rki.news
مین کے اندرونی حصّے میں شدید دباؤ کی وجہ سے زمین کی سطح کے اندر پگھلا ہُوا لاوا اور گرم ماده ایک دھماکے اور دھوئیں اور آگ کے بادلوں کے ساتھ پہلے زمین پر نمودار ہو کر بہنا شروع کردیتا ہے ۔ اس کو عام زبان میں آتش فشاں” کا پھٹنا کہا جاتا ہے۔
اس کی اہم وجوہات میں ٹیکٹونک پلیٹس کا ٹکراؤ ہوتا ہے، زمین کی سطح بہت سی بڑی پلیٹس پر مشتمل ہے جو مستقل حرکت میں رہتی ہیں اور جب دو پلیٹس ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں تو دباؤ پیدا ہوتا جو چٹانوں کو پگھلا دیتاہے۔
اگر یہ ٹکراؤ سمندر کے نیچے ہو تو بھی آتش فشاں پیدا ہو سکتا ہے۔
رواں ماہ 4 مئی کو امریکا کی ریاست ہوائی میں آتش فشاں پھٹنے سے نہ صرف زلزلہ آیا بلکہ اس کا لاوا دور دور تک پھیل گیا۔
اب آتے ہیں حالیہ ایتھوپیا کا آتش فشاں جو ایک دن قبل پھٹا ہے اور یہ عموماً خاموش رہا ہے جو قریباً 12 ہزار سال کے بعد پھٹا ہے۔ اس کی بلندی 500 میٹر ہے ۔ اسے ” ہیلی گُبی” کا نام دیا گیا ہے۔
آتش فشاں کے پھٹنے کی وجہ بیان کرتے ہوۓ کئی ارضیاتی عوامل کا ذکر کیا گیا اور آتش فشاں پھٹنے سے قبل زلزلہ بھی آیا، جو کہ زیر زمین سرگرمی کا نتیجہ ہے ۔
آتش فشانی راکھ نے پڑوسی ایریاز کو ڈھانک لیا اور اب اُس کا دھواں سفر کرتا ہوا بحیرہ عرب تک پہنچ گیا۔ اور انڈیا کے چند شہر اس سے متاثر ہو رہے ہیں ۔ خوش قسمتی سے پاکستانی علاقوں میں یہ راکھ بلندی پر ہونے کی وجہ سے زیادہ متاثر کرنے کے امکانات نہیں ہیں تاہم فلائٹس کے انجن کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
راستے میں یمن سب سے زیادہ متاثر ہوا جبکہ بادلوں کا کچھ حصہ عمان اور سعودی عرب کے مغربی علاقوں تک بھی پھیل گیا۔
کچھ ائیر لائنز کو احتیاطاً اپنے روٹس بھی تبدیل کرنے پڑگۓ۔
آتش فشاں کے بادل جہاں پہنچ گئے ہیں وہاں سینے کے امراض ہونے کا خدشہ ہے جس سے بچاؤ کے لئے حفاظتی ماسک تجویز کئے جارہے ہیں۔
مزید یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اثرات صرف نظام تنفس تک محدود نہیں رہے بلکہ آنکھوں اور جلد تک بھی پھیل سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دل اور پھیپھٹروں کے مریضوں کے لئے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
اس “ہیلی گُبی” آتش فشاں کا پھٹنا جو شمال مشرقی ایتھوپیا میں ہے ایک طرح کا نایاب اور بے مثال ارضیاتی واقعہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ اور پورا خطہ اس کی وجہ سے شدید صحت کے مسائل سے دو ہو چار سکتا ہے۔
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
Leave a Reply