر پہلو پر عمل کرنے کی تربیت ہر پاکستانی کو دینا ضروری ہے اور سیاست دانوں پر فرض ہونی چاہے تاکہ دنیا قائداعظم محمد علی جناح کاپاکستان دیکھ سکے۔
جب ہم تاریخ کے ورق پلٹ کر ماضی کے دریچوں سے سچ دیکھتے ہیں تو بانی پاکستان محمد علی جناح علامہ اقبال ؒ جیسے ساتھیوں کے تحریک پاکستان کے متعلق نظریات وافکار مقصد قیام پاکستان کی ترجمنانی بتاتے ہیں تو لگتا ہے غریبوں کی جنت کی بات ہو رہی ہے مگرافسوس جن غریبوں نے حصول حقوق کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دی تھیں ان کی نسلیں آج بھی قربانیاں ہی دے رہی ہیں ان کی آنکھیں غریب کے لیے مفید پاکستان دیکھنے کی آرزو میں بھیگی رہتی ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International