تازہ ترین / Latest
  Wednesday, October 23rd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

آمدِ رمضان اور فکرِ عوام

Articles , Snippets , / Tuesday, March 12th, 2024

تحریر : عشرت معین سیما
رمضان المبارک کا آغاز ہی مسلمانوں کے لیے دنیا بھر میں امن و سلامتی، خیر و فلاح اور اتحاد و بھائی چارے کی عملی کاوشوں اور ارادوں کا مہینہ ہوتا ہے۔ اس ماہ مبارک کی برکت جہاں ہر مسلمان کے گھر میں انفرادی سطح پر نظر آتی ہے وہیں اجتماعی طور پر بھی عبادات و فلاح میں یہ سرگرمیاں دنیا کے ہر اس خطے میں نظر آتی ہیں کہ جہاں مسلمان رہائش پزیر ہیں۔
اس سال آنے والا رمضان المبارک کا مہینہ جہاں خوشی اور امید کے چراغ روش کر رہا ہے وہیں فلسطین میں ہونے والی اسرائیل کی دہشت گردی پر تاسف اور معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی پر کف افسوس ملنے اور مسلم اُمّہ سمیت دنیا کے طاقتور ممالک اور اداروں کی جانب سے خاموشی پر دکھ اور شرمندگی کے فکریہ لمحات بھی لے کر آیا ہے۔ اس موقع پر تہہ دل سے دعا ہے کہ صاحب اقتدار و اختیار افراد اور ادارے اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کریں اور اسرائیل و حماس کے مابین جنگ بندی کی عملی کوشش کریں اور اس کے علاوہ فلسطین، کشمیر اور دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کی پکار پر مدد کے لیے سامنے آئیں ۔
یوں تو اس وقت دنیا میں ہر جانب سے مہنگائی اور غذائی قلت کی تشویش اور امن و امان مسائل کا گراف بڑھتا ہی جارہا ہے اور دنیاکے کئی ممالک اس مہنگائی کے طوفان اور انسانی زندگی کی بہتری و بقا کے حوالے سے حالت جنگ میں ہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں قائم ہونے والی نئی حکومتوں اور ان کی حکمت عملی کی جانب عوام کی وابستہ امیدیں بھی بڑھ گئی ہیں۔
اس وقت پاکستان میں بھی نئی حکومت میدان میں آ چکی ہے اور یہاں کے عوام کی توقعات بھی نئی حکومت سے بندھ چکی ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ماہ رمضان پاکستان کے کئی حلقوں میں منافع اور کاروبار کا مہینہ مانا جاتا ہے۔کئی تاجران اس ماہ اپنے سال بھر کی کمائی کا انحصار بھی اسی موقع کی مناسب سے کرتے ہیں ۔ کاروبار میں منافع کےلیے وہ ہر اس چیز کی قیمت میں اضافہ کردیتے ہیں جو اس ماہ میں عوام کی ضرورت ہے۔ کئی تاجران تو اس ماہ مبارک میں پہلے سے تیاری کے لیے ذخیرہ اندوزی اور کھل کر کرتے ہیں اور خوب منافع خوری کرتے ہیں۔ پاکستان میں تشکیل پانے والی یہ حکومت جو چور اور اُچکوں کی سرکوبی کا نعرہ بلند کرکے پارلیمنٹ اور اسملبیوں میں آئی ہے، عوام کی توقعات ہیں کہ وہ اس قسم کے منافع خوروں اور ذخیرہ آبدوزوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچائے۔
