Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ہمارا شمار بھی ایسا ہو۔۔۔

Articles , Snippets , / Monday, December 15th, 2025

rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور بقول شاعر:- سورج ہوں زندگی کی افق چھوڑجاؤں گا
میں ڈوب گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا ۔۔۔۔ سماج میں ہمارا شمار بھی ہو ”وہ جو بانٹتے ہیں دواۓ دل“کے مصداق خدمت انسانیت کا مقدس فریضہ سرانجام دے کر تاریخ رقم کرتے ہیں۔زندگی ایسے اسلوب سے گزرے کہ مثال بن جاۓ۔کردار کی عظمت اور حسنِ اخلاق کی جھلک نمایاں ہو۔سیرت ایسی ہو کہ فلک بھی ناز کرے۔زبانِ خلق پر ایک ہی بات ہو کہ محبت اور اخوت سب سے حسیں دولت ہے۔عقیدت و محبت سے قلب و جگر کے نہاں خانوں میں پھول کھلیں۔بات کریں تو الفت اور ادب و احترام کی خوشبو آۓ۔درسِ محبت سے گوشہ قلب میں پھول کھلتے اور خیابان دل مہکتا ہے۔ذرا سوچیۓ!ہم کہاں کھڑے ہیں؟تعلیم عام ہے۔علم کی بہتات اور معلومات کا خزانہ عام ہے۔وعظ و نصیحت اور میل جول کے سلسلے عام ہیں لیکن وہ محبت اور عقیدت مفقود ہے جس کی سماج کو ضرورت ہے۔محبت بھری زندگی کس قدر اہمیت رکھتی ہے ؟شاید اس پر کبھی غور ہی نہیں کیا۔یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عقیدت و محبت بزور طاقت و قوت حاصل نہیں ہوتی بلکہ عمل اور نیت کے طفیل ملتی ہے۔عوام و خواص میں مقبولیت کے پیمانے سچائی اور دیانت کے زاویوں میں عیاں ہوں تو زندگی مسکراتی ہے۔دل کے آبگینے رنگین ہوتے ہیں۔زندگی ایسے اسلوب سے بسر ہو کہ سماج میں ادب و احترام کے انداز زندہ ہوں۔حق گوئی و بے باکی سے زندہ رہنا ہی تو سماج کے بقاء کی ضمانت ہے۔معاشرتی تقسیم تو ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔اس سے نفرت کی ہوائیں چلتی ہیں۔دل کا چمن اجڑتا اور سکون قلب ختم ہو کر رہ جاتا ہے۔ایک ہی تمنا دل میں ہونی چاہیے کہ ”ہمارا شمار بھی ایسا ہو“کہ تعمیر معاشرہ اور تکریم انسانیت کے لیے ہمارا کردار مشعل راہ ہو۔مثبت سوچ اور فکروخیال سے تو زندگی کے اصول فروغ پاتے ہیں۔بقول شاعر:-”ہو حلقہ یاراں تو ابریشم کی طرح نرم“کے مطابق سماج میں رہنا کس قدر خوبصورت عمل ہے۔آپس میں محبت،اتفاق اور اتحاد سے رہنے والے لوگ عظیم ہوتے ہیں۔اسلامی اخوت و محبت سے سماج میں سدھار پیدا ہوتا ہے۔سماج تبھی جڑا رہتا ہے جب گلے شکوے کم اور اعتماد کی فضا برقرار رہے۔ہمارا شمار بھی ایسا ہو کہ خلقِ خدا اعتماد کرے۔سوچ اور فکر کے زاویے پروان چڑھنے سے تہذیب و تمدن کی روح زندہ رہتی ہے۔یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ خلقِ خدا کے دلوں میں مقام نرم رویوں اور حسنِ اخلاق سے پیدا ہوتا ہے۔اہلِ دنیا تو صدیوں سے شہرت و مقبولیت کے طلب گار رہتے آۓ ہیں ۔لیکن راز حقیت تو یہی ہے عارضی زندگی کی طرح شہرت بھی عارضی ہے۔اس لیے مطالعہ کیا جاۓ تو راز کھلتا ہے جب رب کریم کی رضا اور اطاعت رسولؐ عزیز رہے تو دامن دل الفت و محبت کے پھولوں سے بھر جاتا ہے۔ہمیں یہ بات اچھی طرح جان لینے کی ضرورت ہے بقول شاعر”جہاں میں ایلِ ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں“کے مصداق عارضی سفر طے کریں۔پرلطف زندگی کا راز تو حسنِ اخلاق کی معراج میں پوشیدہ ہے۔آدابِ زندگی سیکھنے سے عجزوانکساری کی دولت ہاتھ آتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International