تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

آصف شفیع اور شاعری کا رنگِ جمال

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Monday, May 13th, 2024

آصف شفیع شعراء کے اس قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جو قلبی واردات کے زیراثر شعر کہتے ہیں۔ وہ تخلیقی عمل میں ڈھلنے سے پہلے اپنے گرد ایک رومان پرور فضا تخلیق کرتا ہے اور پھر اس کے زیراثر دل و دماغ پر گزرنے والی فوری کیفیات کو بلا کم و کاست سپردِ قلم کر دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی شاعری پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے غزل کہنے کے دوران جذبے کی شدت اور فراوانی سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
دل میں امڈنے والا شعری تموج اسے اس بہاؤ کی طرف لے جاتا ہے جہاں اس کے قلم سے خودبخود شاعری پھوٹنے لگتی ہے لیکن اس کا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ وہ شاعری کی فنی باریکیوں اور تکنیکی لوازمات سے صرفِ نظر کرتا ہے۔ وہ شاعری کے فنی رموز سے آگاہ تو ہے لیکن اس کی شاعری ثقیل اور پرشکوہ الفاظ و تراکیب سے ماورا سہل اور رواں دواں راستوں کی مسافر ہے۔ وہ اپنی شاعری میں آج کی زبان استعمال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی غزلیں سادہ، عام فہم، پرمعانی اور ہر قسم کے غیر ضروری ابہام سے پاک ہیں۔ اس لحاظ سے آصف شفیع کی شاعری کو قارئین دوست شاعری کہا جا سکتا ہے۔ آصف شفیع بنیادی طور پر محبت اور رومان کا شاعر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کی شاعری میں فکری موضوعات اور عصری مسائل بھی بڑی عمدگی اور سلاست سے بیان ہوئے ہیں۔ اس کی شاعری میں شوخی بھی ہے اور اداسی بھی، لمحاتِ وصل کی حدت بھی ہے اور ہجر کی ہلکی ہلکی آنچ بھی۔ ماضی کی سہانی یادیں بھی ہیں اور مستقبل کے سہانے اور پرامید خواب بھی۔ میں اس کی شاعری سے چند نمونے بطور ثبوت پیش کرتا ہوں جو شاید میری رائے کی تصدیق کر سکیں گے۔ سب سے پہلے چند ایسے اشعار ملاحظہ کیجیے جن میں محبت، شوخی یا وصل کا سامان دکھائی دیتا ہے۔
چشمِ رنگیں کی کرامات سے گھائل ہو کر
تیری چاہت کے طلب گارہوئے ہیں ہم لوگ
…………
حسنِ جاں سوز کو جب شعر میں ڈھالا میں نے
لوگ حیران ہوئے میری سخن دانی پر
…………
جمالِ یار کو تصویر کرنے والے تھے
ہم ایک خواب کی تعبیر کرنے والے تھے
…………
اُس مہ جبیں کے پاؤں کو چھونے کے واسطے
عکسِ کنول بھی جھیل کے پانی میں آگیا
…………
آئنے ٹوٹ گئے، دیکھ کے جلوہ اس کا
تاب رکھتے تھے کہاں اتنی کہ حیرت کرتے
…………
ترا رنگِ حسن و جمال کیسے بیان ہو
ترے خال و خد کی مثال بھی کوئی کم نہیں
…………
فضا میں رنگ بکھرنے لگے محبت کے
کسی نگاہ کا دل سے خطاب ایسا تھا
آصف شفیع کی شاعری میں ہجر و فراق کے موضوعات بھی ملتے ہیں لیکن مایوسی اور قنوطیت کا شائبہ تک نہیں ہوتا البتہ کسک اور اداسی کی ہلکی سی ٹیسیں قاری کے دل و دماغ پر ثبت ہوتی نظر آتی ہیں۔ چند شعر دیکھیے:
زندگی تو نے ہمیں درد کے آنسو بخشے
پھر بھی تیرے ہی طرف دار ہوئے ہیں ہم لوگ
…………
اس نے جھیلے الم محبت میں
جس نے رکھا قدم محبت میں
…………
یاس اور تیرگی میں پلتا ہوں
لمحہ لمحہ دکھوں میں ڈھلتا ہوں
…………
جب تلک آنکھ نم نہیں ہوتی
حرف شعلہ فشاں نہیں ہوتے
…………
جان بھی جا چکی محبت میں
کرنے آئے ہو اَب مسیحائی!
…………
کوئی تو حل نکالو بے بسی کا
اداسی ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے
آصف شفیع کی شاعری سے حسن و عشق اور ہجر و فراق کے رنگوں کی ایک جھلک نذرِ قارئین کرنے کے بعد میں اس مقام تک آ پہنچا ہوں۔ جہاں اس کلام کا ذکر کیا جائے جو اسے اپنے ہم عصر شاعروں کی صف میں لاکھڑا کرتا ہے۔
اس کے کلام میں عصرِ حاضر کے مسائل اور آلام کا تذکرہ بڑی عمدگی اور سلاست سے آمیخت ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہی آرٹ دوام پذیر ہوتا ہے جس میں روحِ عصر ہو۔ شاعری کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔ جب تک شاعری کے موضوعات میں فکر کی گہرائی اور اظہار میں جدت نہ ہو، فن یکسانیت کا شکار ہو کر وقت کے اندھیروں میں گم ہوجاتا ہے۔ آصف شفیع اس اہم نکتے سے واقف ہے اور جانتا ہے کہ دورِ حاضر میں تخلیق کے تقاضے کیا ہیں۔ یہ بات باعثِ اطمینان ہے کہ اس کے شعری اثاثے میں چند غزلیں اور اشعار ایسے بھی ہیں جن میں اتنی طاقت ہے کہ وہ شعری منظر نامے پر دیر تک زندہ رہ سکیں۔ امید ہے کہ آصف شفیع جیسا ذہین فنکار عہدِ جدید کے چیلنج سے نبرد آزما ہوتے ہوئے اپنے اس رنگ کو قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ اسے آگے آگے بڑھانے کے لیے بھی سرگرم رہے گا۔
میں ذیل میں آصف شفیع کے اسی قسم کے کلام سے چند نمونے پیش کرتے ہوئے آپ سے اجازت چاہوں گا۔

ہم خود تو بھٹک گئے ہیں لیکن
اک رستہ مگر بنا دیا ہے
…………
نہیں ہوتا نسب محبت میں
کیا عجم، کیا عرب محبت میں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International