تازہ ترین / Latest
  Wednesday, December 25th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ہمیں توسب ہی کنجر کہتے ہیں

Articles , Snippets , / Wednesday, November 20th, 2024

ہمیں توسب ہی کنجر کہتے ہیں
یہ ذات پات
اونچ نیچ
تیری میری کے سیاپے کیوں ہمیں کھل کے ہنسنے گانے نہیں دیتےیہ اونچ نیچ کا جھوٹا سماج ہمیں سکھ سے زندہ رہنے کیوں نہیں دیتا ؟
حضرت انسان جس کی اوقات مچھر کے ایک پر سے بھی زیادہ نہیں کیوں گردن میں خواہ مخواہ کا سریا لیے اکڑتا پھرتا ہے. یہ حیثیت، یہ مرتبہ، یہ عہدے، یہ حیثیت کیا ہے در حقیقت کچھ بھی نہیں مگر انسان اس وقتی حیثیت اور رعب و دبدبے کے حصار میں اس بری طرح سے آ جاتا ہے کہ باز نہیں رہ پاتا اور پھر اسی گھمنڈ نامی آسیب کا شکار ہو جاتا ہے جس نے ابلیس کو اللہ پاک کی نافرمانی پہ اکسایا ہی نہیں ورغلایا ہی نہیں آمادہ خیال کروا کے عمل پیرا بھی کروا دیا. اور علامہ اقبال نے ہزار مسءلوں کا ایک ہی حل تجویز کر دیا تھا.
یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات
ہم انسان بھی ناں ایک ہیلل میں اپنی اوقات بھول کے دوسروں کو نشانہ ستم بنانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے.
اور تو اور بنتو کمنیانی بھی جب چک 34 گمبیر عارف والا سے کوٹھی نمبر 39 کے وسیع و عریض لان میں اترتی ہے تو فوراً سے پہلے اپنی اوقات بھول جاتی ہے ویسے بھی یہ کوی نءی بات نہیں روز آفرینش سے آج تک انسان اسی میں کے پھندے سے نہ اپنے آپ کو آزاد کروا پایا ہے اور نہ ہی کروا پاے گا اور باگیں ڈھیلی چھوڑنے والے نے بھی دل کھول کے باگیں ڈھیلی چھوڑ دیں.فرعون،نمرود، یزیدسب انھی مکروہ سلسلوں کی چند کڑیاں ہیں اور ہمارے آپ کے باورچی خانے میں دوسرے مذاہب کے ملنے جلنے والوں کے لیے پاکی ناپاکی کے خوف سے رکھے جانے والے دو گلاس ہماری اور آپ کی تنگ نظری اور تھوڑ دلی کا واضح اور جامع ثبوت بن کے ہمارے اور آپ جے شعور کا سدا منہ چڑاتے رہیں ہیں اور سدا منہ چڑاتے رہیں گے. ہر مذہب کے لوگ دوسروں کو گھٹیا اور اپنے آپ کو اعلیٰ و ارفع سمجھتے رہیں گے. آرٹ دین ہے مالک کی ایک قبیلہ صحرای جن کے زیادہ تر افراد کے گلوں میں بلبل جیسی نغمگی اور کو ہو جیسی ملاحت ہے اور جن کی شرکت کے بغیر نہ ہی خوشی کی محفلیں سج سکتی ہیں اور نہ ہی غم کی تو اس قبیلے کے لوگوں کو بھی یہ غم جینے نہیں دیتا کہ ان کی ذات گھٹیا اور کم تر ہے اور لوگ انھیں سر عام ہی کنجر کہنے سے بھی نہیں چوکتے ایک بہت بڑے آرٹسٹ نے انتہائی دکھے دل کے ساتھ بتایا کہ بھلے ہم گانے والے جتنے بھی مشہور ہو جایں کتنا بھی نام بنا لیں اوقات ہماری وہی کنجروں والی ہی رہتی ہے اور تو اور شاعر برادری کے لوگوں اور بالخصوص شاعرات کو بھی اس ادبی سنگت کی قیمت کافی حد تک چکانی ہی پڑتی ہے بڑے بھابھی جی کل. مجھ پہ دیدے گاڑ گاڑ کے یہ فرما رہی تھیں
تم تو شاعرہ ہو ناں
کیسے گھر چلاو گی
بچے کیا پڑ ھاو گی
دنیا داری بھید ہے
کیسے نکل پاو گی
روٹھے ہوے ساجن کو
کیسے تم مناو گی.
تم تو شاعرہ ہو ناں
تو لوگ اور خاص طور پر آرٹسٹ روتے رہیں گے دوہاییاں دیتے ہی رہیں گے کہ لوگ تو ا انھیں کنجر ہی کہتے ہیں.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendoctorpunnam@gnail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International