rki.news
یہ زیست چراغ یا دیا ہے
تا حال ازل سے جل رہا ہے”
روز طلوع ہوتا ہوا نیا سورج نئی روشنی کی کرنیں بکھیرتا ہے۔۔اسی طرح ہر روز نئی آرزوئیں اور نئی اُمنگیں بھی اس روئے زمین پر انسانوں کے دِلوں میں جنم لیتی ہیں۔ہر دن اک نیا اُجالا بن کے آتا ہے اور خواہشوں کے نت نئے دیپ جلاتا ہے جن کو پورا کرنے کے لئے انسان دن رات سعی کرتا ہے اور آخر کار اپنی اُمنگیں پوری کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
جب کبھی زندگی کی راہ میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کامیابی کی امید حوصلہ دیتی ہے اور اسے پھر سے محنت کرنے کے نئے راستے دکھاتی ہے۔
جس طرح ہر رات کے بعد سحر کا سپیدہ پھیلتا ہے اسی طرح ہر ناکامی ،کامیابی کے در کھولتی ہے۔۔تو ہمیں اپنے اندر مایوسی کی جگہ امید کی جوت جگانی چاہیے۔کتنے ہی سخت اور نا مساعد حالات کیوں نہ ہوں اپنے آپ کو ثابت قدم رکھنا چاہیے۔
انسان کا عزم و حوصلہ ہی زندگی کی نئی راہیں دکھاتا ہے اور نا اُمیدی کے کرب سے نجات دلاتا ہے۔ زندگی میں کبھی نااُمیدی غالب ہوجاتی ہے اور کبھی اُمید غالب آجاتی ہےاور انسان اپنی جدوّجہد کے لئے پر تولتا ہے اور آخر کار ایک دن کامیاب ہوجاتا ہے۔
اُمید نام ہے اس قوت کا جو انسان کو محنت کی جانب راغب کرتی ہےاور دلی خوش عطا کرتی ہے۔ اگر ہم یہ یقین کرلیں کہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا برپا کرنے والا ایک خالق و مالک ہے اور جیسے وہ چاہتا ہے ویسے ہی دنیا میں ہوتا ہے لیکن ہمیں اُمید کے راستے پر چلنے کی تلقین کی گئی ہے اور اللّہ کی ذات سے پُر اُمید ہونے کی۔جتنا زیادہ یقین اپنے خالق و مالک کی ذات پر کریں گےاور یہ یقینِ کامل ہوجائیگا کہ دنیا میں کامیابی و ناکامی محض انسان کو آزمانے کے لئے عطا کی جاتیں ہیں تاکہ دیکھا جاسکے کہ وہ ان سے کیا سبق سیکھتا ہے اور انہیں کیسے عمل میں لاتا ہے۔
اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھ کر کامیاب راستے کی طرف گامزن ہونے والا انسان اُمید کے دئیے جلا کر رکھتا ہے۔تبھی وہ کامیابی کے راستے پر چلتا ہے۔یہ اُمید و لگن ہی ہوتی ہے جو ہر پل اُمنگ جگاتی ہے اور انسان کو نئے نئے کام کرنے اور دنیا کو تسخیر کرنے کی طرف متوجہ کرتی ہے جیسا کہ ازل سے ہوتا آ رہا ہے اور ابد تک ہوتا رہے گا۔۔
“صدیوں کی مسافت طے کی میں نے
اور ایکدن پالیا اُمید کا دریا
جس میں غوطہ زن ہو کر ملی کامیابی “
ایک اُمید ہی تو ہے جو ختم نہیں ہوتی جبکہ کبھی کبھی تو سب کچھ ختم ہوجاتا ہے اور آرزو ہی انسان کو جینے کا حوصلہ دیتی ہے اور جہدِ مسلسل پُر آمادہ رکھتی ہے۔یہ عزم و حوصلہ ہی زندگی کا اصل جز ہے ۔۔یہ وہ دیپ ہے جو ہمیں جلائے رکھتا ہے اور زندگی کو اس کی تمام تر جزئیات میں تکمیل کرنے کے لئے اُکساتا ہے۔
بحیثیتِ قوم بھی ہم اگر اچھی اُمیدیں رکھ کر اجتماعی طور پر عمل کریں تو ہر مشکل سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔۔ضرورت اس امر کی ہے کہ آپس میں متحد ہو کر آرزوؤں اور امیدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے محنت اور صبر سے کام لیا جائے تو ایکدن مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
آرزو اور اُمید ایسے عناصر ہیں جو کسی فرد اور قوم کے اندر سے کبھی ختم نہیں ہونے چاہیں اور ہمیشہ جہدِ مسلسل سے انہیں پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔یہ وہ دیپ ہے جو ہمیں جلائے رکھنا ہے۔گہری تاریکی میں روشنی کی ایک کرن بھی راستہ دکھا سکتی ہے۔۔۔
سو ہمیشہ پُر اُمید رہیے اور ” آرزو کادیا ” جلا کر رکھیے۔۔۔
“آرزو کا دیا زندگی کا چراغ
آرزو سے جلا زندگی کا چراغ “
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
Leave a Reply