rki.news
تحریر ظفر اقبال ظفر
حالات کے پسے ہوئے لوگوں کے محسوس کیے ہوئے درد کو لکھنے کے لیے لکھاری کو خود اس کیفیت میں اترنا پڑتا ہے تب جا کر لفظوں میں وہ دل پیدا ہوتا ہے جو پڑھنے والوں کے اندر احساس انسانیت کی دھڑکن بنتا ہے
کچھ لوگ لکھاریوں کو دکھی انسان ہونے کا طعنہ دیتے ہیں یہ جانے بغیر کہ وہ تو دوسروں کے درد کو جینے کے عمل سے گزار رہے ہوتے ہیں جو تلوار کی دھار پر کروٹیں بدلنے جیسا ہوتا ہے
اور کچھ تلخ حقیقتیں تو اور بھی درد ناک ہوتی ہیں جن کو بے حس معاشرے میں بیان نہیں کیا جا سکتا وہ اندرونی زخموں جیسی ہیں
تکلیف لکھاری کی فطرت ہے تبھی تخلیق درد کی کوکھ سے جنم لیتی ہے لکھاری رونے کے لیے آنسوؤں کو لفظوں میں پرو کر کاغذ پر ٹپکا دیتا ہے
جس پر کچھ لوگ واہ کرتے ہیں کچھ اصلاح کرتے ہیں
Leave a Reply