Today ePaper
Rahbar e Kisan International

آزاد قافیہ میں ایک  دعائیہ حمدبارگاہ ایزدی میں

Poetry - سُخن ریزے , Snippets , / Sunday, November 2nd, 2025

rki.news

کر کملی کو  پار وے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

ہجر کے پھول میں روز ہوں چنتی
دل کے زخم بھی روز ہوں گنتی
جب میں ہوں بس تیری منگتی
تیری خدائی کیوں نہیں سنتی
میرے لیکھ سنوار دے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

تن کی ڈھیری، من کی مایا
جب سے میں نے تجھے بھلایا
اپنا آپ ہے، آپ گنوایا
مجھ سے بچھڑ ا میرا سایہ
میرے من کو نکھار دے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

دکھ سے تن پر ماس نہیں ہے
اپنا سایہ پاس نہیں ہے
جیون مجھ کو راس نہیں ہے
ملن کی کوئی آس نہیں ہے
میرا روپ سنوار دے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

درد ہزار دیے   لوگوں نے
جوگ دیا جیون روگوں نے
صحرا نقش کئے  سوگوں نے
جی لیا ہم  مرن جوگوں نے
کر دے سفینہ پار وے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

اتنے دکھوں میں کیسے جیئوں میں
چھید یہ من کے کیسے سئیوں میں
اشک یہ روح کے کیسے پئیوں میں
حکم ترا، کہ پھر بھی جیئوں میں
اجڑ گیا  سنسار ہے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

چھن گئی چنری سرکی سائیاں
لٹ گئی سوہنی تھر کی سائیاں
روئےکملی گھر کی سائیاں
میں باندی ترے در کی سائیاں
اک تو ہی تو غم خوار ہے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

چنتوں کی برسات ہے مولا
خود سے ہوئی اب مات ہے مولا
اجڑی  ٹوٹی  ذات ہے مولا
بس تیرے کن کی بات ہے مولا
میرا روپ سنوار دے سائیاں
بس تو ہی  درکار ہے سائیاں

ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International