اس حوالے سے ملک کے نئے وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے کابینہ کے سامنے حلف برداری کے ساتھ ہی رمضان المبارک پیکیج کا اعلان کر دینا ایک لائق ستائش عمل تھا۔ لیکن سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ ان کے وزیراعظم بننے کے فوراً بعد ہی یوٹیلٹی سٹور پر جاری ریلیف واپس لے لیا گیا ہے اور آٹا، چینی، گھی، دالوں کی قیمتیں عام بازار والی دوبارہ کر دی گئی ہیں۔اب یہ بات عوام کی سمجھ سے باہر ہے کہ وزیراعظم کے اربوں کے رمضان پیکیج میں یوٹیلٹی سٹور پر صرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ممبران کو کیوں ریلیف ملے گا، اس کے کارڈ چلیں گے اس کا نظام قائم کر دیا گیا ہے،حالانکہ پچیس کروڑ عوام کے اس ملک میں چند ہزار مخصوص افراد ہیں جن کے حوالے سے آج بھی کہا جاتا ہے کہ بینظیر پروگرام پارٹی ورکر تک محدود ہے۔کیا اس میں بس اتنا اضافہ ہے پہلے پیپلزپارٹی کے ورکر تک محدود تھا اب مسلم لیگ(ن) کے ورکرز بھی شامل کر لئے گئے ہیں؟ عام عوام کی پہنچ کے بغیر یوٹیلٹی سٹور کے ریلیف کو ان تک محدود کرنا کہاں کا انصاف ہو گا۔دوسری طرف خیبرپختونخوا اور سندھ حکومت بھی رمضان پیکیج کا اعلان کر چکی ہے لیکن عوام تک یکساں ریلیف کیسے پہنچے گا اِس کا لائحہ عمل ابھی تک سامنے نہیں آیا۔البتہ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے پنجاب میں رمضان نگہبان کے نام سے ایک پروگرام دیا ہے لیکن اس کو بھی گزشتہ حکومتوں کی طرح منتخب نمائندوں کی بجائے بیورو کریسی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ پہلی دفعہ جن مستحقین کو گھروں میں نگہبان پیکیج پہنچایا جائے گا اُن مستحقین کا فیصلہ کون کرئے گا اِس حوالے سے ابھی تک فیصلے میں ابہام ہے۔ ابھی تک ہزاروں راشن بیگ مسلم لیگ(ن) کے ورکرز کے گھروں تک پہنچائے جا رہے ہیں۔
نئی حکومت کا پہلا رمضان کریم آیا ہے اِس لئے کمر توڑ مہنگائی میں توقعات بھی بہت زیادہ ہیں۔ایک خبر یہ بھی گردش میں ہے رمضان بازار بھی نہیں لگیں گے۔ یہ تمام باتیں اس وقت ملک کے عوام میں بے چینی کا باعث بنی ہوئی ہیں ۔ وزیراعلیٰ سے درخواست ہےکہ سبزی اور پھل منڈیوں اور روزمرہ کی اشیاء کے بازار سے اُن مخصوص مافیا کی اجارہ داری ختم کی جائے جو پہلے ہی سے وہاں قابض ہیں۔ ملک کے عوام اب تک پچاس روپے کی بکنے والی کاغذ کی پرائس اور ریٹ لسٹ کی حقیقت آج تک واقف نہیں ہوسکے ہیں۔ ان بیچاروں کو ملاوٹ سے پاک سستی اشیاء کون لینے دے گا، سستے آٹے کی تقسیم پر کروڑوں روپے کا غبن، سستی گندم اور چینی کے نام پر کروڑوں کا فراڈ تاریخ کا حصہ ہیں۔ زیادہ دور کی بات نہیں ہے اِس لئے پرائس کنٹرول کے لئے شفاف میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔ پانی، بجلی اور گیس کے بلوں میں ریلیف دینے کی سخت ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس ریلیف کو رمضان المبارک تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ مستقل میں بھی اس ریلیف کا لائحہ عمل ایسا ترتیب دیا جائے کہ مہنگائی کے مارے عوام بہت اپنی زندگی کی بنیادی ضرورت بلا تردد حاصل کر سکیں۔
پاکستان کے معاشی اور اقتصادی حالات کی کمزوری نے ملک کے سماجی نظام اور عوام کی خستہ حالت پر بھی ایسا برا اثر ڈال دیا ہے کہ دنیا میں جہاں مسلمان ماہ رمضان کو خوشی و مسرت سے خوش آمدید کہہ رہے ہیں وہیں پاکستان کے عوام اپنے خاندان کی کفالت کی فکر اور اس ماہ کی بیش قدر خوشیوں کے حصول کی تدبیر میں سرگرداں و پریشان ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International